میرے ویرانے سے کوسوں دور ہے تیرا وطن ہے مگر دریائے دل تیری کشش سے موجزن قصد کس محفل کا ہے؟ آتا ہے کس محفل سے تو؟ زرد رو شاید ہوا رنج رہ منزل سے تو آفرنیش میں سراپا نور ، ظلمت ہوں میں اس سیہ روزی پہ لیکن تیرا ہم قسمت ہوں میں آہ […]
مضطرب رکھتا ہے میرا دل بے تاب مجھے عین ہستی ہے تڑپ صورت سیماب مجھے موج ہے نام مرا ، بحر ہے پایاب مجھے ہو نہ زنجیر کبھی حلقہ گرداب مجھے آب میں مثل ہوا جاتا ہے توسن میرا خار ماہی سے نہ اٹکا کبھی دامن میرا میں اچھلتی ہوں کبھی جذب مہ کامل سے […]
قصہ دار و رسن بازی طفلانہ دل التجائے ‘ارنی’ سرخی افسانہ دل یا رب اس ساغر لبریز کی مے کیا ہو گی جاوہ ملک بقا ہے خط پیمانہ دل ابر رحمت تھا کہ تھی عشق کی بجلی یا رب! جل گئی مزرع ہستی تو اگا دانہ دل حسن کا گنج گراں مایہ تجھے مل جاتا […]
قوم گویا جسم ہے ، افراد ہیں اعضائے قوم منزل صنعت کے رہ پیما ہیں دست و پائے قوم محفل نظم حکومت ، چہرہ زیبائے قوم شاعر رنگیں نوا ہے دیدہ بینائے قوم مبتلائے درد کوئی عضو ہو روتی ہے آنکھ کس قدر ہمدرد سارے جسم کی ہوتی ہے آنکھ علامہ محمد اقبال
سہانی نمود جہاں کی گھڑی تھی تبسم فشاں زندگی کی کلی تھی کہیں مہر کو تاج زر مل رہا تھا عطا چاند کو چاندنی ہو رہی تھی سیہ پیرہن شام کو دے رہے تھے ستاروں کو تعلیم تابندگی تھی کہیں شاخ ہستی کو لگتے تھے پتے کہیں زندگی کی کلی پھوٹتی تھی فرشتے سکھاتے تھے […]
اجالا جب ہوا رخصت جبین شب کی افشاں کا نسیم زندگی پیغام لائی صبح خنداں کا جگایا بلبل رنگیں نوا کو آشیانے میں کنارے کھیت کے شانہ ہلایا اس نے دہقاں کا طلسم ظلمت شب سورۂ والنور سے توڑا اندھیرے میں اڑایا تاج زر شمع شبستاں کا پڑھا خوابیدگان دیر پر افسون بیداری برہمن کو […]
اے درد عشق! ہے گہر آب دار تو نامحرموں میں دیکھ نہ ہو آشکار تو پنہاں تہ نقاب تری جلوہ گاہ ہے ظاہر پرست محفل نو کی نگاہ ہے آئی نئی ہوا چمن ہست و بود میں اے درد عشق! اب نہیں لذت نمود میں ہاں خود نمائیوں کی تجھے جستجو نہ ہو منت پذیر […]
شورش میخانہ انساں سے بالاتر ہے تو زینت بزم فلک ہو جس سے وہ ساغر ہے تو ہو در گوش عروس صبح وہ گوہر ہے تو جس پہ سیمائے افق نازاں ہو وہ زیور ہے تو صفحہ ایام سے داغ مداد شب مٹا آسماں سے نقش باطل کی طرح کوکب مٹا حسن تیرا جب ہوا […]
دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو شورش سے بھاگتا ہوں ، دل ڈھونڈتا ہے میرا ایسا سکوت جس پر تقریر بھی فدا ہو مرتا ہوں خامشی پر ، یہ آرزو ہے میری دامن میں کوہ کے اک چھوٹا سا جھونپڑا ہو آزاد […]
بزم جہاں میں میں بھی ہوں اے شمع! دردمند فریاد در گرہ صفت دانہ سپند دی عشق نے حرارت سوز دروں تجھے اور گل فروش اشک شفق گوں کیا مجھے ہو شمع بزم عیش کہ شمع مزار تو ہر حال اشک غم سے رہی ہمکنار تو یک بیں تری نظر صفت عاشقان راز میری نگاہ […]
اے آفتاب! روح و روان جہاں ہے تو شیرازہ بند دفتر کون و مکاں ہے تو باعث ہے تو وجود و عدم کی نمود کا ہے سبز تیرے دم سے چمن ہست و بود کا قائم یہ عنصروں کا تماشا تجھی سے ہے ہر شے میں زندگی کا تقاضا تجھی سے ہے ہر شے کو […]
جل رہا ہوں کل نہیں پڑتی کسی پہلو مجھے ہاں ڈبو دے اے محیط آب گنگا تو مجھے سرزمیں اپنی قیامت کی نفاق انگیز ہے وصل کیسا ، یاں تو اک قرب فراق انگیز ہے بدلے یک رنگی کے یہ نا آشنائی ہے غضب ایک ہی خرمن کے دانوں میں جدائی ہے غضب جس کے […]
