عہدِ طفلی

عہدِ طفلی

تھے دیار نو زمین و آسماں میرے لیے وسعت آغوش مادر اک جہاں میرے لیے تھی ہر اک جنبش نشان لطف جاں میرے لیے حرف بے مطلب تھی خود میری زباں میرے لیے درد ، طفلی میں اگر کوئی رلاتا تھا مجھے شورش زنجیر در میں لطف آتا تھا مجھے تکتے رہنا ہائے! وہ پہروں […]

.....................................................

مرزا غالب

مرزا غالب

فکر انساں پر تری ہستی سے یہ روشن ہوا ہے پر مرغ تخیل کی رسائی تا کجا تھا سراپا روح تو ، بزم سخن پیکر ترا زیب محفل بھی رہا محفل سے پنہاں بھی رہا دید تیری آنکھ کو اس حسن کی منظور ہے بن کے سوز زندگی ہر شے میں جو مستور ہے محفل […]

.....................................................

عبد الرحمن اول کا بویا ہوا کھجور کا پہلا درخت سرزمین اندلس میں

عبد الرحمن اول کا بویا ہوا کھجور کا پہلا درخت سرزمین اندلس میں

میری آنکھوں کا نور ہے تو میرے دل کا سرور ہے تو اپنی وادی سے دور ہوں میں میرے لیے نخل طور ہے تو مغرب کی ہوا نے تجھ کو پالا صحرائے عرب کی حور ہے تو پردیس میں ناصبور ہوں میں پردیس میں ناصبور ہے تو غربت کی ہوا میں بارور ہو ساقی تیرا […]

.....................................................

قید خانے میں معتمد کی فریاد

قید خانے میں معتمد کی فریاد

اک فغان بے شرر سینے میں باقی رہ گئی سوز بھی رخصت ہوا ، جاتی رہی تاثیر بھی مرد حر زنداں میں ہے بے نیزہ و شمشیر آج میں پشیماں ہوں ، پشیماں ہے مری تدبیر بھی خود بخود زنجیر کی جانب کھنچا جاتا ہے دل تھی اسی فولاد سے شاید مری شمشیر بھی جو […]

.....................................................

تری نگاہ فرومایہ ، ہاتھ ہے کوتاہ

تری نگاہ فرومایہ ، ہاتھ ہے کوتاہ

تری نگاہ فرومایہ ، ہاتھ ہے کوتاہ ترا گنہ کہ نخیل بلند کا ہے گناہ گلا تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے ترا کہاں سے آئے صدا ‘لا الہ الا اللہ’ خودی میں گم ہے خدائی ، تلاش کر غافل! یہی ہے تیرے لیے اب صلاح کار کی راہ حدیث دل کسی درویش بے گلیم […]

.....................................................

کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری

کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری

کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری کمال ترک ہے تسخیر خاکی و نوری میں ایسے فقر سے اے اہل حلقہ باز آیا تمھارا فقر ہے بے دولتی و رنجوری نہ فقر کے لیے موزوں ، نہ سلطنت کے لیے وہ قوم جس نے گنوایا متاع تیموری سنے نہ ساقی مہ وش تو اور […]

.....................................................

اک دانش نورانی ، اک دانش برہانی

اک دانش نورانی ، اک دانش برہانی

اک دانش نورانی ، اک دانش برہانی ہے دانش برہانی ، حیرت کی فراوانی اس پیکر خاکی میں اک شے ہے ، سو وہ تیری میرے لیے مشکل ہے اس شے کی نگہبانی اب کیا جو فغاں میری پہنچی ہے ستاروں تک تو نے ہی سکھائی تھی مجھ کو یہ غزل خوانی ہو نقش اگر […]

.....................................................

تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ

تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ

تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ وہ ادب گہ محبت ، وہ نگہ کا تازیانہ یہ بتان عصر حاضر کہ بنے ہیں مدرسے میں نہ ادائے کافرانہ ، نہ تراش آزرانہ نہیں اس کھلی فضا میں کوئی گوش فراغت یہ جہاں عجب جہاں ہے ، نہ قفس نہ آشیانہ رگ تاک […]

.....................................................

