اُلجھن

اُلجھن

رات ابھی تنہائی کی پہلی دہلیز پہ ہے اور میری جانب اپنے ہاتھ بڑھاتی ہے، سوچ رہی ہوں ان کو تھاموں زینہ زینہ سناٹوں کے تہہ خانوں میں اُتروں یا اپنے کمرے میں ٹھہروں چاند مری کھڑکی پہ دستک دیتا ہے ! پروین شاکر

.....................................................

قریئہ جاں میں کوئی پھول کھلانے آئے

قریئہ جاں میں کوئی پھول کھلانے آئے

قریئہ جاں میں کوئی پھول کھلانے آئے وہ مرے دل پہ نیا زخم لگانے آئے میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو جاگے وہ میرے گھر کے در و بام سجانے آئے اس سے ایک بار تو روٹھوں میں اس کی مانند اور مری طرح سے وہ مجھ کو منانے آئے اسی کوچے میں کئی اس […]

.....................................................

پیشکش

پیشکش

اتنے اچھے موسم میں روٹھنا نہیں اچھا ہار جیت کی باتیں کل پہ ہم اُٹھا رکھیں آج دوستی کر لیں! پروین شاکر

.....................................................

موجیں بہم ہوئیں تو کنارہ نہیں رہا

موجیں بہم ہوئیں تو کنارہ نہیں رہا

موجیں بہم ہوئیں تو کنارہ نہیں رہا آنکھوں میں کوئی خواب دوبارہ نہیں رہا گھر بچ گیا کہ دور تھے، کچھ صاعقہ مزاج کچھ آسمان کا بھی اشارہ نہیں رہا بھولا ہے کون ایڑ لگا کر حیات کو رکنا ہی رخش جاں کو گوارا نہیں رہا جب تک وہ بے نشاں رہا، دسترس تھا خوش […]

.....................................................

کیا کیا دُکھ دل نے پائے

کیا کیا دُکھ دل نے پائے

کیا کیا دُکھ دل نے پائے ننھی سی خوشی کے بدلے ہاں کون سے زخم نہ کھائے تھوڑی سی ہنسی کے بدلے زخموں کا کون شمار کرے یادوں کا کیسے حصار کرے اور جینا پھر سے عذاب کرے اس وقت کا کون حساب کرے وہ وقت جو تجھ بن بیت گیا! پروین شاکر

.....................................................

کنگن بیلے کا

کنگن بیلے کا

اس نے میرے ہاتھ میں باندھا اُجلا کنگن بیلے کا پہلے پیار سے تھامی کلائی بعد اس کے ہولے ہولے پہنایا گہنا پھولوں کا پھر جھک کر ہاتھ کو چوم لیا! پھول تو آخر پھول ہی تھے مرجھا ہی گئے لیکن میری راتیں ان کی خوشبو سے اب تک روشن ہیں بانہوں پر وہ لمس […]

.....................................................

اسی طرح سے ہر ایک زخم خوشنما دیکھے

اسی طرح سے ہر ایک زخم خوشنما دیکھے

اسی طرح سے ہر ایک زخم خوشنما دیکھے وہ آئے تو مجھے اب بھی ہرا بھرا دیکھے گزر گئے ہیں بہت دن رفاقت شب میں اک عمر ہو گئی چہرہ وہ چاند سا دیکھے مرے سکوت سے جس کو گلے رہے کیا کیا بچھڑتے وقت ان آنکھوں کو بولنا دیکھے ترے سوا بھی کئی رنگ […]

.....................................................

ہجر کی شب کا کسی اسم سے کٹنا مشکل

ہجر کی شب کا کسی اسم سے کٹنا مشکل

ہجر کی شب کا کسی اسم سے کٹنا مشکل چاند پورا ہے تو پھر درد کا گھٹنا مشکل موجئہ خواب ہو وہ، اسکے ٹھکانے معلوم اب گیا ہے تو یہ سمجھو کہ پلٹنا مشکل جن درختوں کی جڑیں دل میں اتر جاتی ہیں دل, ان کا آندھی کی درانتی سے بھی کٹنا مشکل قوت غم […]

.....................................................

