ستارہ صبح کا روتا تھا اور یہ کہتا تھا ملی نگاہ مگر فرصت نظر نہ ملی ہوئی ہے زندہ دم آفتاب سے ہر شے اماں مجھی کو تہ دامن سحر نہ ملی بساط کیا ہے بھلا صبح کے ستارے کی نفس حباب کا ، تابندگی شرارے کی کہا یہ میں نے کہ اے زیور جبین […]
ہم بغل دریا سے ہے اے قطرہ بے تاب تو پہلے گوہر تھا ، بنا اب گوہر نایاب تو آہ کھولا کس ادا سے تو نے راز رنگ و بو میں ابھی تک ہوں اسیر امتیاز رنگ و بو مٹ کے غوغا زندگی کا شورش محشر بنا یہ شرارہ بجھ کے آتش خانہ ٔآزر بنا […]
خدا سے حسن نے اک روز یہ سوال کیا جہاں میں کیوں نہ مجھے تو نے لازوال کیا ملا جواب کہ تصویر خانہ ہے دنیا شب دراز عدم کا فسانہ ہے دنیا ہوئی ہے رنگ تغیر سے جب نمود اس کی وہی حسیں ہے حقیقت زوال ہے جس کی کہیں قریب تھا ، یہ گفتگو […]
تنہائی شب میں ہے حزیں کیا انجم نہیں تیرے ہم نشیں کیا! یہ رفعت آسمان خاموش خوابیدہ زمیں ، جہان خاموش یہ چاند ، یہ دشت و در ، یہ کہسار فطرت ہے تمام نسترن زار موتی خوش رنگ ، پیارے پیارے یعنی ترے آنسوئوں کے تارے کس شے کی تجھے ہوس ہے اے دل! […]
عروس شب کی زلفیں تھیں ابھی نا آشنا خم سے ستارے آسماں کے بے خبر تھے لذت رم سے قمر اپنے لباس نو میں بیگانہ سا لگتا تھا نہ تھا واقف ابھی گردش کے آئین مسلم سے ابھی امکاں کے ظلمت خانے سے ابھری ہی تھی دنیا مذاق زندگی پوشیدہ تھا پہنائے عالم سے کمال […]
اوروں کا ہے پیام اور ، میرا پیام اور ہے عشق کے درد مند کا طرز کلام اور ہے طائر زیر دام کے نالے تو سن چکے ہو تم یہ بھی سنو کہ نالۂ طائر بام اور ہے آتی تھی کوہ سے صدا راز حیات ہے سکوں کہتا تھا مور ناتواں لطف خرام اور ہے […]
اے کہ تیرا مرغ جاں تار نفس میں ہے اسیر اے کہ تیری روح کا طائر قفس میں ہے اسیر اس چمن کے نغمہ پیرائوں کی آزادی تو دیکھ شہر جو اجڑا ہوا تھا اس کی آبادی تو دیکھ فکر رہتی تھی مجھے جس کی وہ محفل ہے یہی صبر و استقلال کی کھیتی کا […]
صبح خورشید درخشاں کو جو دیکھا میں نے بزم معمورہ ہستی سے یہ پوچھا میں نے پر تو مہر کے دم سے ہے اجالا تیرا سیم سیال ہے پانی ترے دریائوں کا مہر نے نور کا زیور تجھے پہنایا ہے تیری محفل کو اسی شمع نے چمکایا ہے گل و گلزار ترے خلد کی تصویریں […]
اک مولوی صاحب کی سناتا ہوں کہانی تیزی نہیں منظور طبیعت کی دکھانی شہرہ تھا بہت آپ کی صوفی منشی کا کرتے تھے ادب ان کا اعالی و ادانی کہتے تھے کہ پنہاں ہے تصوف میں شریعت جس طرح کہ الفاظ میں مضمر ہوں معانی لبریز مے زہد سے تھی دل کی صراحی تھی تہ […]
مہر روشن چھپ گیا ، اٹھی نقاب روئے شام شانہ ہستی پہ ہے بکھرا ہوا گیسوئے شام یہ سیہ پوشی کی تیاری کس کے غم میں ہے محفل قدرت مگر خورشید کے ماتم میں ہے کر رہا ہے آسماں جادو لب گفتار پر ساحر شب کی نظر ہے دیدہ بیدار پر غوطہ زن دریاۓ خاموشی […]
چشتی نے جس زمیں میں پیغام حق سنایا نانک نے جس چمن میں وحدت کا گیت گایا تاتاریوں نے جس کو اپنا وطن بنایا جس نے حجازیوں سے دشت عرب چھڑایا میرا وطن وہی ہے ، میرا وطن وہی ہے یونانیوں کو جس نے حیران کر دیا تھا سارے جہاں کو جس نے علم و […]
سنے کوئی مری غربت کی داستاں مجھ سے بھلایا قصہ پیمان اولیں میں نے لگی نہ میری طبیعت ریاض جنت میں پیا شعور کا جب جام آتشیں میں نے رہی حقیقت عالم کی جستجو مجھ کو دکھایا اوج خیال فلک نشیں میں نے ملا مزاج تغیر پسند کچھ ایسا کیا قرار نہ زیر فلک کہیں […]
