دل میں اک لہر سے اٹھی ہے ابھی کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی شور برپا ہے خانئہ دل میں کوئی دیوار سی گری ہے ابھی بھری دنیا میں جی نہیں لگتا جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی تو شریک سخن نہیں ہے تو کیا ہم سخن تیری خامشی ہے ابھی یاد کے بے […]
تو مجھ سے میں تجھ سے دور تنہا تنہا پھرتے ہیں دل ویراں آنکھیں بے نور دوست بچھڑتے جاتے ہیں شوق لیے جاتا ہے دور ہم اپنا غم بھول گئے آج کسے دیکھا مجبور دل کی دھڑکن کہتی ہے آج کوئی آئے گا ضرور کوشش لازم ہے پیارے آگے جو اس کو منظور سورج ڈوب […]
اپنی دھن میں رہتا ہوں میں بھی تیرے جیسا ہوں او پچھلی رت کے ساتھی اب کے برس میں تنہا ہوں تیری گلی میں سارا دن دکھ کے کنکر چنتا ہوں مجھ سے آنکھ ملائے کون میں تیرا آئینہ ہوں میرا دیا جلائے کون میں ترا خالی کمرہ ہوں تیرے سوا مجھے پہنے کون میں […]
آج تو بے سبب اداس ہے جی عشق ہوتا تو کوئی بات بھی تھی جلتا پھرتا ہوں میں دوپہروں میں جانے کیا چیز کھو گئی میری وہیں پھرتا ہوں میں بھی خاک بسر اس بھرے شہر میں ہے ایک گلی چھپتا پھرتا ہے عشق دنیا سے پھیلتی جا رہی ہے رسوائی ہم نشیں کیا کہوں […]
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں تو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں سنا ہے درد کی گاہک ہے چشمِ ناز اس کی سو ہم بھی اس کی گلی سے […]
ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں فراز اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جانِ سفر کچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں رہِ وفا میں حریف خرام کوئی تو ہو سو اپنے آپ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں تو سامنے ہے تو پھر […]
انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چپ ہیں کیا بات ہے سرکار بڑی دیر سے چپ ہیں آسان نہ کر دی ہو کہیں موت نے مشکل روتے ہوئے بیمار بڑی دیر سے چپ ہیں اب کوئی اشارہ ہے نہ پیغام نہ آہٹ بام و در و دیوار بڑی دیر سے چپ ہیں ساقی یہ خاموشی […]
اب کے تجدید وفا کا نہیں امکاں جاناں یاد کیا تجھ کو دلائیں ترا پیماں جاناں یونہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں زندگی تیری عطا تھی سو ترے نام کی ہے ہم نے جیسے بھی بسر کی ترا احساں جاناں دل یہ کہتا ہے […]
اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی ورنہ اب تلک یوں تھا خواہشوں کی بارش میں یا تو ٹوٹ کر رویا یا غزل سرائی کی تج دیا تھا کل جن کو ہم نے تیری چاہت میں آج اس سے مجبوراً تازہ آشنائی کی ہو چلا […]
دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں دل بھی مانا نہیں کہ تجھ سے کہیں آج تک اپنی بے کلی کا سبب خود بھی جانا نہیں کہ تجھ سے کہیں بے طرح حالِ دل ہے اور تجھ سے دوستانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں ایک تو حرف آشنا تھا مگر اب زمانہ نہیں کہ تجھ […]
تجھ پر بھی نہ ہو گمان میرا اتنا بھی کہا نہ مان میرا میں دکھتے ہوئے دلوں کا عیسیٰ اور جسم لہو لہان میرا کچھ روشنی شہر کو ملی تو جلتا ہے جلے مکاں میرا یہ ذات یہ کائنات کیا ہے تو جان مری جہان میرا تو آیا تو کب پلٹ کے آیا جب ٹوٹ […]
کب تک درد کے تحفے بانٹو خونِ جگر سوغات کرو ”جالب ہن گل مک گئی اے” ھن جان نوں ہی خیرات کرو کیسے کیسے دشمنِ جاں اب پرسش حال کو آئے ہیں ان کے بڑے احسان ہیں تم پر اٹھو تسلیمات کرو تم تو ازل کے دیوانے اور دیوانوں کا شیوہ ہے اپنے گھر کو […]
