کینبرا (جیوڈیسک) مقبوضہ کی اصطلاح الجھاؤ کا باعث بنتی ہے، اٹارنی جنرل، اپوزیشن کی فیصلے کی مذمت آسٹریلیا نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ بیت المقدس کے ساتھ مقبوضہ کا لفظ نہیں لکھے گا۔اس معاملے پر گزشتہ ہفتے سینیٹ میں اس وقت بحث کی گئی تھی جب اٹارنی جنرل برینڈس یہودی بستیوں کے متنازعہ ایشو پر آسٹریلیا کے سرکاری موقف کی وضاحت کر رہے تھے۔
اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ وہ علاقے جو امن مذاکرات کا موضوع ہیں انہیں تاریخی حوالے سے زیر بحث لانا مفید نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کی اصطلاح الجھاؤ کا باعث بنتی ہے، یہ موزوں ہے نہ مفید، اس لئے حکومت اس لفظ کا استعمال نہیں کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ آسٹریلیا مشرق وسطیٰ کے تنازع کے پرامن حل کا حامی ہے۔
ایک ایسا حل جو اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرنے کا ذریعہ بنے اور فلسطینیوں کے حق ریاست کو بھی تسلیم کرے۔ اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں جن علاقوں پر قبضہ کیا تھا انہیں عالمی سطح پر مقبوضہ لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
اپوزیشن جماعت گرین کرسچئن پارٹی نے حکومتی فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ بھی ان علاقوں کو مقبوضہ تسلیم کرتی ہے اور یہ ایک تسلیم شدہ اصطلاح ہے۔