ہتھیلیوں کی دعا پھول لے کے آئی ہو

ہتھیلیوں کی دعا پھول لے کے آئی ہو

ہتھیلیوں کی دعا پھول لے کے آئی ہو کبھی تو رنگ مرے ہاتھ کا حنائی ہو! کوئی تو ہو جو مرے تن کو روشنی بھیجے کسی کا پیار ہوا میرے نام لائی ہو! گلابی پائوں مرے چمپئی بنانے کو کسی نے صحن میں مہندی کی باڑھ اُگائی ہو! کبھی تو مرے کمرے میں ایسا منظر […]

.....................................................

دل پہ اک طرفہ قیامت کرنا

دل پہ اک طرفہ قیامت کرنا

دل پہ اک طرفہ قیامت کرنا مسکراتے ہوئے رخصت کرنا اچھی آنکھیں جو ملی ہیں اس کو کچھ تو لازم ہوا وحشت کرنا جرم کس کا تھا، سزا کس کو ملی کیا گئی بات پہ حجت کرنا کون چاہے گا تمہیں میری طرح اب کسی سے نہ محبت کرنا گھر کا دروازہ کھلا رکھا ہے […]

.....................................................

بچھڑا ہے جو اک بار تو ملتے نہیں دیکھا

بچھڑا ہے جو اک بار تو ملتے نہیں دیکھا

بچھڑا ہے جو اک بار تو ملتے نہیں دیکھا اس زخم کو ہم نے کبھی سلتے نہیں دیکھا اک بار جسے چاٹ گئی دھوپ کی خواہش پھر شاخ پہ اس پھول کو کھلتے نہیں دیکھا یک لخت گرا ہے تو جڑیں تک نکل آئیں جس پیڑ کو آندھی میں بھی ہلتے نہیں دیکھا کانٹوں میں […]

.....................................................

بعد مدت اسے دیکھا، لوگو

بعد مدت اسے دیکھا، لوگو

بعد مدت اسے دیکھا، لوگو وہ ذرا بھی نہیں بدلا، لوگو خوش نہ تھا مجھ سے بچھڑ کر وہ بھی اس کے چہرے پر لکھا تھا ، لوگو اس کی آنکھیں بھی کہے دیتی تھیں رات بھر وہ بھی نہ سویا، لوگو اجنبی بن کے جو گزرا ہے ابھی تھا کسی وقت میں اپنا، لوگو […]

.....................................................

اپنی تنہائی مرے نام پہ آباد کرے

اپنی تنہائی مرے نام پہ آباد کرے

اپنی تنہائی مرے نام پہ آباد کرے کون ہو گا جو مجھے اس کی طرح یاد کرے دل عجب شہر کہ جس پر بھی کھلا در اس کا وہ مسافر اسے ہر سمت سے برباد کرے اپنے قاتل کی ذہانت سے پریشان ہوں میں روز اک موت نئے طرز کی ایجاد کرے اتنا حیراں ہو […]

.....................................................

عکس خوشبو ہوں، بکھرنے سے نہ روکے کوئی

عکس خوشبو ہوں، بکھرنے سے نہ روکے کوئی

عکس خوشبو ہوں، بکھرنے سے نہ روکے کوئی اور بکھر جائوں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی کانپ اٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی میں میرے چہرے پہ ترا نام نہ پڑھ لے کوئی جس طرح خواب مرے ہو گئے ریزہ ریزہ اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئی میں تو اس […]

.....................................................

آج ملبوس میں ہے کیسی تھکن کی خوشبو

آج ملبوس میں ہے کیسی تھکن کی خوشبو

آج ملبوس میں ہے کیسی تھکن کی خوشبو رات بھر جاگی ہوئی جیسے دلہن کی خوشبو پیرہن میرا مگر اس کے بدن کی خوشبو اس کی ترتیب ہے ایک ایک شکن کی خوشبو موجہ گل کو ابھی اذن تکلم نہ ملے پاس آتی ہے کسی نرم سخن کی خوشبو قامت شعر کی زیبائی کا عالم […]

.....................................................

بھول شائد بہت بڑی کر لی

بھول شائد بہت بڑی کر لی

بھول شائد بہت بڑی کر لی ہم نے دُنیا سے دوستی کر لی تم محبت کو کھیل کہتے ہو ہم نے برباد زندگی کر لی سب کی نظریں بچا کے دیکھ لیا آنکھوں آنکھوں میں بات بھی کر لی عاشقی میں بہت ضروری ہے بے وفائی کبھی کبھی کر لی ہم نہیں جانتے چراغوں نے […]

.....................................................

ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے

ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے

ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے چراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہو جائے کبھی تو آسماں سے چاند اُترے جام ہو جائے تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے عجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہو گیا آخر محبت کی حویلی جس طرح نیلام ہو جائے سمندر کے سفر […]

.....................................................

کہاں آنسوئوں کی یہ سوغات ہو گی

کہاں آنسوئوں کی یہ سوغات ہو گی

کہاں آنسوئوں کی یہ سوغات ہو گی نئے لوگ ہوں گے نئی بات ہو گی میں ہر حال میں مسکراتا رہوں گا تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی چراغوں کو آنکھوں میں محفوظ رکھنا بڑی دور تک رات ہی رات ہو گی پریشاں ہو تم بھی پریشاں ہیں ہم بھی چلو میکدے میں وہیں بات […]

.....................................................

وہ چاندنی کا بدن خوشبوئوں کا سایہ ہے

وہ چاندنی کا بدن خوشبوئوں کا سایہ ہے

وہ چاندنی کا بدن خوشبوئوں کا سایہ ہے بہت عزیز ہمیں ہے مگر پرایا ہے اُتر بھی آئو کبھی آسماں کے زینے سے تمہیں خدا نے ہمارے لیے بنایا ہے کہاں سے آئی یہ خوشبو، یہ گھر کی خوشبو ہے اس اجنبی کے اندھیرے میں کون آیا ہے اُسے کسی کی محبت کا اعتبار نہیں […]

.....................................................

دوسروں کو ہماری سزائیں نہ دے

دوسروں کو ہماری سزائیں نہ دے

دوسروں کو ہماری سزائیں نہ دے چاندنی رات کو بددعائیں نہ دے پھول سے عاشقی کا ہنر سیکھ لے تتلیاں خود رُکیں گی صدائیں نہ دے سب گناہوں کا اقرار کرنے لگیں اس قدر خوبصورت سزائیں نہ دے میں درختوں کی صف کا بھکاری نہیں بے وفا موسموں کی قبائیں نہ دے موتیوں کو چھپا […]

.....................................................

کوئی پھول دھوپ کی پتیوں میں

کوئی پھول دھوپ کی پتیوں میں

کوئی پھول دھوپ کی پتیوں میں ہرے ربن سے بندھا ہوا وہ غزل کا لہجہ نیا نیا نہ کہا ہوا نہ سنا ہوا جسے لے گئی ہے ابھی ہوا وہ ورق تھا دل کی کتاب کا کہیں آنسوئوں سے مٹا ہوا کہیں آنسوئوں سے لکھا ہوا کئی میل ریت کو کاٹ کر کوئی موج پھول […]

.....................................................

کوئی شام گھر بھی رہا کرو

کوئی شام گھر بھی رہا کرو

یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو وہ غزل کی سچی کتاب ہے اُسے چپکے چپکے پڑھا کرو کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملوگے تپاک سے یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کرو ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی […]

.....................................................

آنکھوں میں رہا دل میں اُتر کر نہیں دیکھا

آنکھوں میں رہا دل میں اُتر کر نہیں دیکھا

آنکھوں میں رہا دل میں اُتر کر نہیں دیکھا کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا بے وقت اگر جائوں گا سب چونک پڑیں گے اک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا جس دن سے چلا ہوں مِری منزل پہ نظر ہے آنکھوں نے کبھی میل کا پتھر نہیں دیکھا یہ پھول مجھے […]

.....................................................

وہ بظاہر جو زمانے سے خفا لگتا ہے

وہ بظاہر جو زمانے سے خفا لگتا ہے

وہ بظاہر جو زمانے سے خفا لگتا ہے ہنس کے بولے بھی تو دنیا سے جدا لگتا ہے اور کچھ دیر نہ بجھنے دے اسے ربِ سحر! ڈوبتا چاند مرا دستِ دعا لگتا ہے جس سے منہ پھیر کے رستے کی ہوا گزری ہے کسی اُجڑے ہوئے آنگن کا دیا لگتا ہے اب کے ساون […]

.....................................................