نہ تخت و تاج میں نہ لشکر و سپاہ میں ہے جو بات مرِد قلندر کی بارگاہ میں ہے صنم کدہ ہے جہاں اور مردِ حق ہے خلیل یہ نکتہ وہ ہے کہ پوشیدہ لا الہ میں ہے وہی جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا یہ سنگ و خشت نہیں، جو تری نگاہ […]
پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جائے جو مشکل اب ہے یا رب پھر وہی مشکل نہ بن جائے نہ کر دیں مجھ کو مجبورِ نو فردوس میں حوریں مرا سوزِ دروں پھر گرمئی محفل نہ بن جائے کبھی چھوڑی ہوئی منزل بھی یاد آتی ہے راہی کو کھٹک سے ہے جو […]
جنہیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں وہ نکلے میرے ظلمت خانئہ دل کے مکینوں میں کبھی اپنا بھی نظارہ کیا ہے تو نے اے مجنوں کہ لیلیٰ کیطرح تو خود بھی ہے محمل نشینوں میں مہینے وصل کے گھڑیوں کی صورت اڑتے جاتے ہیں مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں مجھے […]
نہیں منت کشِ تابِ شنیدن داستان میری خاموشی گفتگو ہے بے زبانی ہے زباں میری یہ دستورِ زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میری اٹھائے کچھ ورق لالے نے کچھ نرگس نے کچھ گل نے چمن میں ہر طرف بکھری ہوئی ہے داستاں میری اڑا لی […]
پھر چراغِ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن مجھ کو پھر نغموں پہ اکسانے لگا مرغِ چمن پھول ہیں صحرا میں یا پریاں قطار اندار قطار اودے اودے، نیلے نیلے، پیلے پیلے پیرہن برگ گل پر رکھ گئی شبنم کا موتی باد صبح اور چمکاتی ہے اس موتی کو سورج کی کرن حسنِ بے […]
پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی تو صاحبِ منزل ہے کہ بھٹکا ہوا راہی کافر ہے مسلماں، تو نہ شاہی، نہ فقیری مومن ہے تو کرتا ہے فقیری میں بھی شاہی کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی کافر ہے تو ہے […]
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں تہی زندگی سے نہیں یہ فضائیں یہاں سینکڑوں کارواں اور بھی ہیں قناعت نہ کر عالمِ رنگ و بو پر چمن اور بھی، آشیاں اور بھی ہیں اگر کھو گیا اک نشیمن تو کیا غم مقامات، آہ و فغان اور بھی […]
تازہ پھر دانشِ حاضر نے کیا سحرِ قدیم گزر اس عہد میں ممکن نہیں بے چوبِ کلیم عقل عیار ہے سو بھیس بنا لیتی ہے عشق بے چارہ نہ مُلّا ہے ، نہ زاہد، نہ حکیم عیشِ منزل ہے غریبانِ محبت پہ حرام سب مسافر ہیں بظاہر، نظر آتے ہیں مقیم ہے گراں سیر غم […]
تجھے یاد کیا نہیں ہے میرے دل کا وہ زمانہ وہ ادب گہِ محبت وہ نگہ کا تازیانہ یہہ بتانِ عصر حاضر کے بنے ہیں مدرسے میں نہ ادائے کافرانہ نہ تراشِ آزرانہ نہیں اس کھلی فضا میں کوئی گوشئہ فراغت یہ جہاں عجب جہاں ہے نہ قفس، نہ آشیانہ رگِ تاک منتظر ہے تری […]
دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو شورش سے بھاگتا ہوں دل ڈھونڈتا ہے میرا ایسا سکوت جس پر تقریر بھی فدا ہو مرتا ہوں خامشی پر یہ آرزو ہے میری دامن میں کوہ کے اک چھوٹا سے جھونپڑا ہو آزاد فکر سے […]
وہ حرفِ راز کو مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں خدا مجھے نفسِ جبرائیل دے تو کہوں ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا وہ خود فراخئی افلاک میں ہے خوار و زبوں حیات کیا ہے؟ خیال و نظر کی مجذوبی خود کی موت ہے اندیشہ ہائے گوناں گوں عجب مزا ہے مجھے لذتِ […]
وہی میری کم نصیبی، وہی تیری بے نیازی میرے کام کچھ نہ آیا یہ کمالِ نے نوازی میں کہاں ہوں تو کہاں ہے؟ یہ مکاں کو لامکاں ہے یہ جہاں مرا جہاں ہے کہ تری کرشمہ سازی اسی کشمکش میں گزریں مری زندگی کی راتیں کبھی سوز و سازِ رومی، کبھی پیچ و تابِ رازی […]
