محبتیں اور فاصلے

محبتیں اور فاصلے

میری ماں تم نے تو مجھ کو لکھا تھا بہت امید ہے تم سے سکون سے بیٹا اپنی تعلیم پر توجہ دو اور میرے بارے میں ہرگز نہ کوئی فکر کرو تمہارے ابو، میں ، بہن ، بھائی یا کوئی رشتے کی بہن بھرجائی سب تمہیں یاد کیا کرتے ہیں رات کو پہروں بیٹھے تمہاری […]

.....................................................

ہے ساتھ سدا رہتی تنہائی گلیوں میں

ہے ساتھ سدا رہتی تنہائی گلیوں میں

ہے ساتھ سدا رہتی تنہائی گلیوں میں اپنے دُکھ کی ایک ہی ساتھی گلیوں میں اُس سے شائد کوئی یہیں پر بچھڑا تھا وہ پگلی جو روز تھی پھرتی گلیوں میں کل پھر کوئی بیٹھ کے زاروں روئے گا اک ہنستی آواز ہے گونجی گلیوں میں وہ میرے دل میں رہتی ہے لیکن اُس کی […]

.....................................................

چپ رہنا عادت ہے

چپ رہنا عادت ہے

چپ رہنا عادت ہے مجبور محبت ہے جو آج اکیلا ہوں یہ دل کی شرارت ہے اک برف کے آدم میں شعلوں سی حرارت ہے بن تیرے مجھے اب تو اُس دیس سے نفرت ہے سپنے میں تمہیں دیکھا سرکار عنایت ہے اب ہجر کی راتیں ہیں اور غیر سے صحبت ہے دل جو ہے […]

.....................................................

عکس اور میں

عکس اور میں

دہکے عارض۔۔ آئینے میں تیز شعلوں کی ضیاء احمریں لب ۔۔۔۔۔۔۔ زخمِ تازہ موجِ خوں سے آشنا تیکھے ابرو ۔۔۔ لوحِ سیمیںپر دھویںکاخط کھنچا بکھرے گیسو۔۔۔۔۔ کالی راتوں کا ملائم ڈھیر سا بہتی افشاں۔۔۔۔۔۔ جگمگاتی مشعلوں کا قافلہ گہری آنکھیں۔۔۔۔ دُورتک منظر سہانے خواب کا آبِ جو میں ایک طلسمی عکس اُبھرا تھا ابھی نقرئی […]

.....................................................

خدا وندانِ جمہور سے

خدا وندانِ جمہور سے

عروس صبح سے آفاق ہمکنار سہی شکستِ سلسلئہ قیدِ انتظار سہی نگاہِ مہرِ جہاں تاب کیوں ہے شرمندہ شفق کا رنگ شہیدوں کی یادگار سہی بکھرتے خواب کی کڑیوں کو آپ چُن دیجیے کیا تھا عہد جو ہم نے وہ پائیدار سہی ہجومِ لالہ و ریحاں سے داد چاہتے ہیں یہ چاک چاک گریباں گلے […]

.....................................................

ہمارا دَور

ہمارا دَور

گُلوں میں حُسن، شگوفوں میں بانکپن ہو گا وہ وقت دور نہیں جب چمن چمن ہو گا جہاں پہ آج بگولوں کا رقص جاری ہے وہیں پہ سائیہ شمشاد ونسترن ہو گا فضائیں زرد لبادے اُتار پھینکیں گی عروسِ وقت کا زرکار پیرہن ہو گا نسیمِ صبح کے جھونکے جواب دہ ہوں گے کسی کلی […]

.....................................................

چوٹ ہر گام پہ کھا کر جانا

چوٹ ہر گام پہ کھا کر جانا

چوٹ ہر گام پہ کھا کر جانا قربِ منزل کے لیے مر جانا ہم بھی کیا سادہ نظر رکھتے تھے سنگ ریزوں کو جواہر جانا مشعلِ درد جو روشن دیکھی خانئہ دل کو منور جانا رشتئہ ٹم کو رگِ جاں سمجھے رخمِ خنداں کو گُلِ تر جانا یہ بھی ہے کارِ نسیم سحری پتی پتی […]

.....................................................

رعنائی نگاہ کو قالب میں ڈھالیے

رعنائی نگاہ کو قالب میں ڈھالیے

رعنائی نگاہ کو قالب میں ڈھالیے پتھر کے پیرہن سے سراپا نکالیے گزرا ہے دل سے جو رمِ آہُو سا اک خیال لازم ہے، اس کے پائوں میں زنجیر ڈالیے دل میں پرائے درد کی اک ٹیس بھی نہیں تخلیق کی لگن ہے تو زخموں کو پالیے یہ کُہر کا ہجوم درِ دل پہ تابہ […]

.....................................................

