جو حادثے یہ جہاں میرے نام کرتا ہے بڑے خلوص سے دل نذر جام کرتا ہے ہم ہی سے قوس و قزح کو ملی ہے رنگینی ہمارے در پہ زمانہ قیام کرتا ہے ہمارے چاک گریباں سے کھیلنے والو ہمیں بہار کا سورج سلام کرتا ہے یہ میکدہ ہے یہاں کی ہر اک شے کا […]
تری دنیا میں یا رب زیست کے سامان جلتے ہیں فریب زندگی کی آگ میں انسان جلتے ہیں دلوں میں عظمت توحید کے دیپک فسردہ ہیں جبینوں پر ریا و کبر کی فرمان جلتے ہیں ہوس کی باریابی ہے خودمندوں کی محفل میں رو پہلی نکلیوں کے اوٹ میں ایمان جلتے ہیں حوادث رقص فرما […]
آنکھ روشن ہے جیب خالی ہے ظلمتوں میں کرن سوالی ہے حادثوں نے رباب چھیڑے ہیں وقت کی آنکھ لگنے والی ہے حسن پتھر کی ایک مورت ہے عشق پھولوں کی ایک ڈالی ہے آئینے سے حضور کی مانند چشم کا واسطہ خیالی ہے موت اک انگبیں کا ساغر ہے زندگی زہر کی پیالی ہے […]
آج روٹھے ہوئے ساجن کو بہت یاد کیا اپنے اجڑے ہوئے گلشن کو بہت یاد کیا جب کبھی تقدیر نے گھیرا ہے ہمیں گیسوئے یار کی الجھن کو بہت یاد کیا شمع کی جوت پہ جلتے ہوئے پروانوں نے اک ترے شعلہ دامن کو بہت یاد کیا جس کے ماتھے پہ نئی صبح کا جھومر […]
وہ جو شہر دل تھا اجڑ گیا وہ جو خواب تھا بکھر گیا کبھی موسموں کی نظر لگی کبھی واہموں نے ڈرا دیا کبھی منزلوں کے سراب نے ہمیں راستے میں دغا دیا کبھی زندگی کی کتاب سے ہمیں جس نے چاہا مٹا دیا بس اسی لیے وہ جو جا رہا تھا تو دور تک […]
وفا جب مصلحت کی شال اوڑھے سرد رت کا روپ دھارے دل کے آنگن میں اترتی ہے تو پلکوں پر ستاروں کی دھنک مسکانے لگتی ہے کبھی خوابوں کے ان چھوئے ہیولوں سے بھی ان دیکھی سی، انجانی سی خوشبو آنے لگتی ہے کسی کے سنگ بیتے، ان گنت لمحوں کی زنجیریں اچانک ذہن میں […]
اسے لوح دل پر لکھا تو ہے بڑی شان سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بڑے مان سے تو یہ سوچ گہری سی کس لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ یہ عدو ہے دل کے سوال کی یہ کڑی ہے اصل زوال کی ہوں کہن وفائوں کے نقشِ پا یہ مٹائے دیتی ہے برملا چلو، اس طرح سے تو ٹھیک ہے ہوں جفا کے […]
لہو لہو سے گلابوں کی داستاں دیکھو ہوئے ہیں قتل بہاروں میں گلستاں دیکھو سوئے فلک تو سدا دیکھتے ہی رہتے ہو کبھی تو پلکوں پہ بکھری یہ کہکشاں دیکھو کسی نے دل لگی، دل کی لگی کسی نے کہا کسی کے جذبوں کا ہو بھی گیا زیاں دیکھو شجر شجر کو کہانی تمہاری بتلا […]
اگر بہاروں نے مجھ سے پوچھا چمکتے تاروں نے مجھ سے پوچھا بتائو حسن جہاں کہاں ہے؟ تو برملا میں کہوں گی ان سے تمہیں وہ میری نظر سے دیکھیں تمہارے جیسا کوئی نہیں ہے جو دشت میں ہے گھٹا کی صورت چمن کی صورت، صبا کی صورت ہے کتنا معصوم، کتنا سادہ تمہارا وعدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ […]
خواب آنکھوں کو جگاتے تو کوئی بات بھی تھی دل میں ہلچل سی مچاتے تو کوئی بات بھی تھی مانا ہم سے تو کوئی بات بنائے نہ بنے آپ ہی بات بناتے تو کوئی بات بھی تھی چھوڑ کر جانے کی یہ ریت پرانی ہے بہت آپ آ کر نہیں جاتے تو کوئی بات بھی […]
کیسے وہ لوٹ آئے کہ فرصت اسے نہیں دنیا سمجھ رہی ہے محبت اسے نہیں لگتا ہے آ چکی ہے کمی اس کی چاہ میں کافی دنوں سے مجھ سے شکایت اسے نہیں دل کی زمین اس کی ہے بنجر اسی لیے جذبوں کی بارشوں کی جو عادت اسے نہیں ہر چیز اختیار میں رکھتا […]
جل چکے خواب تو پھر آگ بجھانے آیا اک نئے ڈھنگ سے وہ چوٹ لگانے آیا موم کے پل سے گزر کر مجھے جانا تھا وہاں اور سورج ہی مرا ساتھ نبھانے آیا بالمقابل ہے خزاں، آئینہ خندہ زن ہے شہر ماضی کو بھلا کون بسانے آیا میرے پیروں تلے آنکھیں جو بچھاتا تھا کبھی […]
