کب تک چلتا رہے گا راہی ان انجانی راہوں میں کب تک شمع جلے گی غم کی ان بے چین نگاہوں میں وہ بھی بھول گیا ہو گا تجھے دنیا کے جنجالوں میں کتنا بدل گیا ہے تو بھی آتے جاتے سالوں میں گا کوئی گیت خوشی کا پاگل کیا رکھا ہے آہوں میں مل […]
جس نے مرے دل کو درد دیا اس شکل کو میں نے بھلایا نہیں اک رات کسی برکھا رت کی کبھی دل سے ہمارے مٹ نہ سکی بادل میں جو چاہ کا پھول کھلا وہ دھوپ میں بھی کملایا نہیں جس نے مرے دل کو درد دیا اس شکل کو میں نے بھلایا نہیں کجرے […]
کسی مکاں میں کوئی مکیں ہے جو سرخ پھولوں سے بھی حسیں ہے وہ جس کی ہر بات دل نشیں ہے کبھی کوئی اس مکاں میں جائے اور اس حسینہ کو دیکھ پائے تو دل میں اک درد لے کے آئے بھرے جہاں میں عجب سماں ہے جدھر بھی دیکھو وہی مکاں ہے وہی مکاں، […]
جب بھی گھر کی چھت پر جائیں ناز دکھانے آ جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ ہمارے جی کو جلانے آ جاتے ہیں دن بھر جو سورج کے ڈر سے گلیوں میں چھپ رہتے ہیں شام آتے ہی آنکھوں میں وہ رنگ پرانے آ جاتے ہیں جن لوگوں نے ان کی طلب میں صحرائوں کی دھول […]
ہنسی چھپا بھی گیا اور نظر ملا بھی گیا یہ اک جھلک کا تماشا جگر جلا بھی گیا اٹھا، تو جا بھی چکا تھا، عجیب مہماں تھا صدائیں دے کے مجھے نیند سے جگا بھی گیا غضب ہوا جو اندھیرے میں جل اٹھی بجلی بدن کسی کا طلسمات کچھ دکھا بھی گیا نہ آیا کوئی […]
شاموں کی بڑھتی تیرگی میں برکھا کے سونے جنگل میں کبھی چاند کی مٹتی روشنی میں رنگوں کی بہتی نہروں میں ان اونچی اونچی کھڑکیوں والے اُجڑے اُجڑے شہروں میں کن جانے والے لوگوں کی یادوں کے دیے جلاتے ہو؟ کن بھولی بسری شکلوں کو گلیوں میں ڈھونڈنے جاتے ہو؟ منیر نیازی
غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں تو نے مجھکو کھو دیا، میں نے تجھکو کھویا نہیں نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں ہر طرف دیوار و در اور ان میں آنکھوں کے ہجوم کہہ سکے جو دل کی […]
بیٹھ جاتا ہے وہ جب محفل میں آ کے سامنے میں ہی بس ہوتا ہوں اس کی اس ادا کے سامنے تیز تھی اتنی کہ سارا شہر سونا کر گئی دیر تک بیٹھا رہا میں اس ہوا کے سامنے رات اک اجڑے مکاں پہ جا کے جب آواز دی گونج اٹھے بام و در میری […]
باد بہار غم میں وہ آرام بھی نہ تھا وہ شوخ آج شام لبِ بام بھی نہ تھا درد فراق ہی میں کٹی ساری زندگی گرچہ ترا وصال بڑا کام بھی نہ تھا رستے میں ایک بھولی ہوئی شکل دیکھ کر آواز دی تو لب پہ کوئی نام بھی نہ تھا کیوں دشتِ غم میں […]
کبھی چور آنکھوں سے دیکھ لیا کبھی بے دھیانی کا زہر دیا کبھی ہونٹوں سے سرگوشی کی کبھی چال چلی خاموشی کی جب جانے لگے تو روک لیا جب بڑھنے لگے تو ٹوک دیا اور جب بھی کوئی سوال کیا اس نے ہنس کر ہی ٹال دیا منیر نیازی
اپنے گھر کو واپس جائو، رو رو کر سمجھاتا ہے جہاں بھی جائوں میرا سایہ پیچھے پیچھے آتا ہے اس کو بھی تو جا کر دیکھو، اس کا حال بھی مجھ سا ہے چپ چپ رہ کر دکھ سہنے سے تو انسان مر جاتا ہے مجھ سے محبت بھی ہے اس کو لیکن یہ دستور […]
آئینہ بن کر کبھی ان کو بھی حیراں دیکھیے اپنے غم کو ان کی صورت سے نمایاں دیکھیے اس دیارِ چشم و لب میں دل کی یہ تنہائیاں ان بھرے شہروں میں بھی شامِ غریباں دیکھیے عمر گزری دل کے بجھنے کا تماشا کر چکے کس نظر سے بام و در کا یہ چراغاں دیکھیے […]