وہ سامنے تھا پھر بھی کہاں سامنا ہوا

وہ سامنے تھا پھر بھی کہاں سامنا ہوا

وہ سامنے تھا پھر بھی کہاں سامنا ہوا رہتا ہے اپنے نور میں سورج چھپا ہوا اے روشنی کی لہر، کبھی تو پلٹ کے آ تجھ کو بُلا رہا ہے دریچہ کھلا ہوا سیراب کس طرح ہو زمیں دور دور کی ساحل نے ہے ندی کو مقید کیا ہوا اے دوست،چشمِ شوق نے دیکھا ہے […]

.....................................................

آگ کے درمیان سے نکلا

آگ کے درمیان سے نکلا

آگ کے درمیان سے نکلا میں بھی کس امتحان سے نکلا پھر ہوا سے سُلگ اٹھے پتے پھر دھواں گلستان سے نکلا جب بھی نکلا ستارئہ اُمید کہر کے درمیان سے نکلا چاندنی جھانکتی ہے گلیوں میں کوئی سایہ مکان سے نکلا ایک شعلہ پھر ایک دھویں کی لکیر اور کیا خاکدان سے نکلا چاند […]

.....................................................

اُتر گیا تنِِ نازک سے پتیوں کا لباس

اُتر گیا تنِِ نازک سے پتیوں کا لباس

اُتر گیا تنِِ نازک سے پتیوں کا لباس کسی کے ہاتھ نہ آئی مگر گلاب کی باس اب اپنے جسم کے سائے میں تھک کے بیٹھ رہو کہیں درخت نہیں راستے میں، دور نہ پاس ہزار رنگ کی ظلمت میں لے گئی مجھ کو بس ایک چراغ کی خواہش، بس اک شرار کی آس تمہارے […]

.....................................................

اتریں عجیب روشنیاں، رات خواب میں

اتریں عجیب روشنیاں، رات خواب میں

اتریں عجیب روشنیاں، رات خواب میں کیا کیا نہ عکس تیر رہے تھے سراب میں کب سے ہیں ایک حرف پہ نظریں جمی ہوئی وہ پڑھ رہا ہوں جو نہیں لکھا کتاب میں پانی نہیں کہ اپنے ہی چہرے کو دیکھ لوں منظر زمیں کے ڈھونڈتا ہوں ماہتاب میں پھر تیرگی کے خواب سے چونکا […]

.....................................................

کیا کہیے کہ اب اُس کی صدا تک نہیں آتی

کیا کہیے کہ اب اُس کی صدا تک نہیں آتی

کیا کہیے کہ اب اُس کی صدا تک نہیں آتی اونچی ہوں فصیلیں تو ہوا تک نہیں آتی شاید ہی کوئی آ سکے اس موڑ سے آگے اس موڑ سے آگے تو قضا تک نہیں آتی وہ گُل نہ رہے، نکہتِ گُل خاک ملے گی یہ سوچ کے گلشن میں صبا تک نہیں آتی اس […]

.....................................................

عشق پیشہ نہ رہے داد کے حقدار یہاں

عشق پیشہ نہ رہے داد کے حقدار یہاں

عشق پیشہ نہ رہے داد کے حقدار یہاں پیش آتے ہیں رُعونت سے جفا کار یہاں سر پٹک کر درِِ زنداں پہ صبا نے یہ کہا ہے دریچہ، نہ کوئی روزنِ دیوار یہاں عہدوپیماں وفا، پیار کے نازک بندھن توڑ دیتی ہے زر وسیم کی جھنکار یہاں ننگ و ناموس کے بکتے ہوئے انمول رتن […]

.....................................................

دل لگانا نہ دل لگی کرنا

دل لگانا نہ دل لگی کرنا

دل لگانا نہ دل لگی کرنا تم زمانے کی پیروی کرنا شام کے بعد پر ہجوم یادوں سے بجھتے دل سے ،ہم کو ہے روشنی کرنا درد پھر ہجرتیں نہیں کرتا دیکھنا تم نہ عاشقی کرنا لفظ سارے میری اساس بنے یوں رہا اپنا شاعری کرنا پستیاں پھر مجھے بُلاتی ہیں اے خدا میری رہبری […]

.....................................................

ریت اور ہاتھ

ریت اور ہاتھ

خواب سارے بکھر گئے وہ جو رات تھی وہ ڈھل چکی جو شام تھی وہ اُتر چکی اب اندھیرا مرے نصیب کا وہ اُجالا صبحِ قریب کا وہ کیا ہوا؟ کہاں کھو گیا؟ اب گئے دنوں کا خمار ہے وہی آس ہے وہی پیاس ہے وہی خواب ہے وہی ریت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہی ہاتھ ہے یوں […]

.....................................................

