تحریر: اقبال زرقاش پنجاب کے دیگر اضلاح کی طرح ضلع اٹک میں بھی بلدیاتی الیکشن کی سیاسی صورتحال روزبروز تبدیل ہو رہی ہے جسے دیکھتے ہوئے یہ بات واضح نظر آرہی ہے کہ آزاد امیدواروں کا پلڑہ سیاسی جماعتوں سے وابستہ امیدواروں سے بھاری دکھائی دے رہا ہے۔ ضلع بھر میں آزاد امیدواروں پر مشتمل میجر (ر) طاہر صادق گروپ اٹک بھر میں واضح برتری کی طرف گامزن ہے۔
تحریک انصاف، مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی اور پی پی پی کے مقامی سیاسی لیڈران کی صفوں میں واضح دراڑیں محسوس کی جا سکتی ہیں جس کا تمام تر فائدہ آزاد امیدواروں کو پہنچنے کا امکان ہے خاص طور پر تحریک انصاف اٹک میں واضح طور پر منتشر دیکھائی دے رہی ہے ۔ تحریک انصاف کی مقامی قیادت الیکشن کی موجودہ صورتحال میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے جس سے تحریک انصاف کو ناقابل تلافی سیاسی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے جس پر اعلیٰ قیادت کی طرف سے بھی کوئی نوٹس نہیں لیا جا رہا۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق اٹک کی کل یونین کونس ٧١ ،میونسپل کمیٹیاں ٦،ایک ضلع کونسل، کل بلدیاتی ادارے ٧٨۔ ضلع بھر کے مردوں کے کل ووٹ ٦١٠٤،٥٣ اور خواتین کے ووٹ ٦٤٦٤،٤٤، کل ووٹ ٥٦٨،٩٨٢ ہے ۔ مردانہ پولنگ اسٹیشن ٢٠١ جبکہ خواتین کے پولنگ اسٹیشن بھی تقریباً٢٠١ ، کل پولنگ اسٹیشن ٤٠٢ بتائے جا رہے ہیں۔ ان پر تعینات پریزائیڈنگ آفیسر ٨٥٠، اسسٹنٹ پریزائیڈنگ آفیسر ٤٨٦٦، پولنگ آفیسر ٢٦٧٥ جبکہ ڈی سی او اٹک کو ڈسٹرکٹ ریڑننگ آفیسر تعینات کیا گیا ہے۔جبکہ ریٹرننگ آفیسران کی تعداد ١٧ ہے اور اسسٹنٹ ریڑننگ آفیسران کی تعداد ٣٤ ہے ۔ مذکورہ انتظامی مشینری کے ساتھ تمام عملہ بھر پور تیاری کے ساتھ الیکشن کے انعقاد کے لیے سرگرم نظر آرہا ہے۔
PML-N
مسلم لیگ ن حکمران جماعت ہونے کی وجہ سے کہیں کہیں الیکشن کے معاملے میں سرکاری وسائل کے استعمال سے اپنے امیدواروں کو فوائد دلانے کے لیے مختلف سیاسی حربے استعمال کر رہی ہے۔ مثلاً سوئی گیس کے محکمہ کو خصوصی طور پر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور اٹک شہر میں جا بجا سوئی گیس کی ترسیل اور نئی پائپ لائینوں کاکام دکھائی دے رہا ہے اسی طرح سیاسی مخالفین کو حراساں کرنے کے لیے سرکاری افسران کی خدمات لی جا رہی ہیں خاص طور پر محکمہ ایجوکیشن کے ملازمین سے خصوصی دباوْ کے تحت ووٹ کے حصول کے لیے دباو جاری ہے بصورت دیگر دور دراز مقامات پر ٹرانسفر کرا دینے کی دھمکیاں بھی کہیں کہیں دے کر ووٹ کے تقدس کو پا مال کیا جا رہا ہے۔ میجر طاہر صادق گروپ کا یہ الزام بھی ہے کہ الیکشن میںپولیس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جبکہ تحریک انصاف کی طرف سے دھاندلی کرانے کے لیے خصوصی افسران کے استعمال کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔جس کا اظہار مختلف سیاسی کارنر میٹنگزمیں کیا جا رہا ہے۔
جبکہ ڈی پی او اٹک محمد ایاز سلیم رانا نے بلدیاتی الیکشن کے لیے کوڈ آف کنڈکٹ کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں جس میں کسی بھی اُمید وار کو سیا سی وابستگی کی بنیاد پر رعایت نہ دی جائے گی۔ پولیس سو فیصد نیوٹرل رہ کر اپنی قانونی ذمہ داری ادا کرئے گی۔ پولنگ آفسز میں کسی بھی امیدوار کو مسلح گارڈز کے ساتھ داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ اسلحہ کی نمائش پر پابندی پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے گا ۔ تمام سیاسی جماعتوں کے اُمیدواروں کو کارنر میٹنگز کے دوران مکمل پولیس سیکورٹی مہیا کی جائے گی۔
اٹک میں الیکشن کے پرامن انعقاد کے لیے پولیس فورس مکمل طور پر غیرجانبدار ہوکراپنے فرائض ادا کرے گی تاہم اگر کہیں سے شکایت موصول ہوئی تو ایسے پولیس افسران کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی جو کسی سیاسی جماعت یا گروپ کی کسی بھی طرح سے حمایت کرتا ہوا پا یا گیا۔ ڈی پی او اٹک کی طرف سے ایسے احکامات کے بعد امید کی جاسکتی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں بے جا الزام تراشی سے گُریز کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھرپور تعاون کریں گے۔ موجودہ بلدیاتی الیکشن کا پُرامن انعقاد حکمران جماعت کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہو گا تاہم موجودہ صورتحال سے نظر آرہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ ابھی تک مکمل طور پر غیر جانبدار ہے تاہم ترقیاتی کاموں کے حوالے سے کچھ شکایات حکمران جماعت کے لیے ایک سوالیہ نشان ضرور ہے۔