وہ دلنواز ہے لیکن نظر شناس نہیں مرا علاج مرے چارہ گر کے پاس نہیں تڑپ رہے ہیں زباں پر کئی سوال مگر مرے لئے کوئی شایان التماس نہیں ترے جلو میں بھی دل کانپ کانپ اٹھتا ہے مرے مزاج کو آسودگی بھی راس نہیں کبھی کبھی جو ترے قرب میں گزارے تھے اب ان […]
ٹھھرا تھا وہ گلعذار کچھ دیر بھر پور رہی بہار کچھ دیر اک دھوم رہی گلی گلی میں آباد رہے دیار کچھ دیر پھر جھوم کے بستیوں پہ برسا ابر سرِ کوہسار کچھ دیر پھر لالہ و گل کے میکدوں میں چھلکی مئے مشکبار کچھ دیر پھر نغمہ و مے کی صحبتوں کا آنکھوں میں […]
سفر منزلِ شب یاد نہیں لوگ رخصت ہوئے کب یاد نہیں اولیں قرب کی سرشاری میں کتنے ارماں تھے جو اب یاد نہیں دل میں ہر وقت چبھن رہتی تھی تھی مجھے کس کی طلب یاد نہیں وہ ستارا تھی کہ شبنم تھی کہ پھول ایک صورت تھی عجب یاد نہیں کیسی ویراں ہے گزر […]
نئے کپڑے بدل کر جائوں کہاں اور بال بنائوں کس کے لیے وہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا میں باہر جائوں کس کے لیے جس دھوپ کی دل میں ٹھنڈک تھی وہ دھوپ اسی کے ساتھ گئی ان جلتی بلتی گلیوں میں اب خاک اڑائوں کس کے لیے وہ شہر میں تھا تو اس […]
نیت شوق بھر نہ جائے کہیں تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد آج کا دن گزر نہ جائے کہیں نہ ملا کر اداس لوگوں سے حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں آرزو ہے کہ تو یہاں آئے اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں جی […]
کون اس راہ سے گزرتا ہے دل یونہی انتظار کرتا ہے دیکھ کر بھی نہ دیکھنے والے دل تجھے دیکھ دیکھ ڈرتا ہے شہر گل میں کٹی ہے ساری رات دیکھیے دن کہاں گزرتا ہے دھیان کی سیڑھیوں پہ پچھلے پہر کوئی چپکے سے پائوں دھرتا ہے دل تو میرا اداس ہے ناصر شہر کیوں […]
جرم انکار کی سزا ہی دے میرے حق میں بھی کچھ سنا ہی دے شوق میں ہم نہیں زیادہ طلب جو ترا ناز کم نگاہی دے تو نے تاروں سے شب کی مانگ بھری مجھ کو اک اشک صبحگاہی دے تو نے بنجر زمیں کو پھول دیے مجھ کو اک زخم دل کثاہی دے بستیوں […]
عشق میں جیت ہوئی یا مات آج کی رات نہ چھیڑ یہ بات یوں آیا وہ جان بہار جیسے جگ میں پھیلے بات رنگ کھلے صحرا کی دھوپ زلف گھنے جنگل کی رات کچھ نہ سنا اور کچھ نہ کہا دل میں رہ گئی دل کی بات یار کی نگری کوسوں دور کیسے کٹے گی […]
عشق جب زمزمہ پیدا ہو گا حسن خود محو تماشا ہو گا سن کے آوازہ زنجیر صبا قفس غنچہ کا دروا ہو گا جرس شوق اگر ساتھ رہی ہر نفس شہپر عنقا ہو گا دائم آباد رہے گی دنیا ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہو گا کون دیکھے گا طلوع خورشید ذرہ جب […]
گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ بس ایک موتی سی چھب دکھاکر بس ایک میٹھی سی دھن سناکر ستارئہ شام بن کے آیا برنگ خواب سحر گیا وہ خوشی کی رت ہو کہ غم کا موسم نظر اسے ڈھونڈتی […]
غم ہے یا خوشی ہے تو میری زندگی ہے تو آفتوں کے دور میں چین کی گھڑی ہے تو میری رات کا چراغ میری نیند بھی ہے تو میں خزاں کی شام ہوں رت بہار ہے تو دوستوں کے درمیاں وجہِ دوستی ہے تو میری ساری عمر میں ایک ہی کمی ہے تو میں تو […]
دکھ کے لہر نے چھیڑا ہو گا یاد نے کنکر پھینکا ہو گا آج تو میرا دل کہتا ہے تو اس وقت اکیلا ہو گا میرے چومے ہوئے ہاتھوں سے اوروں کو خط لکھتا ہو گا بھیگ چلیں اب رات کی پلکیں تو اب تھک کر سویا ہو گا ریل کی گہری سیٹی سن کر […]