ایک چیخ ابھی تک باقی ہے تم سات سمندر پار گئے تو ایسا لگا کہ ساتوں صدیاں بیت گئیں آ آ کر موسم ملنے کے بالآخر تھک کر لوٹ گئے کچھ، لوگوں نے نشتر اگلے کچھ اپنوں نے بے حال کیا کچھ ہجر کی لمبی اور کالی راتوں نے ہمیں نڈھال کیا احساس کے گھائو […]
اس نے پوچھا ربط بہم کی کوئی صورت میں نے کہا، تم فون بھی کر سکتے ہو مجھ کو لکھنا چاہو تو خط لکھ لو وقت اگر مل جائے تو، مل لینا آ کر بولا، چھٹی لینا بھی ہے جوئے شیر کو لانے جیسا لاکھوں اور بکھیڑے ہر پل، جان سے لپٹے سوچ رہا ہوں، […]
اب کے پھولوں نے کڑی خود کو سزا دی ہو گی راہ گلشن کی خزائوں کو دکھا دی ہو گی جب وہ آیا تو کوئی در، کوئی کھڑکی نہ کھلی اس نے آنے میں بہت دیر لگا دی ہو گی جا! تیری پلکوں پہ برسات کا موسم ٹھہرے بادلوں نے مری آنکھوں کو دعا دی […]
آج پھر باد بہاراں نے مرے کانوں میں چپکے چپکے سے ترے آنے کا پوچھا مجھ سے پوچھا، سندیسہ کوئی،چٹھی کوئی آئی ہے؟ گنگناتے ہوئے جھرنوں نے ذرا تھم تھم کے پوچھا ساجن کی خبر بولو کہیں پائی ہے؟ آج پھر رت جگا آنگن میں مرے اترے گا آج پھر نیند کی دیوی مرا گھر […]
تمہارے بعد اس دل کا کھنڈر اچھا نہیں لگتا جہاں رونق نہیں ہوتی وہ گھر اچھا نہیں لگتا نیا اک ہمسفر چاہوں تو آسانی سے مل جائے مگر مجھ کو یہ اندازِ سفر اچھا نہیں لگتا کھلی چھت پر بھی جا کر چاند سے کچھ گفتگو کر لو غزل کہنا، پسِ دیوار و در اچھا […]
تمام عمر تڑپتے رہیں کسی کے لیے اور اپنی موت بھی آئے تو بس اُسی کے لیے جوازِ ترکِ تعلق تو کچھ نہ تھا،پھر بھی بچھڑ گیا ہوں میں تجھ سے تری خوشی کے لیے کھلا یہ بھید بھی، لیکن تجھے گنوا کے کھلا منافقت بھی ضروری تھی دوستی کے لیے وہ بے خبر ہی […]
تجھے بھلا کے جیوں ایسی بددعا بھی نہ دے خدا مجھے یہ تحمل یہ حوصلہ بھی نہ دے مرے بیان صفائی کے درمیاں مت بول سنے بغیر مجھے اپنا فیصلہ بھی نہ دے یہ عمر میں نے ترے نام بے طلب لکھ دی بھلے سے دامن دل میں کہیں جگہ بھی نہ دے یہ دن […]
نہ خط لکھوں نہ زبانی کلام تجھ سے رہے خاموشیوں کا یہی انتقام تجھ سے رہے رہے بس اتنا شناسائی کا بھرم باقی اشارتاً ہی دعا و سلام تجھ سے رہے نہ عہدِ ترکِ تعلق، نہ قربتیں پیہم بس ایک ربطِ مسلسل، مدام تجھ سے رہے یہی رہیں ترے نشتر، ترا طریق علاج اسی طرح […]
تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں، مرے دل سے بوجھ اتار دو میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کہ چمک سکیں مرے خال وخد مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو، مرے سارے زنگ اتار دو کسی اور کو مرے حال سے نہ غرض ہے کوئی […]
معلوم نہ تھا ہم کو ستائے گا بہت وہ بچھڑے گا تو پھر یاد بھی آئے گا بہت وہ اب جس کی رفاقت میں بہت خندہ بہ لب ہیں اس بار ملے گا تو رُلائے گا بہت وہ چھوڑ آئے گا تعبیر کے صحرا میں اکیلا ہر چند ہمیں خواب دکھائے گا بہت وہ وہ […]
کل یہ لکھتی تھیں بچھڑنا تمہیں منظور نہیں اب یہ کہتی ہے ”میرے خط مجھےواپس کردو” ذکر، پیروں میں چھنکتی ہوئی زنجیر کا ہے عذر، بیمارئی دل، گردشِ تقدیر کا ہے فکر، خوابوں کی بگڑتی ہوئی تعبیر کا خوف گذرے ہوئے دن رت کی تشہیر کا ہے گویا تم جیسا جہاں میں کوئی مجبور نہیں […]
لو، خدا حافظ تمہیں کہنے کی ساعت آ گئی دل کو تھا جس بات کا دھڑکا وہ نوبت آ گئی ٹوٹ کر برسی گھٹا تجھ سے جُدا ہوتے ہوئے آسماں رونے لگا بادل کو غیرت آ گئی اتفاقاً جب کوئی تیرے حوالے سے ملا سامنے نظروں کے یکدم تیری صورت آ گئی گھر کے بام […]