یا رب یہ جہانِ گزراں خوب ہے لیکن کیوں خوار ہیں مردانِ صفا کیش و ہنر مند؟ گو اس کی خدائی میں مہاجن کا بھی ہے ہاتھ دنیا تو سمجھتی ہے فرنگی کو خداوند تو برگ گیا ہے نہ دہی اہلِ خرد را او کشت گل و لالہ بہ بخشد بہ خرے چند حاضر ہیں […]
یہ کون غزل خواں ہے پُر سوز و انشاط انگیز اندیشئہ دانا کو کرتا ہے جنوں آمیز گو فقر بھی رکھتا ہے اندازِ ملوکانہ ناپختہ ہے پرویزی، بے سلطنت پرویز اب حجرئہ صوفی میں وہ فقر نہیں باقی خونِ دل شیراں ہو، جس فقر کی دستاویز اے حلقئہ درویشاں وہ مردِ خدا کیسا ہو جس […]
یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہرِ یک دانہ یک رنگی و آزادی اے ہمتِ مردانہ یا سنجر و طغرل کا آئینِ جہانگیری یا مردِ قلندر کے اندازِ ملوکانہ یا حیرت فارابی، یا تاب و تبِِ رومی یا فکرِ حکیمانہ، یا جذبِ کلیمانہ یا عقل کی روباہی، یا عشق ید الٰہی یا حیلئہ افرنگی، یا حملئہ […]
ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا اس دشت سے بہتر ہے نہ دلی نہ بخارا جس سمت میں چاہے صفت سیلِ رواں چل وادی یہ ہماری ہے وہ صحرا بھی ہمارا غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دو میں پہناتی ہے درویش کو تاج ِ سرِدارا حاصل کسی کامل سے یہ پوشیدہ […]
دلِ مردہ دل نہیں ہے اسے زندہ کر دوبارہ کہ یہی ہے امتوں کے مرضِ کہن کا چارہ ترا بحر پر سکوں ہے یہ سکوں ہے یا فسوں ہے نہ نہنگ ہے نہ طوفاں نہ خرابی کنارہ تو ضمیر آسماں سے ابھی آشنا نہیں ہے نہیں بے قرار کرتا تجھے غمزئہ ستارہ ترے نیستاں میں […]
نشاں یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کا کہ صبح و شام بدلتی ہیں ان کی تقدیریں کمالِ صدق و مروت ہے زندگی ان کی معاف کرتی ہے فطرت بھی ان کی تقصیریں قلندرانہ ادائیں سکندرانہ جلال یہ امتیں ہیں جہاں میں برہنہ شمشیریں خودی سے مرد خود آگاہ کا جمال و جلال کہ یہ […]
خودی کا سرِ نہاں لا الہ الا اللہ خودی ہے تیغِ فساں لا الہ الا اللہ یہ دور اپنے ابراہیم کی تلاش میں ہے صنم کدہ ہے جہاں لا الہ الا اللہ کیا ہے تو نے متاعِ غرور کا سودا فریبِ سود و زیاں لا الہ الا اللہ یہ مال و دولتِ دنیا یہ رشتہ […]
نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ ہوتا تو خدا ہوتا ڈبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا ہوا جب غم سے یوں بے حس تو غم کیا سر کے کٹنے کا نہ ہوتا گر جدا تن سے تو زانو پر دھرا ہوتا ہوئی مدت کہ غالب مر گیا، پر یاد […]
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں تھیں بنات النعش گردون دن کو پردے میں نہاں شب کو ان کے جی میں کیا آئی کہ عریاں ہو گئیں قید میں یعقوب نے لی، گو، نہ یوسف کی خبر لیکن آنکھیں روزنِ دیوار […]
شوق، ہر رنگ رقیب سرو ساماں نکلا قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا زخم نے داد نہ دی تنگی دل کی یا رب تیر بھی سینہ بسمل سے پر افشاں نکلا بوئے گل، نالہ دل دودِ چراغ محفل جو تری بزم سے نکلا سو پریشاں نکلا دل حسرت زدہ تھا مائدئہ لذتِ درد […]
نکتہ چین ہے غمِ دل اس کو سنائے نہ بنے کیا بنے بات، جہاں بات بنائے نہ بنے میں بلاتا تو ہوں اس کو مگر اے جذبہ دل اس پہ بن جائے کچھ ایسی کہ بن آئے نہ بنے کھیل سمجھا ہے کہیں چھوڑ نہ دے بھول نہ جائے کاش یوں بھی ہو کہ بن […]
نقش فریادی ہے کس کی شوخی تحریر کا کاغذی ہے پیرہن ہر پیکر تصویر کا کاد کادِ سخت جانیہائے تنہائی نہ پوچھ صبح کرنا شام کا لانا ہے جوئے شیر کا جذبہ بے اختیار شوق دیکھا چاہیے سینہ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بچھائے مدعا عنقا ہے […]