سچ کہہ دوں اے برہمن! گر تو برا نہ مانے تیرے صنم کدوں کے بت ہو گئے پرانے اپنوں سے بیر رکھنا تو نے بتوں سے سیکھا جنگ و جدل سکھایا واعظ کو بھی خدا نے تنگ آ کے میں نے آخر دیر و حرم کو چھوڑا واعظ کا وعظ چھوڑا، چھوڑے ترے فسانے پتھر […]
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا ہم بلبلیں ہیں اس کی، یہ گلستاں ہمارا غربت میں ہوں اگر ہم، رہتا ہے دل وطن میں سمجھو وہیں ہمیں بھی، دل ہو جہاں ہمارا پربت وہ سب سے اونچا، ہمسایہ آسماں کا وہ سنتری ہمارا، وہ پاسباں ہمارا گودی میں کھیلتی ہیں اس کی ہزاروں ندیاں گلشن […]
رخصت اے بزم جہاں! سوئے وطن جاتا ہوں میں آہ! اس آباد ویرانے میں گھبراتا ہوں میں بسکہ میں افسردہ دل ہوں ، درخور محفل نہیں تو مرے قابل نہیں ہے ، میں ترے قابل نہیں قید ہے ، دربار سلطان و شبستان وزیر توڑ کر نکلے گا زنجیر طلائی کا اسیر گو بڑی لذت […]
میں نے چاقو تجھ سے چھینا ہے تو چلاتا ہے تو مہرباں ہوں میں ، مجھے نا مہرباں سمجھا ہے تو پھر پڑا روئے گا اے نووارد اقلیم غم چبھ نہ جائے دیکھنا! ، باریک ہے نوک قلم آہ! کیوں دکھ دینے والی شے سے تجھ کو پیار ہے کھیل اس کاغذ کے ٹکڑے سے […]
لطف ہمسایگی شمس و قمر کو چھوڑوں اور اس خدمت پیغام سحر کو چھوڑوں میرے حق میں تو نہیں تاروں کی بستی اچھی اس بلندی سے زمیں والوں کی پستی اچھی آسماں کیا ، عدم آباد وطن ہے میرا صبح کا دامن صد چاک کفن ہے میرا میری قسمت میں ہے ہر روز کا مرنا […]
عظمت غالب ہے اک مدت سے پیوند زمیں مہدی مجروح ہے شہر خموشاں کا مکیں توڑ ڈالی موت نے غربت میں مینائے امیر چشم محفل میں ہے اب تک کیف صہبائے امیر آج لیکن ہمنوا! سارا چمن ماتم میں ہے شمع روشن بجھ گئی، بزم سخن ماتم میں ہے بلبل دلی نے باندھا اس چمن […]
فرشتے پڑھتے ہیں جس کو وہ نام ہے تیرا بڑی جناب تری، فیض عام ہے تیرا ستارے عشق کے تیری کشش سے ہیں قائم نظام مہر کی صورت نظام ہے تیرا تری لحد کی زیارت ہے زندگی دل کی مسیح و خضر سے اونچا مقام ہے تیرا نہاں ہے تیری محبت میں رنگ محبوبی بڑی […]
سر شام ایک مرغ نغمہ پیرا کسی ٹہنی پہ بیٹھا گا رہا تھا چمکتی چیز اک دیکھی زمیں پر اڑا طائر اسے جگنو سمجھ کر کہا جگنو نے او مرغ نواریز! نہ کر بے کس پہ منقار ہوس تیز تجھے جس نے چہک ، گل کو مہک دی اسی اللہ نے مجھ کو چمک دی […]
اٹھی پھر آج وہ پورب سے کالی کالی گھٹا سیاہ پوش ہوا پھر پہاڑ سربن کا نہاں ہوا جو رخ مہر زیر دامن ابر ہوائے سرد بھی آئی سوار توسن ابر گرج کا شور نہیں ہے ، خموش ہے یہ گھٹا عجیب مے کدۂ بے خروش ہے یہ گھٹا چمن میں حکم نشاط مدام لائی […]
کیسی حیرانی ہے یہ اے طفلک پروانہ خو! شمع کے شعلوں کو گھڑیوں دیکھتا رہتا ہے تو یہ مری آغوش میں بیٹھے ہوئے جنبش ہے کیا روشنی سے کیا بغل گیری ہے تیرا مدعا؟ اس نظارے سے ترا ننھا سا دل حیران ہے یہ کسی دیکھی ہوئی شے کی مگر پہچان ہے شمع اک شعلہ […]
سکوت شام میں محو سرود ہے راوی نہ پوچھ مجھ سے جو ہے کیفیت مرے دل کی پیام سجدے کا یہ زیر و بم ہوا مجھ کو جہاں تمام سواد حرم ہوا مجھ کو سر کنارہ آب رواں کھڑا ہوں میں خبر نہیں مجھے لیکن کہاں کھڑا ہوں میں شراب سرخ سے رنگیں ہوا ہے […]
جا بسا مغرب میں آخر اے مکاں تیرا مکیں آہ! مشرق کی پسند آئی نہ اس کو سر زمیں آ گیا آج اس صداقت کا مرے دل کو یقیں ظلمت شب سے ضیائے روز فرقت کم نہیں ” تا ز آغوش وداعش داغ حیرت چیدہ است ہمچو شمع کشتہ در چشم نگہ خوابیدہ است” کشتہ […]