لب پہ نہ لائے دل کی کوئی بات اُسے سمجھا دینا میں تو مرد ہوں اور وہ عورت ذات اُسے سمجھا دینا سکھیاں باتوں باتوں میں ‘احوال’ یقیناً پوچھیں گی کرے نہ کوئی اسی ویسی بات اسے سمجھا دینا چلتے پھرتے باتیں کرتے، بے حد وہ محتاط رہے چھوٹے شہر بھی ہوتے ہیں دیہات اسے […]
اک روز کوئی تو سوچے گا اک روز کوئی تو سوچے گا فرزانوں کی اس بستی میں اک شخص تھا پاگل پاگل سا پر باتیں ٹھیک ہی کہتا تھا بارش کی طرح پر شور نہ تھا دریا کی طرح چپ رہتا تھا جن سے اسے پیار بلا کا تھا طعنے بھی انہیں کے سہتا تھا […]
ڈھونڈتے کیا ہو ان آنکھوں میں کہانی میری خود میں گُم رہنا تو عادت ہے پرانی میری بھیڑ میں بھی تمہیں مل جائوں گا آسانی سے کھویا کھویا ہوا رہنا ہے نشانی میری میں نے اک بار کہا تھا کہ بہت پیاسا ہوں تب سے مشہور ہوئی تشنہ دہانی میری یہی دیوار و دروبام تھے […]
بہت سجائے تھے آنکھوں میں خواب میں نے بھی سہے ہیں اس کے لیے یہ عذاب میں نے بھی جدائیوں کی خلش اس نے بھی نہ ظاہر کی چھپائے اپنے غم و اضطراب میں نے بھی دیے بجھا کے سرِشام سو گیا تھا وہ بِتائی سو کے شبِ ماہتاب میں نے بھی یہی نہیں کہ […]
بس میں اس سے اتنا کہتا دیکھو میری چاند سی گڑیا! ہر دم ہر پل تم خوش رہنا تنہائی کے دُکھ مت سہنا اور اگر ایسی مشکل ہو چُپ مت رہنا مجھ سے کہنا ہاں میں تمہارے دکھ کا مداوا کر سکتا ہوں تم کو خوش رکھنے کی خاطر میں قسطوں میں مر سکتا ہوں […]
بند دریچے سونی گلیاں ان دیکھے انجانے لوگ کس نگری میں آ نکلے ہیں ساجد ہم دیوانے لوگ ایک ہم ہی ناواقف ٹھرے روپ نگر کی گلیوں سے بھیس بدل کر ملنے والے سب جانے پہچانے لوگ دن کو رات کہیں سو برحق صبح کو شام کہیں سو خوب آپ کی بات کا کہنا ہی […]
بالآخر یہ حسیں منظر مٹا دینا ہی پڑتا ہے کسی کے سر کو شانے سے ہٹا دینا ہی پڑتا ہے کسی دیر آشنا کو جھوٹے سچے کچھ حوالوں سے تعارف کے لیے سب سے ملا دینا ہی پڑتا ہے جو سانسوں میں مہکتے ہیں جو آنکھوں میں دمکتے ہیں اچانک ایک دن ان کو بھلا […]
رات کچھ یارِ طرحدار بہت یاد آئے وہ گلی کوچے، وہ بازار بہت یاد آئے جن کے ہونے کی تسلی سے خوشی ہوتی تھی درد چمکا تو وہ غمخوار بہت یاد آئے شامِ فرقت میں چمکتی ہوئی صبحوں کی طرح اپنے گھر کے درودیوار بہت یاد آئے سامنے دیکھ کے پرچھائیاں انسانوں کی کسی افسانے […]
اک بار مجھے آواز تو دے ترے لمس کی خوشبو پہنوں گا ترے درد کو ہار بنائوں گا اک بار مجھے آواز تو دے میں صدیوں پار سے آئوں گا ابھی کاغذ پر میں لکھتا ہوں بے صَوت ہے میرا شہرِ سخن جب دھڑکن لفظ میں گونجے گی میں تب شاعر کہلائوں گا ْْْْ اعتبار […]
آنے والی تھی خزاں، میدان خالی کر دیا کل ہوائے شب نے سارا لان خالی کر دیا ہم ترے خوابوں کی جنت سے نکل کر آ گئے دیکھ، تیرا قصر عالی شان خالی کر دیا دشمنوں نے شست باندھی خیمئہ امید پر دوستوں نے درہ امکان خالی کر دیا بانٹنے نکلا ہے وہ پھولوں کے […]
عجب حالات تھے میرے عجب دن رات تھے میرے مگر میں مطمئن تھا اس لیے تم ساتھ تھے میرے مرے زر کے طلبگاروں کی نظریں ایسے اٹھتی تھیں کہ لاکھوں انگلیاں تھیں اور ہزاروں ہاتھ تھے میرے میں اک پتھر کا گرد آلود بت تھا انکے مندر میں نہ دل تھا میرے سینے میں نہ […]
خدا جانے تمہارے ذہن میں کیا ہے؟ مرے بارے میں تم کیا سوچتی ہو کہہ نہیں سکتا مگر میں اسلئے ملنے سے کتراتا ہوں تم سے کہ وہ باتیں جو ہم لکھتےہیں اپنےخط میں چاہت سے وہ باتیں اور باتیں ہیں وہ باتیں ایسی باتیں ہیں کہ بس باتیں ہی باتیں ہیں حقیقت مختلف ہے […]