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے شکوہ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جلاتے کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے جشنِ مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم […]
یار تھا گلزار تھا بادِ صبا میں نہ تھا لائقِ پا بوسِ جاں کیا حنا تھی میں نہ تھا ہاتھ کیوں باندھے میرے چھلا اگر چوری ہوا یہ سراپا شوخئی رنگِ حنا تھی میں نہ تھا میں نے پوچھا کیا ہوا وہ آپ کا حسن و شباب ہنس کے بولا وہ صنم شانِ خدا تھی […]
یا مجھے افسر شایانہ بنایا نہ ہوتا یا میرا تاج گدایا نہ بنایا ہوتا خاکساری کے لیے گرچہ بنایا مجھے کاش خاکِ درِ جاناں نہ بنایا ہوتا نشئہ عشق کا گر ظرف دیا مجھ کو عمر کا تنگ نہ پیمانہ نہ بنایا ہوتا اپنا دیوانہ بنایا مجھے ہوتا تو نے کیوں خیراتمند بنایا، نہ بنایا […]
صبح رو رو کر شام ہوتی ہے صبح تڑپ کر تمام ہوتی ہے سامنے چشم مست کے ساقی کس کو پرواہِ جام ہوتی ہے کوئی غنچہ کھلا کے بلبل کو بے کلی زرِ دام ہوتی ہے ہم جو کہتے ہیں کچھ اشاروں سے یہ خطا لاکلام ہوتی ہے بہادر شاہ ظفر
پسِ مرگ میرے مزار پر جو چراغ کسی نے جلا دیا اسے آہ دامنِ باد نے، سرِ شام ہی سے بجھا دیا مجھے دفن کرنا تو جس گھڑی ، تو یہ اس سے کہناکہ اے پری وہ جو تیرا عاشق زار تھا، تہہ خاک اسے دبا دیا دمِ غسل سے مرے بیشتر، اسے ہم دموں […]
کیجیے نہ دس میں بیٹھ کر آپس کی بات چیت پہنچے گی دس ہزار جگہ دس کی بات چیت کب تک رہیں خاموش کہ ظاہر سے آپ کی ہم نے بہت سنی کس و ناکس کی بات چیت مدت کے بعد حضرتِ نسا کرم کیا فرمائیے مزاج مقدس کی بات چیت پر ترک عشق کیلئے […]
جا کہیو ان سے نسیمِ سحر، میرا چین گیا میری نیند گئی تمہیں میری نہ مجھکوتمہاری خبر، میراچین گیامیری نیند گئی نہ خرم میں تمہارے یار پتہ نہ سراغ دائر میں ہے ملتا کہاں جا کے میں جائوں کدھر میرا چین گیا میری نیند گئی اے بادشاہ خوبانِ تیری موہنی صورت پہ قربان کی میں […]
ہم تو چلتے ہیں لو خدا حافظ بت کدہ کے بتو خدا حافظ کر چکے تم نصیحتیں ہم کو جائو بس نصیبو خدا حافظ آج کچھ اور طرح پر ان کی سناتے ہیں گفتگو خدا حافظ بارگاہی ہے ہمیشہ زخم پہ زخم دل کے چراغو خدا حافظ آج ہے کچھ زیادہ بے تابی دلِ بے […]
دل کی میری بے قراری مجھ سے کچھ پوچھو نہیں شب کی میری آہ و زاری مجھ سے کچھ پوچھو نہیں بارِ غم سے مجھ پہ روز ہجر میں اک اک گھڑی کیاکہوں ہےکیسی بھاری مجھ سےکچھ پوچھو نہیں میری صورت ہی سے بس معلوم کر لو ہمدمو تم حقیقت میری ساری مجھ سے کچھ […]
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی جیسی اب ہے تیری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی لے گیا چھین کر کون آج تیرا صبر و قرار بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی چشمِ قاتل مری دشمن تھی ہمیشہ لیکن جیسے اب ہو گئی قاتل کبھی ایسی تو نہ […]
وہ کیسا خوف تھا کہ رختِ سفر بھی بھول گئے وہ کون لوگ تھے جو اپنے گھر بھی بھول گئے یہ کیسی قوتِ پرواز ڈر نے پیدا کی پرندے اڑتے ہوئے اپنے پر بھی بھول گئے دکھوں نے چھین لی آنکھوں کی ساری بینائی ہم اس کا شہر تو کیا رہگزر بھی بھول گئے خیال […]
وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے کہ جس طرح کوئی لہجہ بدلتا جاتا ہے یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے رتیں وصال کی اب خواب ہونے والی ہیں کہ اس کی بات کا لہجہ بدلتا جاتا ہے رہا جو دھوپ میں […]