کراچی (جیوڈیسک) ڈیڑھ سال سے زائد کاعرصہ گزرنے کے باوجود آسٹریلوی بھیڑیں درآمد کرنے والے پاکستانی امپورٹر اور سندھ حکومت کے درمیان ہونے والی ڈیل منظرعام پرنہ آسکی۔
آسٹریلوی نشریاتی ادارے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق بھیڑیں ایکسپورٹ کرنیوالی آسٹریلوی کمپنی نے پاکستان کی جانب سے جاری کئے گئے امپورٹ پرمٹ میں تحریف کرکے آسٹریلو ی حکام کو گمراہ کیا۔
جبکہ آسٹریلیاسے ایکسپورٹ کے لئے چیمبرآف کامرس کاسرٹیفکیٹ بھی جعلی نکلا، اس اہم پیش رفت کے باوجود پاکستان میں 21 ہزار بھیڑوں کی درآمد اور بے رحم طریقے سے تلف کئے جانے کامعمہ حل نہ ہوسکا۔
بحرین کی جانب سے اسکیبی مائوتھ بیماری کے سبب مستردکی جانے والی 21 ہزار آسٹریلوی بھیڑیں ستمبر 2012 میں پاکستان لائی گئیں جنھیں قرنطینہ نگہداشت کے لئے امپورٹر کے فارم ہائوس بھیج دیا گیا تاہم سندھ کی 2 لیبارٹریز کی جانب سے بھیڑوں کے خون کے نمونوں کی جانچ کے بعد مہلک بیماریوں میں مبتلا قرار دیتے ہوئے بھیڑوں کوتلف کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