عقل نے ایک دن یہ دل سے کہا بھولے بھٹکے کی رہنما ہوں میں ہوں زمیں پر ، گزر فلک پہ مرا دیکھ تو کس قدر رسا ہوں میں کام دنیا میں رہبری ہے مرا مثل خضر خجستہ پا ہوں میں ہوں مفسر کتاب ہستی کی مظہر شان کبریا ہوں میں بوند اک خون کی […]
پروانہ تجھ سے کرتا ہے اے شمع پیار کیوں یہ جان بے قرار ہے تجھ پر نثار کیوں سیماب وار رکھتی ہے تیری ادا اسے آداب عشق تو نے سکھائے ہیں کیا اسے؟ کرتا ہے یہ طواف تری جلوہ گاہ کا پھونکا ہوا ہے کیا تری برق نگاہ کا؟ آزار موت میں اسے آرام جاں […]
آتا ہے یاد مجھ کو گزرا ہوا زمانا وہ باغ کی بہاریں وہ سب کا چہچہانا آزادیاں کہاں وہ اب اپنے گھونسلے کی اپنی خوشی سے آنا اپنی خوشی سے جانا لگتی ہے چوٹ دل پر ، آتا ہے یاد جس دم شبنم کے آنسوئوں پر کلیوں کا مسکرانا وہ پیاری پیاری صورت ، وہ […]
میں سوئی جو اک شب تو دیکھا یہ خواب بڑھا اور جس سے مرا اضطراب یہ دیکھا کہ میں جا رہی ہوں کہیں اندھیرا ہے اور راہ ملتی نہیں لرزتا تھا ڈر سے مرا بال بال قدم کا تھا دہشت سے اٹھنا محال جو کچھ حوصلہ پا کے آگے بڑھی تو دیکھا قطار ایک لڑکوں […]
ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا بلبل تھا کوئی اداس بیٹھا کہتا تھا کہ رات سر پہ آئی اڑنے چگنے میں دن گزارا پہنچوں کس طرح آشیاں تک ہر چیز پہ چھا گیا اندھیرا سن کر بلبل کی آہ و زاری جگنو کوئی پاس ہی سے بولا حاضر ہوں مدد کو جان و دل سے […]
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے ہو مرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت زندگی ہو مری پروانے […]
اک چراگہ ہری بھری تھی کہیں تھی سراپا بہار جس کی زمیں کیا سماں اس بہار کا ہو بیاں ہر طرف صاف ندیاں تھیں رواں تھے اناروں کے بے شمار درخت اور پیپل کے سایہ دار درخت ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں آتی تھیں طائروں کی صدائیں آتی تھیں کسی ندی کے پاس اک بکری چرتے چرتے […]
ہے بلندی سے فلک بوس نشیمن میرا ابر کہسار ہوں گل پاش ہے دامن میرا کبھی صحرا ، کبھی گلزار ہے مسکن میرا شہر و ویرانہ مرا ، بحر مرا ، بن میرا کسی وادی میں جو منظور ہو سونا مجھ کو سبزہ کوہ ہے مخمل کا بچھونا مجھ کو مجھ کو قدرت نے سکھایا […]
اے ہمالہ! اے فصیل کشور ہندوستاں چومتا ہے تیری پیشانی کو جھک کر آسماں تجھ میں کچھ پیدا نہیں دیرینہ روزی کے نشاں تو جواں ہے گردش شام و سحر کے درمیاں ایک جلوہ تھا کلیم طور سینا کے لیے تو تجلی ہے سراپا چشم بینا کے لیے امتحان دیدۂ ظاہر میں کوہستاں ہے تو […]
تو شناسائے خراش عقدۂ مشکل نہیں اے گل رنگیں ترے پہلو میں شاید دل نہیں زیب محفل ہے ، شریک شورش محفل نہیں یہ فراغت بزم ہستی میں مجھے حاصل نہیں اس چمن میں میں سراپا سوز و ساز آرزو اور تیری زندگانی بے گداز آرزو توڑ لینا شاخ سے تجھ کو مرا آئیں نہیں […]
کوئی پہاڑ یہ کہتا تھا اک گلہری سے تجھے ہو شرم تو پانی میں جا کے ڈوب مرے ذرا سی چیز ہے ، اس پر غرور ، کیا کہنا یہ عقل اور یہ سمجھ ، یہ شعور ، کیا کہنا! خدا کی شان ہے ناچیز چیز بن بیٹھیں جو بے شعور ہوں یوں باتمیز بن […]
اک دن کسی مکھی سے یہ کہنے لگا مکڑا اس راہ سے ہوتا ہے گزر روز تمھارا لیکن مری کٹیا کی نہ جاگی کبھی قسمت بھولے سے کبھی تم نے یہاں پائوں نہ رکھا غیروں سے نہ ملیے تو کوئی بات نہیں ہے اپنوں سے مگر چاہیے یوں کھنچ کے نہ رہنا آئو جو مرے […]