ماہ اگست؛ فائرنگ کے واقعات میں 157 افراد جاں بحق

Karachi City

Karachi City

کراچی (جیوڈیسک) شہر میں پولیس اور رینجرز کے درجنوں ٹارگٹڈ آپریشن اور چھاپوں کے باوجود گزشتہ ماہ اگست میں بھی شہر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم رہا۔ ٹارگٹ کلرز نے شہریوں کے ساتھ ساتھ حساس ادارے کے افسر، کراچی آپریشن کے اہم کردار ایس ایچ او پریڈی۔

ایک سب انسپکٹر، 4 اے ایس آئی، 9 اہلکاروں اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان سمیت 157 افراد سے جینے کا حق چھین لیا، پولیس اور رینجرز شہر میں قتل و غارت گری کی وارداتوں پر قابو پانے اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں بری طرح ناکام ہو گئی، ٹارگٹ کلرز آسانی سے ہدف کو نشانہ بناتے رہے۔

تفصیلات کے مطابق رینجرز اور پولیس شہر میں امن و امان کے قیامت اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں میں ناکام رہے، گزشتہ ماہ اگست کے 31 روز میں ٹارگٹ کلنگ، اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے اور دیگر قتل و غارت کا بازار گرم رہا جس میں مجموعی طور پر 157 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

اعداد و شمار کے مطابق یکم اگست کو شہر کے مختلف علاقوں میں 5 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، 2 اگست کو نارتھ ناظم آباد میں پاک فوج کے میجر عامر اظہر سمیت 4 افراد سے جینے کا حق چھین لیا گیا، 3 اگست کو اسکول کے پرنسپل سمیت4 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

5 اگست کو 2 افراد، 6 اگست کو 5 افراد، 7 اگست کو پولیس اہلکار سجاد عباسی سمیت 5 افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا، 8 اگست کو 4 افراد، 9 اگست اے ایس آئی حمید خٹک سمیت 5 افراد کو ابدی نیند سلا دیا گیا، 10 اگست کو 7 افراد، 11 اگست کو 9 افراد زندگی سے محروم کر دیے گئے۔

12 اگست کو گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹرز سے کچھ فاصلے پر کراچی آپریشن کے اہم کردار انسپکٹرغضنفر کاظمی کا سر راہ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اسی روز شہر کے دیگر علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں اے ایس آئی جمیل سمیت 7 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

13 اگست کو سی آئی ڈی کے اے ایس آئی راجہ ارشد کی لاش نکالی گئی جسے گینگ وار کے ملزمان نے ایک سال قبل قتل کرنے کے بعد لاش کو دفنا دیا تھا جبکہ اس کے علاوہ شہر میںقتل و غارت گری میں دیگر 2افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

14 اگست کو 2 جبکہ 15 اگست کو بھی 2 افراد فائرنگ کا نشانہ بن کر زندگی کی بازی ہار گئے ، 16 اگست کو 4 افراد ،17 اگست کو پولیس اہلکار سمیت 9 افراد کو زندگی سے محروم کر دیے گئے ،18 اگست کو اے ایس آئی علی نواز سمیت 6 افراد ،19 اگست کو 3 پولیس اہلکار محمد طاہر ، اعظم اور ہیڈ کانسٹیبل اظہر عباس سمیت 5 افراد کو سرراہ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا دیا گیا۔

20 اگست کو 7 افراد ،21 اگست کو 5 افراد جبکہ 22 اگست کو 2 خواتین سمیت 8 کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، 23 اگست کو 9 افراد جبکہ 24 اگست کو صرف ایک شخص جان کی بازی ہارا ،25 اگست کو 3 افراد ،26 اگست کو 5 افراد ،27 اگست کو سب انسپکٹر صاحب دینو اور 2 پولیس اہلکار خرم کمال اور جنید جوادسمیت 11 افراد ہلاک کو زندگی سے محروم کر دیا گیا۔

، 28 اگست کو پولیس اہلکار رحیم نیازی سمیت 3 افراد ،29 اگست کو پولیس اہلکار اورخاتون سمیت 10 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا 30 اگست کو 6 افراد سے جینے کا حق چھین لیا گیا۔