اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین پی ٹی اے نے ان خبروںکی تردید کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ تھرڈ اور فورجنریشن سیلولر ٹیکنالوجی کے لائسنسز کی نیلامی کیلیے متوقع پیشکشیں موصول نہیں ہوئیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ جب تک کیس کا حتمی فیصلہ نہیں ہو تا تھرڈ اور فورجنریشن سیلولر ٹیکنالوجی کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم یوایس ایف میں رکھی جائے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نیوایس ایف فنڈکے استعمال کی قانونی حیثیت کے بارے میں کیس کی سماعت میںعلی رضاایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ حکومت قانون سازی کیے بغیر یوایس ایف فنڈکی رقم استعمال نہیں کر سکتی اور یہی صورتحال اب تھری جی اور فور جی کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم کی بھی ہے۔ یہ رقم بھی وہ استعمال کرنے کی مجازنہیں ہے۔ انھوںنے عدالت کو بتایا کہ میڈیا رپورٹس درست نہیں۔ پی ٹی اے نے اس کی تردیدبھی کی ہے۔
اس طرح کی رپورٹس نیلامی کے عمل پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ میڈیا کی رپورٹس پرنہ جائیں، یہ تومعلوم نہیں کیا کچھ چھاپ دیتے ہیں۔ اگران کی رپورٹس پر فیصلے کرنے لگیں تو ملک کانہ جانے کیا بنے۔ جسٹس جوادنے مزید کہا کہ نیلامی کی رقم اس وقت تک حکومتی فنڈمیں نہیں جا سکتی جب تک قانون سازی نہیںکی جاتی کیونکہ موجودہ قانون رقم یوایس ایف فنڈمیں رکھنے کی بات کرتاہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس حوالے سے موجودہ قانون خلاف آئین ہے جس پر جسٹس جواد نے ان سے کہا کہ آپ حکومت کو ایڈوائس کریں کہ اس میں ترمیم کرلے۔ اس وقت تک یہ رقم یو ایس ایف میںہی رکھی جائے۔