اس گلی کا نشاں ملے نہ ملے پھر سے وہ جان جاں ملے نہ ملے نین گویا، تھی مہر ہونٹوں پر پیار کا وہ سماں ملے نہ ملے خود کو ہم حالِ دل سنا ڈالیں کیا خبر رازداں ملے نہ ملے وصل کے راز اس پہ لکھ ڈالو پھر یہ آبِ رواں ملے نہ ملے […]
اس کی آنکھوں میں اک سایہ ہے چوٹ کھا کر جو مسکرایا ہے یاد بن کر جو رچ گیا خوں میں اس کو سچ مچ بہت بھلایا ہے لوگ کیوں آ گئے مٹانے کو ہم نے کب شہر دل بسایا ہے سوچ لو نیند روٹھ جائے گی خواب آنکھوں میں کیوں سجایا ہے ہم نے […]
ہو سکتا ہے مجھ سے بچھڑ کر وہ بھی کچھ کچھ پچھتاتا ہو سنگ سنگ بیتا ہر اک لمحہ اس کو بھی تو یاد آتا ہو لیکن بیچ خلیج انا کی روک رہی ہو رستہ اس کا لوگوں کی باتوں کا ڈر ہو سہما سہما سوچ نگر ہو ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ بھی خط لکھتا […]
کھیلتے کھیلتے دونوں میں سے ایک نے دوجے کی گڑیا کی نوچ لیں آنکھیں لڑکی چیخی دیکھو، تم نے میری گڑیا اندھی کر دی اب سپنے کیسے دیکھے گی؟ لڑکا نادم ہو کر بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں جب ابو جتنا ہو کر، شہر گیا تو یہ وعدہ کرتا ہوں تم سے سب سے پہلے اس کی آنکھیں […]
ہے وہی آسماں، زمین وہی ماہ و انجم اسی طرح روشن کہکشاں اب بھی مسکراتی ہے پھول کلیاں مہک رہی ہیں یونہی بعد مدت کے سارے پردیسی اپنے اپنے گھروں کو آئے ہیں ہر طرف رنگ و بو کا میلہ ہے اور تنہا میں اپنے کمرے میں کب سے بیٹھی ہوں اور سوچتی ہوں جانے […]
دل میں پھر درد ہوا دیر تلک نہ ملی اس کو دوا دیر تلک میں نے خوشبو کی حقیقت پوچھی پھول خاموش رہا دیر تلک تم نے تو صرف سنا ہی ہو گا میں نے جو درد سہا دیر تلک شب کو پھر میں نے سلگتا پایا من کا خاموش دیا دیر تلک اس نے […]
کسی بھی لمحے، کوئی بھی دھیان میں آ سکتا ہے کسی کی باتیں، کسی کا چہرہ کسی کا دھیما دھیما لہجہ کوئی بھی اپنا یا بیگانہ سوچے بنا، بس بے دھیانی میں نا دانستہ ادھر ادھر کی باتیں کرتے، یک دم دل کو بھا سکتا ہے ہوں کتنے مضبوط ارادے چاہت سے بچ کر چلنے […]
دھوپ اور چھائوں کے نظارے تھے دل کی دولت جہاں پہ ہارے تھے بے وفائی کا اب گلہ کیسا آپ پہلے بھی کب ہمارے تھے میری آنکھوں میں پھیلتے ہوئے رنگ کل تلک آپ کو بھی پیارے تھے ہے گھروندہ مرا تو مٹی کا تری راہوں میں چاند تارے تھے چھو لیا تھا گلوں کو […]
چاند نے بادل اوڑھ لیا تھا اک شب تاروں کے جھرمٹ سے چاند اتر کر چھت پر آیا ہولے سے پھر مجھ سے بولا حیراں حیراں سی آنکھوں سے آئو مجھ کو بڑھ کر چھو لو میں گھبرائی ۔۔۔۔۔۔۔ کچھ شرمائی اور یوں بولی ایسا کیونکر ہو سکتا ہے؟ اس کا جب اصرار بڑھا تو […]
تو نے اک روز کہا تھا مجھ سے دور تجھ سے میں اگر ہو جائوں جال دنیا کا ہے رنگین و حسیں اس کے رنگوں میں اگر کھو جائوں تیری معصوم سی ان باتوں کو شوخ و سادہ سی تری یادوں کو بھول جائوں بھی تو یہ یاد رہے آج تجھ سے یہ مرا وعدہ […]
بدلی بدلی سی فضا لگتی ہے ساری دنیا ہی خفا لگتی ہے دل کا دروازہ کھلا چھوڑ دیا تیرے قدموں کی صدا لگتی ہے سینکڑوں چھید ہیں اس میں لیکن کتنی اچھی یہ ردا لگتی ہے چاند ہو جیسے ستاروں سے الگ ایسے نینوں میں حیا لگتی ہے تیری قربت میں جھکی سی یہ نظر […]
بھول جانے کا تو بس ایک بہانہ ہو گا کہ بہر طور اسے یاد تو آنا ہو گا کوئی موسم ہو، مہکتا رہے، شاداب رہے اپنی آنکھوں کو کنول ایسا بنانا ہو گا بند مٹھی سے جو اُڑ جاتی ہے قسمت کی پری اس ہتھیلی میں کوئی چھید پُرانا ہو گا آبلے پائوں کے مہکیں […]