پیار کرنے والوں کا بس یہی فسانہ ہے اک دیا تو روشن ہے اک دیا جلانا ہے ان کو بھول جائیں ہم دیکھ بھی نہ پائیں ہم یہ بھی کیسے ممکن ہے ایسا کس نے مانا ہے بارشوں کے موسم میں ہم کو یاد آتے ہیں وہ جو اب نہیں ملتے ان کو یہ بتانا […]
کوئی موسم بھی ہم کو راس نہیں وہ نہیں ہے تو کچھ بھی پاس نہیں ایک مدت سے دل کے پاس ہے وہ ایک مدت سے دل اداس نہیں جب سے دیکھا ہے شام آنکھوں میں تب سے قائم مرے حواس نہیں میرے لہجے میں اس کی خوشبو ہے اس کی باتوں میں میری باس […]
وہ جو بکھرے بکھرے تھے قافلے وہ جو دربدر کے تھے فاصلے انہی قافلوں کے غبار میں انہیں فاصلوں کے خمار میں کئی جلتے بجھے چراغ تھے نئے زخم تھے نئے داغ تھے نہ شبوں میں دل کو قرار تھا نہ دنوں کا چہرہ بہار تھا نہ تھیں چاند، چاند وہ صورتیں سبھی ماند ماند […]
خشک ڈالی سے گھنے پیڑ پہ ہجرت کرنا یاد آتا ہے پرندوں کا مسافت کرنا سبز موسم کے لیے دھوپ میں تپنا صدیوں اور خالق کا وہاں سائیہ رحمت کرنا اپنی دھرتی سے سدا ایسے تعلق رکھنا جیسے بچے کے لئے ماں سے محبت کرنا ایک رہنے کے لیے اپنا بنانا سب کو اور اپنوں […]
کھلنے لگے ہیں پھول اور پتے ہرے ہوئے لگتے ہیں پیڑ سارے کے سارے بھرے ہوئے سورج نے آنکھ کھول کے دیکھا زمین کو سائے اندھیری رات کے جھٹ سے پرے ہوئے آزادی وطن کا یہ اعجاز ہے کہ پھول سوتے ہیں لوگ اپنے سرہانے دھرے ہوئے مل کر کریں وہ کام جو پہلے کئے […]
جیسا جسے چاہا کبھی ویسا نہیں ہوتا دنیا میں کوئی شخص بھی ایسا نہیں ہوتا ملنے کو تو ملتے ہیں بہت لوگ جہاں میں پر ان میں کوئی بھی تیرے جیسا نہیں ہوتا دولت سے کبھی پیار کو تولا نہیں جاتا معیار محبت کبھی پیسہ نہیں ہوتا جینے کا مزا لیتے ہیں یوں تو سبھی […]
کلی دل کی اچانک کھل گئی ہے کوئی کھوئی ہوئی شے مل گئی ہے یہ کس انداز سے دیکھا ہے تو نے زمیں پائوں تلے سے ہل گئی ہے میں اس کی ہر ادا پر مر مٹا ہوں لگائے گال پر جو تل گئی ہے یہ کس نے چوڑیاں پہنائیں آ کر تری ساری کلائی […]
ہم کو تنہا چھوڑ گیا وہ جانے رخ کیوں موڑ گیا وہ اک ذرا سی بات کی خاطر سارے رشتے توڑ گیا وہ وصل کی شب وہ پیار جتا کر ہجر سے ناطہ جوڑ گیا وہ جانے کس کس بات پہ کل پھر اپنی قسمت پھوڑ گیا وہ گیلے کپڑے کی صورت ہیں دھوپ میں […]
ہوا کے رخ پر چراغ الفت کی لو بڑھا کر چلا گیا ہے ! وہ اک دیے سے نہ جانے کتنے دیے جلا کر چلا گیا ہے ہم اس کی باتوں کی بارشوں میں ہر ایک موسم میں بھیگتے ہیں وہ اپنی چاہت کے سارے منظر ہمیں دکھا کر چلا گیا ہے اسی کے بارے […]
دیکھی ہیں جب سے ہم نے نزریں اتاریاں ہیں سارے جہاں سے اچھی آنکھیں تمہاریاں ہیں گل رنگ مہ وشوں پہ آتا ہے رشک ہم کو یہ صورتیں الہٰی کسی نے سنواریاں ہیں اک بار تو کبھی تم ہلکی سی چھب دکھا دو اس آرزو میں ہم نے عمریں گزاریاں ہیں چہرے پہ کالی زلفیں […]
ڈھل چکی شب چلو آرام کریں سو گئے سب چلو آرام کریں تم جو بچھڑے تھے ہرے ساون میں آ ملے اب چلو آرام کریں پھر گھٹائوں کے نظر آتے ہیں چپ ہوئے لب چلو آرام کریں جانے والوں میں سے ہم تنہا رہ گئے جب چلو آرام کریں مدتوں بعد ہے دیکھی ہم نے […]
