محبت میں اگرچہ دل کی آنکھیں مدتوں پلکیں جھپکنا بھول جاتی ہیں مگر ان رتجگوں کے سرخ ڈورے، نیل گوں سنو لاہٹیں اور ابروئوں کی رازداری بھی عجب ایک حسن پیدا کرتی جاتی ہے محبت میں اگرچہ دھڑکنیں اپنا چلن تک چھوڑ جاتی ہیں مگر سنگیت ایسی دھڑکنوں کی تھاپ اور سرگم ترستا ہے محبت […]
نہیں شامِ سفر ایسا نہیں ہے مسافر لوٹ کر آیا نہیں ہے ہم اتنے دکھ میں بکھرے ہیں ہمارا حال تم جیسا نہیں ہے میں ایسے شہر میں تنہا کھڑا ہوں جہاں تنہائی بھی تنہا نہیں ہے مرے جیسا نہ تھا آباد کوئی مرے جیسا کوئی اجڑا نہیں ہے تمہارے نام کا آنسو کبھی بھی […]
میں پوچھتا ہوں کہ یہ کاروبار کس کا ہے یہ دل مرا ہے مگر اختیار کس کا ہے یہ کس کی راہ میں بیٹھے ہوئے ہو فرحت جی یہ مدتوں سے تمہیں انتظار کس کا ہے تڑپ تڑپ کے یہ جب سرد ہونے لگتا ہے تو پوچھتے ہیں دل بے قرار کس کا ہے یہ […]
کر کے کوئی ایک ذرا سی بات سنہری کر جاتا ہے میری ساری رات سنہری پوری ہو گی میری بھی اک دن امید ہو جائیں گے میرے بھی حالات سنہری ایسے آتے ہیں منور صلیبوں پر ایسے ہوتی ہے تاریخ میں ذات سنہری کبھی کبھی وہ مجھ سے ملنے آتا ہے میرے بھی ہو جاتے […]
کبھی فاصلوں پہ کبھی قیام پہ زندگی میں نے ہنس کے لکھ دی تمہارے نام پہ زندگی میں شروع سے ہی تھا راہِ عشق پہ گامزن تھی عجیب شان کی اختتام پہ زندگی یہ عجیب وقت تو شعر سے بھی بلند ہے میں نے نظم چھوڑ کر لکھ دی شام پہ زندگی وہ جو خواہشیں […]
اتنا تو ہوتا نہیں کھنڈر شام کے بعد جتنا ویران ہوا جاتا ہے گھر شام کے بعد ٹوٹ پڑتی ہے نئی روز خبر شام کے بعد وقت ہوتا ہے عذابوں میں بسر شام کے بعد میری آنکھوں سے برستے ہوئے دریائوں میں ڈوب جاتی ہے تری راہ گزر شام کے بعد تیرے بخشے ہوئے اندوہ […]
ہمسفر کوئی بھی نہیں اب تو چارہ گر کوئی بھی نہیں اب تو یار کتنے تھے اچھے وقتوں میں ہاں مگر کوئی بھی نہیں اب تو میں نے دل کو ترے حوالے کیا مجھ کو ڈر کوئی بھی نہیں اب تو شہر میں تیرا چاہنے والا تھا مگر، کوئی بھی نہیں اب تو دل کی […]
اگرچہ میں سمجھتا تھا کہ کوئی راستہ لوٹا نہیں کرتا نہ دریا مڑ کے آتے ہیں نہ شامیں واپسی کی سوچ پر ایمان رکھتی ہیں اگرچہ میں سمجھتا ہوں کہ لمحے تو فقط آگے ہی بڑھتے ہیں مگر افسردگی کی اس پرانی رو سے لگتا ہے (جو میرے دل پہ چھائی ہے) محبت میں تو […]
ہمارے دل کی قائل ہو گئی تھی اداسی کتنی مائل ہو گئی تھی لگا جیسے سمندر آ پڑے ہیں ذرا سی بات حائل ہو گئی تھی وہ جب سانسوں میں تیری خوشبوئیں تھیں ہوا اس رات سائل ہو گئی تھی قدم بجنے لگے تھے گھنگھروئوں سے زمیں پائوں میں پائل ہو گئی تھی اسے دکھ […]
غم کے پاتال میں تمہیں چاہا ہم نے ہر حال میں تمہیں چاہا جب درختوں پہ پھول آئے تھے بس اسی سال میں تمہیں چاہا کون ہے جس نے یوں ہماری طرح وقت کے جال میں تمہیں چاہا ایک شعلہ سا تھا کوئی جس نے قلب پامال میں تمہیں چاہا یہ تو ہم جانتے ہیں […]
دل کسی بارِ بے وفا کی طرح باخبر ہے بہت خدا کی طرح زندگی بھر تمہارا نام مرے دل سے نکلا کسی دعا کی طرح میں نے ہر موڑ پر تجھے ڈھونڈا ہجر کے شہر کی ہوا کی طرح عمر بھر تیرا دکھ اٹھایا ہے وقت کی دی ہوئی سزا کی طرح کچھ نہیں سوجھتا […]
صبح سے نکلا ہوا ہے گھر سے رات بھی بیت چلی ہے اب تو جانے کس بیتے ہوئے وصل کے کملائے ہوئے در پہ پڑا ہو گا کہیں جانےکس الجھے ہوئے ہجر کےزانو پر ذرا ٹیک کےسر چین سے سویا ہو گا دل ابھی لوٹا نہیں صبح سے نکلا ہوا ہے گھر سے آ گیا […]
