نیا دور نئی تہذیب
Posted on February 17, 2016 By Mohammad Waseem کالم
New Culture
تحریر : ممتاز امیر رانجھا
عتیقہ اوڈھو اور مشرف دونوں نیک انسان ہیں۔
٭ بہنوئی کے رزق پر اترانے اور عیاشی کرنے والوں کی کمی نہیں۔
٭ جعلی ڈگری ہو لڈرز کو زیادہ عزت ملتی ہے اور فیک ڈگری ہولڈر کو بھی اسٹیٹس ہوتا ہے۔
٭ خوشامد ایک بہترین حکمت عملی ہے۔
٭ خوشامدی میراثیوں کی جدید نسل ہے۔
٭ گدھا ”ٹو پیس” میں بھی گدھا ہی ہوتا ہے اس کی زبان اور اخلاق اس کی اہم پہچان ہوتی ہے۔
٭ سستی یا مہنگی چیز خریدنے سے اسٹیٹس نہیں دِکھتابلکہ جعلی امیر کی گھٹیا گفتگو ہی اس کی پہچان ہوتی ہے۔
Dr Asim
٭ ڈاکٹر عاصم اور عزیر بلوچ جیسے انسان دیرپا کامیابی نہیں دلاتے۔
٭ حرام کمائی کبھی اپنی نہیں ہوتی،اس کو کمانے کے لئے نجانے کتنی رشوت دینا پڑے۔
٭ ہر اینکر پرسن او ر ہر کالم نویس ایماندا ر نہیں ہوتا۔
٭ مبشر لقمان کو چاہے جس چینل پر بٹھا دو بکواس ہی کرے گا۔
٭ ایماندار صحافی بھوکے مرتے ہیں اور بے ایمان راج کرتے ہیں۔
٭ ایوارڈ کسی غریب کی دعا سے بڑا نہیں ہوتا۔
٭ گدھے کا گوشت بیچنے والے قصاب نہیں گدھ کہلاتے ہیں۔
٭ کتے پالنے والے انسان نہیں ہوتے۔
٭ قسطوں پر چیزیں بیچنے والے سود کو آمدن قرار دیتے ہیں۔
٭ ملک ریاض کے علاوہ بھی کئی لوگ فائلوں کو پہیہ لگانا جانتے ہیں۔
٭ زمینوں پر قبضے کرنے والے پراپرٹی ڈیلر کہلاتے ہیں۔
٭ چوری کی چیزیں بیچنے والا ہی بڑا کباڑیا ہوتا ہے۔
Facebook
٭ آج کل رشتے فیس بک اور وٹس ایپ پر ہی بنتے اور ٹوٹٹے ہیں۔
٭ سب سے غریب وہ ہے جس کے پاس فیس بک والا موبائل نہیں ہے۔
٭ سیلفیش لوگو ں کی کمی ہو گئی ہے کیونکہ سیلفی والے زیادہ ہو گئے ہیں۔
٭ فیک ڈگری ہولڈر کو لکھاری اور بھکاری میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔
٭ لفٹ دینے اور لفٹ لینے والے دونوں ہی ایک دوسرے سے مطلب نکالتے ہیں۔
٭ حرام کمانا فیشن بن چکا ہے۔
٭ زیادہ کرپشن کرنے والا زیادہ کامیاب ٹھیکیدار کہلاتا ہے۔
٭ وینڈر اور پھیری والے دونوں گاہک گھیرنا جانتے ہیں۔
٭ والدین سے زیادہ فیس بک بچوں کی تربیت کرتا ہے،یہ بچے کی سوچ پر منحصر ہے کہ وہ
پازیٹو تربیت لیتا ہے یا نیگیٹو۔
٭ امیر دوست دودھ دینے والی بھینس کی مانند ہوتا ہے۔
٭ غریب دوست گھریلو ملازم دکھائی دیتا ہے۔
٭ وائی فائی والا گھر تنہائی کا شکار نہیں ہوتا۔
Parents
٭ والدین بے شک نہ ہوں وائی فائی ضرور ہونا چاہیئے۔
٭ ”ہم شریف کیا ہوئے سارا زمانہ بدمعاش ہو گیا ”سب سے مشہور ڈائیلاگ ہے۔
٭ جس کی بہن خوبصورت ہے اس کے دوست زیادہ ہوتے ہیں۔
٭ سرکاری ڈرائیور پٹرول ہی نہیں سرکاری گاڑیوں کے پارٹس اور گاڑیاں بھی چوری کرتے
ہیں۔
٭ بے ایمان کلرک بینک مینیجر سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔
٭ بیوی کو سمجھنا پروگرامنگ سے زیادہ مشکل کام ہے۔
٭ بے ایمان چپڑاسی دفتر کا بادشاہ ہوتا ہے۔
٭ پڑوسی کا مرنا گلی میں جانور کے مرنے کے برابر ہوتا ہے۔
٭ امیر آدمی گاڑیاں ایسے بدلتے ہیں جیسے گوالا بھینس۔
٭ بیٹیاں اپنی مائوں کو بڑی خوشی سے ہیپی ویلینٹائین ڈے کہنے والوں کے نام شوق سے
گنواتی ہیں۔
٭ گھر میں اذان کی آواز آئے نہ آئے ،گھر میں سائونڈ سسٹم ہیوی ہونا چاہیئے۔
٭ جو ذائقہ ہوٹل کے ”کھوتے” میں ہے وہ گھر کی مرغی میں کہاں؟
٭ عائشہ ممتا ز نے بڑے ”مردہ گدھے” پکڑوائے لیکن قصائی کہاں باز آتے ہیں۔
٭ میاں صاحب کے پانچ سال پورے ہوتے ہی یو پی ایس کا کاروبار ٹھپ ہوجائے گا۔خواب
٭ میٹروبس اور نج ٹرین لانے والے کچی گلیاں اور ٹوٹی پھوٹی سٹرکیں ٹھیک نہیں کر سکے۔
٭ واسا کے پانی میں مینڈک فری میں آتے ہیں۔
٭ ایک سالہ بچہ صبح اٹھتے دودھ نہیں مانگتا بلکہ کہتا ہے بابا کا سمارٹ فون دے دیں۔
٭ میرا نے نکاح پر نکاح نہیں بلکہ نکاح پر شادی کی ہے،یہ کونساجرم ہوا؟
٭ عمران خان تیسری شادی کرکے نیا پاکستان بنانے انڈیا جائیں گے۔
٭ بجلی آجائے تو بتانا میں نے نیا گانا ڈائون لوڈ کرنا ہے۔
٭ اداکارہ نور نے ہندو سے شادی کی لیکن اس کا نور ابھی بھی باقی ہے۔
Mumtaz Ameer Ranjha
تحریر : ممتاز امیر رانجھا