کینبرا (جیوڈیسک) آسٹریلین سینیٹر نے ملک کے پارلیمنٹ ہاؤس میں سیکورٹی کی خامیوں کو منظر عام پر لانے کے لیے انوکھا انداز اپناتے ہوئے اس وقت تمام اراکین پارلیمنٹ کو ششدر کردیا جب وہ ایوان میں نقلی بم لے کر پہنچ گئے۔
سینیٹر بل ہیفرنن نے پارلیمانی سیکورٹی کے نئے انتظامات کو مذاق قرار دیا جہاں پاس کے حامل کچھ افراد کو بغیر چھان بین یا چیکنگ کے اندر جانے کی اجازت دے دی گئی۔ آج آسٹریلین دارالحکومت کینبرا میں سینیٹ کی کارروائی میں ملک کی وفاقی پولیس کے چیف کمشنر ٹونی نیگس کی پیشی کے موقع پر نئی سیکورٹی انتظامات پر سوال پر اٹھا کر پورے ایوان پر سکتا طاری کردیا۔
سینیٹر ہیفرنن نے کہا کہ اب تک اس عمارت میں کام کرنے والے افراد خود کو محفوظ تصور کرتے ہیں لیکن میں نہیں سمجھتا ایسا بہت دیر تک ہوسکتا ہے اور اس بات کو ثابت کرنے کے لیے میں سیکورٹی حصار سے گزرتے ہوئے اپنے ساتھ ایک پائپ بم ساتھ لایا ہوں۔
اس موقع پر کمیٹی کو ایک لوہے کا پائپ دکھایا اور وائٹ ٹیپ میں لپٹی موم بتیاں دکھائیں جو کسی دھماکا خیز مواد کی مانند دکھتی تھیں، وہ یہ مواد ایک پلاسٹک بیگ میں چھپا کر لائے تھے۔ سینیٹر نے اس موقع پر پولیس چیف سے سوال کیا اس وقت سیکورٹی میں کوئی ایسا شخص نہیں جو کسی بھی شخص کو اس طرح کا مواد اندر لانے سے روک سکے، کیا آپ اس بات سے اتفاق کریں گے جس پر نیگس نے اثبات میں سر ہلایا۔
نیگس نے کہا کہ حالیہ انتظامات کے تحت یہ ایک بہت بڑا رسک ہے۔رواں ماہ متعارف کرائی گئی نئی سیکورٹی تبدیلیوں کے تحت حکومت کی جانب سے جاری کردہ تصویری شناختی کے حامل افراد کو میٹل ڈٹیکٹر یا ایکس رے سے داخلے کے وقت چیک نہیں کیا جائے گا۔