اب آنے والی ہے فصلِ بہار، سوچتے تھے ہم اس طرح تو بہت اعتبار سوچتے تھے جگائے رکھتی تھی راتوں کو کیسی بے چینی کسی کی بات پہ ہم کتنی بار سوچتے تھے وہ سامنے ہے تو پھر کچھ بھی کہہ نہیں پاتے نہ تھا وہ پاس تو باتیں ہزار سوچتے تھے اب اور کتنا […]
واقف نہیں تم اپنی نگاہوں کے اثر سے اس راز کو پوچھو کسی برباد نظر سے اک اشک نکل آیا ہے یوں دیدہ تر سے جس طرح جنازہ کوئی نکلے بھرے گھر سے رگ رگ میں عوض خون کے مے دوڑ رہی ہے وہ دیکھ رہے ہیں مجھے مخمور نظر سے اس طرح بسر ہوتے […]
جب وہ پشیماں نظر آئے ہیں موت کے سامان نظر آئے ہیں ہو نہ ہو اب آ گئی منزل قریب راستے سنسان نظر آئے ہیں عشق میں سہمے ہوئے دو آتشانہ مدتوں انجان نظر آئے ہیں کھا نہ سکے زندگی بھر جو فریب ایسے بھی زنداں نظر آئے ہیں عشق میں کچھ ہم ہی پریشاں […]
جبیں عشق میں آسرا دینے والے مجھے بھیڑ میں راستہ دینے والے کرم جبرِ حالات کا ہے یہ ورنہ بڑے باوفا تھے دغا دینے والے مری طرح دو دن تو جی کے دکھائیں مری مے کشی کو ہوا دینے والے اب اک اک سے خود ہی دوا پوچھتے ہیں مجھے دردِ دل کی دوا دینے […]
جھنجھلائےہیں، لجائےہیں پھر مسکرائے ہیں کس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں دیر و حرم کے حبس کدوں کے ستائے ہیں ہم آج میکدے کی ہوا کھانے آئے ہیں اب جا کے آہ کرنے کے آداب آئے ہیں دنیا سمجھ رہی ہے کہ ہم مسکرائے ہیں گزرے ہیں میکدے سے جو توبہ کے بعد […]
عشق خدا کی دین ہے، عشق سے منہ نہ موڑیے چھوڑیے زندگی کا ساتھ ، دل کا نہ ساتھ چھوڑیے اپنے کہاں کے غیر آپ یہ جنون چھوڑیے درد کہیں ہو درد ہے، درد سے رشتہ جوڑیے مجھ کو یہ سوچنا پڑے آپ مرے ہیں یا نہیں خوفِ جہاں بجا مگر ایسے تو منہ نہ […]
ایک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھئے دو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھئے بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم قسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھئے آغاز عاشقی کا مزا آپ جانئے! انجام عاشقی کا مزا ہم سے پوچھئے ہنسنے کا شوق ہم کو بھی تھا […]
وہ ہیں پاس اور یاد آنے لگے ہیں محبت کے ہوش اب ٹھکانے لگے ہیں سُنا ہے ہمیں وہ بھلانے لگے ہیں تو کیا ہم انہیں یاد آنے لگے ہیں ہٹائے تھے جو راہ سے دوستوں کی وہ پتھر میرے گھر میں آنے لگے ہیں وہ پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں جنہیں بھولنے میں […]
اے موت تمہیں بھلائے زمانے, گزر گئے آ جا کہ زہر کھائے زمانے گزر گئے او جانے والے آ کہ تیرے انتظار میں رستے کو گھر بنائے زمانے گزر گئے غم ہے نہ اب خوشی ہے نہ اُمید ہے نہ یاس سب سے نجات پائے زمانے گزر گئے کیا لائق ستم بھی نہیں اب میں […]
اکیلے ہیں وہ اور جھنجھلا رہے ہیں میری یاد سے جنگ فرما رہے ہیں الٰہی میرے دوست ہوں خیریت سے یہ کیوںگھر میں پتھر نہیں آ رہے ہیں بہت خوش ہیں گستاخیوں پر ہماری بظاہر جو برہم نظر آ رہے ہیں یہ کیسی ہوائے ترقی چلی ہے دیے تو دیے دل بُجھا رہے ہیں بہشتِ […]
زندگی ساقی بہت محفوظ مے خانے میں ہے کچھ تری آنکھوں میں ہے،کچھ میرےپیمانےمیں ہے پی بھی لے اے پیر صد سالہ ذرا سی پی بھی لے مے نہیں زاہد، جوانی میرے پیمانے میں ہے کونسی جنت کا واعظ کر رہا ہے ذکر تو؟ ایسی اک جنت تو ہم رندوں کے میخانے میں ہے اس […]
ہجر کی شب ہے اور اُجالا ہے کیا تصور بھی لٹنے والا ہے غم تو ہے عینِ زندگی لیکن غمگساروں نے مار ڈالا ہے عشق مجبور و نامراد سہی پھر بھی ظالم کا بول بالا ہے دیکھ کر برق کی پریشانی آشیاں خود ہی پھونک ڈالا ہے کتنے اشکوں کو کتنی آہوں کو اک تبسم […]
