تحریر : رانا اعجاز حسین پوری دنیا میں ایٹم بم اور ایٹمی تجربات کیخلاف عالمی دن (International Day against Nuclear Tests) ہر سال 29 اگست کے دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کے منانے کا مقصد لوگوں کی توجہ اس جانب مبذول کروانا ہے کہ کئی دہائیوں سے ہونے والے جوہری تجربات نے لوگوں اور ماحول کو کتنا نقصان پہنچایا۔ایٹمی تجربات کیخلاف عالمی دن منائے جانے کی تجویز شروع میں قازقستان نے پیش کی تھی کیونکہ سویت یونین نے سولہ جولائی انیس سو پینتالیس کو اس سرزمین پرایٹمی ہتھیار کا جب پہلا کیا ٹسٹ تب سے انسانیت سوزی کا ایک ایسا عمل شروع ہو گیا جس نے چند دنوں کے بعد چھ اگست انیس سو پینتالیس کو ہیروشیما میں لاکھوں انسانوں کو نگل لیا۔
انسانی جانوں کے لئے دہشت کی علامت اور مہلک ترین ہونے کے باوجود، ایٹمی طاقتیں ناصرف اپنے ان ہتھیاروں کو تلف کرنے کا ارادہ نہیں رکھتیں بلکہ وہ اس کی شدت میں اضافہ کرکے ایک دوسرے سے سبقت حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف عمل ہیں۔ دنیا کے 90 فیصد سے زائد نیوکلیئر ہتھیاروں کے مالک صرف دو بڑے ملک ہیں جن میں 7500کے ساتھ روس اور 7200 کے ساتھ امریکہ شامل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا میں آج بھی 10292 نیوکلیئر وار ہیڈ مختلف عسکری ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے استعمال میں ہیں۔ انٹرنیشنل آرمڈ کنٹرول ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق 46 فیصد یعنی 4717 نیوکلیئر وارہیڈ امریکہ نے اپنی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نصب کر رکھے ہیں جبکہ 44 فیصد یعنی 4520 کے ساتھ روس دوسرے ،3 فیصد یعنی 300 کے ساتھ فرانس تیسرے ،2 فیصد یعنی 250 کے ساتھ چین چوتھے اور 2 ہی فیصد یعنی 225 کے ساتھ برطانیہ پانچویں ، جبکہ پاکستان 110کے ساتھ چھٹے، بھارت 100 کے ساتھ ساتویں، اسرائیل 80 کے ساتھ آٹھویں اور جنوبی کوریا 10 کے ساتھ نویں نمبر پر ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ دنیا میں 8 ایٹمی قوتیں ہیں تاہم اسرائیل نے کوئی ایٹمی تجربہ تو نہیں کیا لیکن وہ بھی بھرپور ایٹمی صلاحیت رکھنے والا دنیا کا آٹھواں ملک ہے۔عالمی سطح پر ایٹمی ہتھیاروں کی بڑھتی ہوتی تعدادکو روکنے کے لئے کئی اقدامات کئے گئے لیکن اس ضمن میں مذید اقدامات کی ضرورت ہے۔
ایٹمی ہتھیاروں میں کمی کے لئے پاکستان نے مثبت و مثالی کردار ادا کرتے ہوئے بھارت کو ایٹمی ہتھیاروں کے مذید تجربے نہ کرنے کے دو طرفہ انتظامی معاہدے کی پیشکش کر دی ہے، جس کا مقصد خطے میں امن و استحکام کے اقدامات کو فروغ دینا ہے۔ اس ضمن میں ترجمان دفتر خارجہ کاکہناتھاکہ ایٹمی تجربے نہ کرنے کی پیشکش خطے میں امن و استحکام کے مفاد میں ہے ،معاہدے سے ہتھیاروں کی دوڑ پرقابو پایا جا سکتا ہے جبکہ اس تجویز سے اعتمادسازی کے اقدامات کوبھی فروغ ملے گا۔
Nuclear Weapons
ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں پاکستان کا یہ اٹل موقف ہے کہ وہ کم از کم ڈیٹرنس کا قائل ہے جو اس کے دفاع کے لئے ناگزیر ہے اس کی ترجیح یہ ہے کہ ملک کی معاشی حالت کو بہتر اور مضبوط بنایا جائے پاکستان کے عوام کو غربت سے نجات دلائی جائے ملک سے ناخواندگی کا خاتمہ کیا جائے تمام شہریوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جائیں اور انہیں پینے کیلئے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے پاکستان روایتی یا ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ کے خلاف ہے اس کا شروع سے ہی موقف رہا ہے کہ خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ نہیں ہونی چاہیے اور تنازعات کو باہمی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے پاکستان کے موقف کی صداقت کا اس سے بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے ایٹمی پروگرام شروع کرنے میں پہل نہیں کی یہ بھارت تھا جس نے بہت پہلے ایٹمی پروگرام شروع کیا تاہم اس کی جارحیت کے نتیجے میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد پاکستان نے اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کیلئے ایٹمی پروگرام شروع کیا۔
پروگرام کی کامیابی کے باوجود اس نے ایٹمی دھماکے نہیں کئے لیکن جب بھارت نے ایٹمی دھماکوں کے ذریعے اپنے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کیا تو اس کے بعد پاکستان نے بھی کامیاب تجربات کئے لیکن ایٹمی دھماکوں کے فوراً بعد بھارت کو پیشکش کی کہ دونوں ملک بیک وقت سی ٹی بی ٹی پر دستخط کرتے ہیں اور یہ معاہدہ کرتے ہیں کہ مزید ایٹمی تجربات نہیں کریں گے لیکن بھارت نے پاکستان کی اس پیشکش پر مثبت رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔
اب پاکستان نے اس پیشکش کا اعادہ کرکے درست سمت میں درست فیصلہ کیا ہے خطے کے امن و استحکام کیلئے یہ ضروری ہے کہ اسے ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے پاک رکھا جائے اور متعلقہ ممالک اپنے زیادہ تر وسائل کو اپنے اپنے عوام کی معاشی حالت کو بہتر بنانے پر صرف کریں۔ بدقسمتی سے بھارت پر علاقے کا تھانیدار بننے کا بھوت سوار ہے اور اسے اپنے عوام کے معاشی حالات بہتر بنانے سے کوئی سروکار نہیں وہ مسلسل ہتھیاروں کے ذخائر جمع کر رہا ہے۔
August 29 – International Day Against Nuclear Tests
نیو کلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت کیلئے سی ٹی بی ٹی پر دستخطوں کی موجودگی لازمی ہے حال ہی میں جب پاکستان اور بھارت نے گروپ کی رکنیت کیلئے درخواستیں دیں تو بھارت جس کی لابنگ امریکہ نے اعلانیہ کی تھی وہ اسے رکنیت دلوانے میں محض اس لئے کامیاب نہ ہو سکا کہ چین نے قواعد کے مطابق رکنیت کیلئے سی ٹی بی ٹی پر دستخطوں کو لازم قرار دیا تھا اس نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ اگر مذکورہ شق سے کسی کو استثنیٰ دینا مقصود ہے تو پھر یہ استثنیٰ سب کیلئے ہونا چاہیے اس کا واضح اشارہ پاکستان کی طرف تھا چنانچہ اس کے اس ٹھوس موقف کے بعد امریکہ کو بھارتی رکنیت کے معاملے میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
اگر پاکستان کی تجویز کے مطابق دونوں ملک سی ٹی بی ٹی پر دستخط کرتے ہیں تو یقینا نتیجے میں نیوکلیئر گروپ کی رکنیت کیلئے بھی دونوں ممالک کا راستہ ہموار ہو سکتا ہے۔ خطے کے امن اور خوشحالی کیلئے بھارت کو پاکستان کی مذکورہ تجویز پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اسے اس طرف بھی توجہ دینی چاہیے کہ ایٹمی ہتھیاروں کے ڈھیر سوویت یونین کو معاشی استحکام نہ دے سکے۔
ایٹمی تجربات کے خلاف عالمی دن کا پیغام ہے کہ تمام ایٹمی ممالک اپنے ایٹمی اسلحہ میں تخفیف کریں اور سامان جنگ و جدال کی بجائے اپنی صلاحیتوں کو عالمی امن اور اقوام عالم سے غربت و مہنگائی کے خاتمے کے لئے بروئے کار لائیں۔ تاکہ یہ دنیا ہر ایک انسان کے لئے خوشیوں اور خوشحالی کا منظر پیش کرے۔
Rana Aijaz Hussain
تحریر : رانا اعجاز حسین ای میل:ranaaijazmul@gmail.com رابطہ نمبر:03009230033