اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدامات کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، تحریک انصاف کی جانب سے حامد خان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ عوامی تحریک کی طرف سے کوئی وکیل پیش نہیں ہوا،اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بنچ سپریم کورٹ بارکےصدرکامران مرتضیٰ، اسلام آباد، لاہوراور ملتان ہائی کورٹ بارز اور ڈسٹرکٹ بار کراچی کی طرف سے دائر آئینی درخواستوں کی سماعت کررہاہے ۔اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عوامی تحریک حالات خراب کر رہی ہے، عدالت کوئی حکم جاری کرے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ انتظامی معاملات حکومت کا کام ہے، کوئی حکم جاری نہیں کرسکتے۔ اس پر اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ عدالت کوئی آبزرویشن ہی دے دے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس بارے میں کچھ نہیں کہیں گے۔عدالت نے پاکستان عوامی تحریک کے کی طرف سے کسی وکیل کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔
تحریک انصاف کے وکیل حامد خان دلائل دیے کہ تحریک انصاف ایک پر امن جماعت ہے، ہم ہر طرح کے غیر آئینی اقدامات کے خلاف ہیں۔ حامد خان نے تحریری جواب داخل کرنے کی مہلت مانگی جس پرسپریم کورٹ تحریری جواب جمع کرانے کیلئے کل تک کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