دل سوز سے خالی ہے ، نگاہ پاک نہیں ہے

دل سوز سے خالی ہے ، نگاہ پاک نہیں ہے

دل سوز سے خالی ہے ، نگاہ پاک نہیں ہے پھر اس میں عجب کیا کہ تو بے باک نہیں ہے ہے ذوق تجلی بھی اسی خاک میں پنہاں غافل! تو نرا صاحب ادراک نہیں ہے وہ آنکھ کہ ہے سرمۂ افرنگ سے روشن پرکار و سخن ساز ہے ، نم ناک نہیں ہے کیا […]

.....................................................

میر سپاہ ناسزا ، لشکریاں شکستہ صف

میر سپاہ ناسزا ، لشکریاں شکستہ صف

میر سپاہ ناسزا ، لشکریاں شکستہ صف آہ! وہ تیر نیم کش جس کا نہ ہو کوئی ہدف تیرے محیط میں کہیں گوہر زندگی نہیں ڈھونڈ چکا میں موج موج ، دیکھ چکا صدف صدف عشق بتاں سے ہاتھ اٹھا ، اپنی خودی میں ڈوب جا نقش و نگار دیر میں خون جگر نہ کر […]

.....................................................

تو ابھی رہ گزر میں ہے ، قید مقام سے گزر

تو ابھی رہ گزر میں ہے ، قید مقام سے گزر

تو ابھی رہ گزر میں ہے ، قید مقام سے گزر مصر و حجاز سے گزر ، پارس و شام سے گزر جس کا عمل ہے بے غرض ، اس کی جزا کچھ اور ہے حور و خیام سے گزر ، بادہ و جام سے گزر گرچہ ہے دلکشا بہت حسن فرنگ کی بہار طائرک […]

.....................................................

لالہ صحرا

لالہ صحرا

یہ گنبد مینائی ، یہ عالم تنہائی مجھ کو تو ڈراتی ہے اس دشت کی پہنائی بھٹکا ہوا راہی میں ، بھٹکا ہوا راہی تو منزل ہے کہاں تیری اے لالۂ صحرائی! خالی ہے کلیموں سے یہ کوہ و کمر ورنہ تو شعلۂ سینائی ، میں شعلۂ سینائی! تو شاخ سے کیوں پھوٹا ، میں […]

.....................................................

ایک نوجوان کے نام

ایک نوجوان کے نام

ترے صوفے ہیں افرنگی ، ترے قالیں ہیں ایرانی لہو مجھ کو رلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی امارت کیا ، شکوہ خسروی بھی ہو تو کیا حاصل نہ زور حیدری تجھ میں ، نہ استغنائے سلمانی نہ ڈھونڈ اس چیز کو تہذیب حاضر کی تجلی میں کہ پایا میں نے استغنا میں معراج مسلمانی […]

.....................................................

امین راز ہے مردان حر کی درویشی

امین راز ہے مردان حر کی درویشی

امین راز ہے مردان حر کی درویشی کہ جبرئیل سے ہے اس کو نسبت خویشی کسے خبر کہ سفینے ڈبو چکی کتنے فقیہ و صوفی و شاعر کی نا خوش اندیشی نگاہ گرم کہ شیروں کے جس سے ہوش اڑ جائیں نہ آہ سرد کہ ہے گوسفندی و میشی طبیب عشق نے دیکھا مجھے تو […]

.....................................................

لینن (خدا کے حضور میں)

لینن (خدا کے حضور میں)

اے انفس و آفاق میں پیدا ترے آیات حق یہ ہے کہ ہے زندہ و پائندہ تری ذات میں کیسے سمجھتا کہ تو ہے یا کہ نہیں ہے ہر دم متغیر تھے خرد کے نظریات محرم نہیں فطرت کے سرود ازلی سے بینائے کواکب ہو کہ دانائے نباتات آج آنکھ نے دیکھا تو وہ عالم […]

.....................................................

مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا

مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا

مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا مروت حسن عالم گیر ہے مردان غازی کا شکایت ہے مجھے یا رب! خداوندان مکتب سے سبق شاہیں بچوں کو دے رہے ہیں خاکبازی کا بہت مدت کے نخچیروں کا انداز نگہ بدلا کہ میں نے فاش کر ڈالا طریقہ شاہبازی کا قلندر جز دو حرف […]

.....................................................