ڈر گئے درد، ستم سہم گئے آپ کے ذکر سے غم سہم گئے ہم سمندر کی طرح چپ چپ ہیں وہ سمجھتا ہے کہ ہم سہم گئے آج کیا ظلم میں قدرت ہے بہت آج کیا تیرے کرم سہم گئے ہم نے اس دل سے پکارا مولا رنج گھبرائے الم سہم گئے ہائے یہ عرصہ […]
چاند کے ساتھ مری بات نہ تھی پہلی سی رات آتی تھی مگر رات نہ تھی پہلی سی ہم تری یاد سے کل شب بھی ملے تھے لیکن یہ ملاقات ملاقات نہ تھی پہلی سی آنکھ کیوں لوٹ گئی خوف سے صحرائوں کو کیونکہ اس بار تو برسات نہ تھی پہلی سی اب کے کچھ […]
ایک دن چاند سے بچھڑنا ہے آنکھ، تقدیر، اور تعلق جو جانے کس دوسرے کے بس میں ہیں سانپ بن بن کے ڈستے رہتے ہیں اپنی سانسوں میں ڈوبتے دل کو چاند جس طرز کا مسافر ہے ہجر ہی ہے کہ جو پڑائو میں ہے بس جدائی کو ہے ٹھہر جانا ہم تو شکوہ بھی […]
اپنی خاطر ہی بنے ہیں تالے عمر بھر ساتھ چلے ہیں تالے ہم عجب قیدی ہیں فرحت جن کے آنسوئوں پر بھی لگے ہیں تالے تم ہمیں کہتے ہو دروازوں کا ہم نے زخموں کو دیے ہیں تالے بے سہاروں کے گھروں پر یارو کس قدر خوب سجے ہیں تالے سب مدد گاروں کے دروازے […]
آنکھ بن جاتی ہے ساون کی گھٹا شام کے بعد لوٹ جاتا ہے اگر کوئی خفا شام کے بعد وہ جو ٹل جاتی رہی سر سے بلا شام کے بعد کوئی تو تھا کہ جو دیتا تھا دعا شام کے بعد آہیں بھرتی ہے شب ہجر یتیموں کی طرح سرد ہو جاتی ہے ہر روز […]
ابھی کچھ پل ہمارے ہاتھ میں ہیں کون جانے کونسا لمحہ ہمارے ہاتھ سے پھسلے، گرے اور پائوں کی زنجیر ہو جائے ابھی یہ دن جو لگتا ہے کہ ہم اک دوسرے کیساتھ رہ سکتے ہیں پل دو پل نجانے کب کہاں دیوار بن جائیں ابھی دو چار سانسیں بچ رہی ہیں یہ تو جھونکا […]
اب یہی آخری سہارا ہے میں ترا، تو میرا کنارا ہے لوٹنا اب نہیں رہا ممکن تو نے کس موڑ پر پکارا ہے کیا تمہیں اب بھی یاد آتا ہے چاند کے پاس جو ستارا ہے یہ تو سجتا ہے آسمانوں پر تو نے پلکوں پہ کیوں اتارا ہے موت کے سامنے حقیقت میں ہجر […]
یہ کہنہ محل، جس کے رنگیں دریچوں سے لپٹی ہوئی عشق پیچاں کی بیلیں منڈیروں، ستونوں پہ پھیلی ہوئی سبز کائی سرِ شام چلتے ہوئے سرد جھونکوں میں سسکاریاں بھر رہی ہے جہاں اب ہوا، اس کے پائیں چمن کے خزاں دیدہ پیڑوں کی شاخوں پہ سرگوشیوں کے شگوفے کھلانے سے شرما رہی ہے یہاں […]
مرا دل محبت کا بھوکا بلند، اونچے پیڑوں کے جنگل میں چلتے ہوئے رہووں سے یہ کہتا ہوں مجھ کو اٹھا لو ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے اپنے ساتھ ان المناک رستوں میں لیکر چلو جن میں ہر آرزو شام کی راگنی بن گئی ہے جہاں ہر صدا بھیگے سایوں کی خاموش محراب میں چھپ گئی ہے حسیں […]
تیغ لہو میں ڈوبی تھی اور پیڑ خوشی سے جھوما تھا بادِ بہار چلی جھوم کے جب اس نے مجھے دیکھا تھا گھائل نظریں اس دشمن کی ایسے مجھ کو تکتی تھیں جیسے انہونی کوئی دیکھی ان کمزور نگاہوں نے یہ انصاف تو بعد میں ہو گا، کیا جھوٹا کیا سچا ہے کون یقین سے […]
اجنبی شکلوں سے جیسے کچھ شناسائی بھی تھی چاند نکلا ہوا تھا، کچھ گھٹا چھائی بھی تھی ایک عورت پاس آ کر مجھ کو یوں تکنے لگی جیسے میری آنکھ میں کوئی دیکھنے کی چیز تھی دفعتاً لپٹی جو مجھ سے کیا بتائوں دوستو وہ گھڑی بیتی جو مجھ پہ کیا سنائوں دوستو زخم جو […]
مر بھی جائوں تو مت رونا اپنا ساتھ نہ چھوٹے گا تیری میری چاہ کا بندھن موت سے بھی نہ ٹوٹے گا میں بادل کا بھیس بدل کر تجھ سے ملنے آئوں گا تیرے گھر کی سونی چھت پر غم کے پھول اُگائوں گا جب تو اکیلی بیٹھی ہو گی تجھ کو خوب رلائوں گا […]