وفا کو ڈھونڈنے نکلو، تو مجھ کو پائو گے

وفا کو ڈھونڈنے نکلو، تو مجھ کو پائو گے

وفا کو ڈھونڈنے نکلو، تو مجھ کو پائو گے تیری تلاش میں ، میں تم سے بہت دور ہوا اب شام ہو چکی وہ جو تیرا نصیب تھا وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بدل گیا تیری چاہ میں جو جل گیا وہ جی اُٹھا بس۔۔۔۔۔۔۔۔ کھو گیا وہ گمان تھا تیری شام تھا وہ نہ پاس تھا وہ […]

.....................................................

رات کے رنگ

رات کے رنگ

آخری رات بس عذاب ہوتی ہے ہزار ہا برس سے طویل اک رات! کہیں حسین سے رشتے کا دائمی بندھن اک رات! کہیں پر موت کی دھیرے دھیرے آہٹ اک رات! رات کی بات کا انداز نرالہ ہی رہا آج پھر میں ہوں شبِ انتظار فراقِ یار اور آخری رات امجد شیخ

.....................................................

شہرِدلِ سنسان سے کوئی گزرے تو پتہ ہو

شہرِدلِ سنسان سے کوئی گزرے تو پتہ ہو

دل اُداس رہتا ہے بارشوں کے موسم میں بن تمہارے اب جاناں آسماں برستا ہے لوگ ساتھ ہوتے ہیں پیار کے جزیرے میں میں بہت اکیلا ہوں اتنی چھوٹی دنیا میں میری زندگی تجھ پر سرد سے علاقوں میں فاصلوں کی بندش ہے قربتوں کی چاہت ہے محبتیں رکاوٹ ہیں! مجھ کو ڈھونڈتی ہے تو […]

.....................................................

ہوا کے ہاتھ ایک پیغام

ہوا کے ہاتھ ایک پیغام

اے ہوا اُسے کہنا بہت ہی دور کہیں ڈھلتی چاندنی میں اکیلا بیٹھا کوئی ایک تصویر سے باتیں کیا کرتا ہے امجد شیخ

.....................................................

ایک دُعا

ایک دُعا

کاش کبھی تو ایسا ہو کہ میرے جسم سے لپٹی کوئی حسیں لڑکی مری زباں میں کہے بہت محبت ہے تم سے مجھے یا کبھی ایسا ہو کوئی فون ہی کرے مجھ کو یا سرِ راہ دور سے ہی چلائے پر پرائے شہر کی اجنبی گفتار نہ ہو کاش! اے کاش کبھی تو ایسا ہو […]

.....................................................

جب میری آنکھ سے ٹوٹا ہوا تارہ دیکھا

جب میری آنکھ سے ٹوٹا ہوا تارہ دیکھا

جب میری آنکھ سے ٹوٹا ہوا تارہ دیکھا چشمِ حیراں سے شہر نے یہ نظارا دیکھا چاندنی لوٹ گئی مایوس اندھیرے گھر سے آج پھر اس نے بہارِ صبح کا تارہ دیکھا ہوش آیا تو میرے خواب سبھی ٹوٹ گئے دور ہی دور تلک پھیلا ہوا صحرا دیکھا اب میرے شعر تیری یاد سے مہکتے […]

.....................................................

ابھی کچھ دن لگیں لگے

ابھی کچھ دن لگیں لگے

ابھی کچھ دن لگیں لگے راستوں کو بھول جانے میں دلِ ناکام سے ساری وفائیں خود مٹانے میں ابھی تو رات کی سیاہ کاری ہے چاند تارے سفر میں ہمراہ ہیں یہ تیرا غم ہے یا محبت ہے ہم تو بس دائروں میں گمراہ ہیں زخم دل کے ابھی مہکتے ہیں غمِ جاناں بھلا نہیں […]

.....................................................

پہلی محبت کے لیے آخری نظم

پہلی محبت کے لیے آخری نظم

آج کے بعد میرے گھر میں کبھی شام نہیں آئی گی آج کے بعد ہوا کوئی پیغام نہیں لائے گی نہ تمہاری یاد مجھے رات بھر رلائے گی آج سے پہلے عجب جانکنی میں عمر گزری ہے تیرے خیال سے کٹ گیا خزاں کا موسم مجھے تکلیف تو بہت ہوئی جب دل پر لکھا تمہارا […]

.....................................................