عقل گو آستاں سے دور نہیں

عقل گو آستاں سے دور نہیں

عقل گو آستاں سے دور نہیں اس کی تقدیر میں حضور نہیں دلِ بینا بھی کر خدا سے طلب آنکھ کا نور دل کا نور نہیں علم میں بھی سرور ہے لیکن یہ وہ جنت ہے جس میں حور نہیں کیا غضب ہے کہ اس زمانے میں ایک بھی صاحب سرور نہیں اک جنوں ہے […]

.....................................................

ہسپانیہ کی سرزمیں پہ لکھے گئے

ہسپانیہ کی سرزمیں پہ لکھے گئے

ہسپانیہ تو خون مسلماں کا امیں ہے مانند حرم پاک ہے تو میری نظر میں پوشیدہ تری خاک میں سجدوں کے نشاں ہیں خاموش اذانیں ہیں تری باد سحر میں روشن تھیں ستاروں کی طرح ان کی سنانیں خیمے تھے کبھی جن کے ترے کوہ و کمر میں پھر تیرے حسینوں کو ضرورت ہے حنا […]

.....................................................

نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے

نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے

نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے جہاں ہے تیرے لیے ، تو نہیں جہاں کے لیے یہ عقل و دل ہیں شرر شعلہ محبت, کے وہ خار و خس کے لیے ہے ، یہ نیستاں کے لیے مقام پرورش آہ و نالہ ہے یہ چمن نہ سیر گل کے لیے ہے […]

.....................................................

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق ہجوم کیوں ہے زیادہ شراب خانے میں فقط یہ بات کہ پیر مغاں ہے مرد خلیق علاج ضعف یقیں ان سے ہو نہیں سکتا غریب اگرچہ ہیں رازی کے نکتہ ہائے دقیق مرید سادہ تو رو رو کے […]

.....................................................

کیا عشق ایک زندگی مستعار کا

کیا عشق ایک زندگی مستعار کا

کیا عشق ایک زندگی مستعار کا کیا عشق پائدار سے ناپائدار کا وہ عشق جس کی شمع بجھا دے اجل کی پھونک اس میں مزا نہیں تپش و انتظار کا میری بساط کیا ہے ، تب و تاب یک نفس شعلے سے بے محل ہے الجھنا شرار کا کر پہلے مجھ کو زندگی جاوداں عطا […]

.....................................................

نادر شاہ افغان

نادر شاہ افغان

حضور حق سے چلا لے کے لولوئے لالا وہ ابر جس سے رگ ِگل ہے مثل تار نفس بہشت راہ میں دیکھا تو ہو گیا بیتاب عجب مقام ہے ، جی چاہتا ہے جاں برس صدا بہشت سے آئی کہ منتظر ہے ترا ہرات و کابل و غزنی کا سبزۂ نورس سرشک دیدہ نادر بہ […]

.....................................................

نپولین کے مزار پر

نپولین کے مزار پر

راز ہے ، راز ہے تقدیر جہان تگ و تاز جوش کردار سے کھل جاتے ہیں تقدیر کے راز جوش کردار سے شمشیر سکندر کا طلوع کوہ الوند ہوا جس کی حرارت سے گداز جوش کردار سے تیمور کا سیل ہمہ گیر سیل کے سامنے کیا شے ہے نشیب اور فراز صف جنگاہ میں مردان […]

.....................................................

یورپ میں لکھے گئے

یورپ میں لکھے گئے

خرد نے مجھ کو عطا کی نظرِ حکیمانہ سکھائی عشق نے مجھ کو حدیثِ رندانہ نہ بادہ ہے، نہ صراحی، نہ دورِ پیمانہ فقط نگاہ سے رنگیں ہے بزمِ جانانہ میری نوائے پریشاں کو شاعری نہ سمجھ کہ میں ہوں محرمِ راز درونِ میخانہ کلی کو دیکھ کہ ہے تشنئہ نسیمِ سحر اسی میں ہے […]

.....................................................