بے قراری گئی قرار گیا ترکِ عشق اور مجھ کو مار گیا وہ جو آئے تو خشک ہو گئے اشک آج غم کا بھی اعتبار گیا ہم نہ ہنس ہی سکیں نہ ہی رو سکیں وہ گئے یا ہر اختیار گیا آپ کی ضد بے محل سے کلیم سب کی نظروں کا اعتبار گیا آ […]
الٰہی ترک محبت نہ راس آئے مجھے غریب دل سے بغاوت نہ راس آئے مجھے کہیں اُنہیں بھی تڑپنا پڑے نہ میرے لیے خدا کرے کہ محبت نہ راس آئے مجھے گِری جو برقِ مسرت تو غم کی قدر ہوئی میں کہہ اُٹھا کہ مسرت نہ راس آئے مجھے تڑپ تڑپ کے بمشکل اُنہیں بھلایا […]
بیتے دنوں کی یاد بھلائے نہیں بنے یہ آخری چراغ بجھائے نہیں بنے دُنیا نے جب مرا نہیں بننے دیا اُنہیں پتھر تو بن گئے وہ پرائے نہیں بنے توبہ کیے زمانہ ہوا، لیکن آج تک جب شام ہو تو کچھ بھی بنائے نہیں بنے پردے ہزار خندہ پیہم کے ڈالیے غم وہ گناہ ہے […]
آنکھوں کے چراغوں میں اُجالے نہ رہیں گے آ جائو کہ پھر دیکھنے والے نہ رہیں گے جا شوق سے لیکن پلٹ آنے کے لیے جا ہم دیر تک اپنے کو سنبھالے نہ رہیں گے اے ذوقِ سفر خیر ہو نزدیک ہے منزل سب کہتے ہیں اب پائوں میں چھالے نہ رہیں گے جن نالوں […]
درد بے کیف غم بے مزا ہو گیا ہو نہ ہو کوئی مجھ سے خفا ہو گیا بعدِ ترکِ تعلق یہ کیا ہو گیا ربط پہلے سے بھی کچھ سِوا ہو گیا التفاتِ مسلسل بَلا ہو گیا خود میں گھبرا کے اُن سے خفا ہو گیا غم نے اس طرح گِن گِن کے بدلے لئے […]
ایک شعلہ ساگرا شیشے سےپیمانےمیں لو کرن پُھوٹی سویرا ہوا میخانے میں کفر و اسلام ہم آغوش ہیں میخانے میں کعبہ شیشے میں ہے بُت خانہ ہے پیمانے میں کیسی مبہوت سے بیٹھے ہیں جنابِ زاہد جیسے پہلے ہی پہل آئے ہیں میخانے میں تو قیامت سے ڈراتا ہے ہمیں اے واعظ آتی رہتی ہے […]
مجھ کو شکستِ دل کا مزا یاد آ گیا تم کیوں اُداس ہو گئے کیا یاد آ گیا کہنے کو زندگی تھی بہت مختصر مگر کچھ یوں بسر ہوئی کہ خدا یاد آ گیا واعظ سلام لے کے چلا میکدے میں فردوسِ گم شدہ کا پتہ یاد آ گیا برسے بغیر ہی جو گھٹا گھر […]
جب کبھی مجھ کو غمِ دہر نے ناشاد کیا اے غمِ دوست تجھے میں نے بہت یاد کیا اشک بہہ بہہ کے مرے خاک پر جب گرنے لگے میں نے تجھ کو ترے دامن کو بہت یاد کیا قید رکھا مجھے صیاد نے کہہ کہہ کے یہی ابھی آزاد کیا، بس ابھی آزاد کیا ہائے […]
ہم اُنہیں وہ ہمیں بُھلا بیٹھے دو گنہگار زہر کھا بیٹھے حالِ غم کہہ کے غم بڑھا بیٹھے تیر مارے تھے تیر کھا بیٹھے آندھیو! جائو اب کرو آرام! ہم خود اپنا دیا بجھا بیٹھے جی تو ہلکا ہوا، مگر یارو رو کے ہم لُطفِ غم گنوا بیٹھے بے سہاروں کا حوصلہ ہی گیا گھر […]
وہ کانچ جیسے بدن کی گرمی وہ اُسکے لمس کی حرارتیں مجھے یاد ہیں اب بھی تمام وہ پچھلے برس کی شرارتیں تمہیں وہ منزلیں بھی بے نشاں اور راستے تھے بے بہا انہیں راستوں میں بھٹک گئیں اپنی پرانی محبتیں تیری آرزو کی تو نہیں ملی تیرے غم کو مے میں ڈبو دیا تیرے […]
حوصلہ جب بھی اسکا بکھر گیا ہو گا چاند سا چہرہ اور نکھر گیا ہو گا اب کے برسات کے موسم سے میں تو کیا تو بھی ڈر گیا ہو گا خواب راتوں کی محبت کا ثمر خدا جانے کس پر گیا ہو گا لوٹ ہی آئوں گا ابھی اگلے برس جانے والا سوچ کر […]
اپنی تنہائی کے قصے ہیں آنسو گہرائی کے قصے ہیں راکھ سے پروانے کی عیاں شمع ہرجائی کے قصے ہیں میرے گھر سے اُسکے گھر تک اک سودائی کے قصے ہیں جواں سلگتی راتوں میں کچھ دل افزائی کے قصے ہیں چاند سے چہرہ لوگوں میں تیری راعنائی کے قصے ہیں کیوں امجد تیرے شعروں […]