کینبرا (جیوڈیسک) دار الحکومت کینبرا کی ہائی کورٹ نے ملکی حکومت کے اس قانون کے خلاف ایک اپیل کی سماعت شروع کر دی ہے جس کے تحت ایک سو ستاون تامل تارکین وطن کو کئی ہفتوں تک جون کے مہینے میں قید میں رکھا گیا تھا۔
آسٹریلوی شہر بریسبن میں بھی وفاقی عدالت ایک اور مقدمے پر غور کر رہی ہے جو کہ ہجرت کر کے آسٹریلیا آنے والے افراد کے آسٹریلوی سرزمین پر پیدا ہونے والوں بچوں کے حوالے سے ایک مثال قائم کر سکتا ہے۔ یاد رہے کہ آسٹریلیا میں سیاسی پناہ کی متلاشی متعدد ماوں نے مہاجر کیمپ میں خودکشی کرنے کی کوشش بھی کی ہے تاکہ ان کے بچوں کو آسٹریلیا کی شہریت مل سکے۔
اس کا مقصد آسٹریلیا حکومت پر دباو بڑھانا بھی ہے۔ تامل باشندوں کے لیے مقدمہ لڑنے والے وکلا کا موقف ہے کہ ان افراد کو غیر قانونی طور پر ایک جہاز میں مقید رکھا گیا تھا۔
مذکورہ افراد کو اس وقت پیسیفک کے ایک جزیرے نورو میں ایک کیمپ میں نظر بند رکھا گیا ہے۔ یہ مقدمہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ آسٹریلوی حکومت کو یہ اختیار کیسے حاصل ہو گیا کہ وہ ہجرت کر کے آسٹریلیا پہنچنے کی کوشش کرنے والے افراد کو سمندر ہی میں روک کر، تفتیش کر کے دیگر ممالک منتقل کر سکتی ہے۔ مذکورہ افراد میں پچاس بچے بھی ہیں۔
یہ جون کے مہینے میں بھارتی شہر پانڈی چیری کی بندرگاہ سے آسٹریلیا کی جانب روانہ ہوئے تھے ، تاہم ان کو آسٹریلیا پہنچنے سے قبل ہی روک دیا گیا تھا۔