وہ جو ہم کو بھلائے بیٹھے ہیں دل انہیں سے لگائے بیٹھے اک نہ اک شب تو لوٹ آئیں گے لو دیے کی بڑھائے بیٹھے ہیں آج بھی ان پہ جاں چھڑکتے ہیں وہ جو نظریں چرائے بیٹھے ہیں ان کی آنکھوں میں ڈوبنے کو حسن اپنا سب کچھ گنوائے بیٹھے ہیں حسن رضوی
ایسے ہوئے برباد تیرے شہر میں آ کر کچھ بھی نہ رہا یاد تیرے شہر میں آکر کیا دن تھے چہکتے ہوئے اڑتے تھے پرندے اب کون ہے آزاد تیرے شہر میں آکر یہ دن ہیں کہ چھپتے ہوئے بھرتے ہیں سرِ شام سب لوگ ہیں ناشاد تیرے شہر میں آکر حالات نے یوں تجھ […]
روشن روشن آنکھیں اس کی ڈمپل والے گال چاند کی صورت کھلتا چہرہ ہرنی جیسی چال نرم و نازک پھول نگر کی تتلی تھی وہ شوخ جس کی حسرت سے تکتی تھی میرے دل کی ڈال جسکی وصل کی خواہش میں دل خود کو بھول گیا کل ہی اس کو دیکھا میں نے ہجر کی […]
آپ کہتے ہیں بے وفا ہیں ہم ہاں مگر آپ سے تو ہیں کم کم اک نہ اک دن وہ لوٹ آئیں گے صبر کر صبر کر مرے ہمدم میرے گیتوں میں کون بولے ہے کس کی آواز کا ہے زیرو بم ہر کلی پہ ہیں شبنمی قطرے رات تاروں نے کیا کیا ماتم؟ ہم […]
میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے سرِ آئینہ مرا عکس ہے پسِ آئینہ کوئی اور ہے میں کسی کے دست طلب میں ہوں تو کسی کے حرف دعا میں ہوں میں نصیب ہوں کسی اور کا مجھے مانگتا کوئی اور ہے عجب اعتبار و بے اعتباری کے درمیان ہے زندگی […]
تم نے سچ بولنے کی جرات کی یہ بھی توہین ہے عدالت کی منزلیں راستوں کی دھول دھوئیں پوچھتے کیا ہو تم مسافت کی اپنا زادِ سفر بھی چھوڑ گئے جانے والوں نے کتنی عجلت کی میں جہاں قتل ہو رہا ہوں، وہاں میرے اجداد نے حکومت کی پہلے مجھ سے جُدا ہوا اور پھر […]
یہ لوگ جس سے اب انکار کرنا چاہتے ہیں وہ گفتگو در و دیوار کرنا چاہتے ہیں ہمیں خبر ہے کہ گزرے گا ایک میل فنا سو ہم تمہیں بھی خبردار کرنا چاہتے ہیں اور اس سے پہلے کہ ثابت ہو جرمِ خاموشی ہم اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتے ہیں یہاں تک تو آ […]
یہ اور بات کہ خود کو بہت تباہ کیا مگر یہ دیکھ ترے ساتھ تو نباہ کیا عجب طبیعت درویش تھی کہ تاج اور تخت اسی کو سونپ دیا اور بادشاہ کیا بساطِ عالم امکاں سمیٹ کر اس نے خیالِ دشت تمنا کو گرد راہ کیا متاع دیدہ و دل صرف انتظار ہوئی ترے لئے […]
کیا بتائیں فصلِ بے خوابی یہاں بوتا کون جب در و دیوار جلتے ہوں تو پھر سوتا کون تم تو کہتے تھے کہ سب قیدی رہائی پا گئے پھر پسِ دیوار زنداں رات بھر روتا ہے کون بس تری بے چارگی ہم سے نہیں دیکھی گئی ورنہ ہاتھ آئی ہوئی دولت کو یوں کھوتا کون […]
وہ جو ہمرہی کا غرور تھا، وہ سوادِ راہ میں جل بجھا تو ہوا کے عشق میں گھل گیا میں زمیں کی چاہ میں جل بجھا یہ جو شاخ لب پہ ہجوم رنگ صدا کھلا ہے گلی گلی کہیں کوئی شعلہ بے نوا کسی قتل گاہ میں جل بجھا جو کتابِ عشق کے باب تھے […]
کہیں تم قسمت کا لکھا تبدیل کر لیتے تو شاید ہم بھی اپنا راستہ تبدیل کر لیتے اگر ہم واقعی کم حوصلہ ہوتے محبت میں مرض بڑھنے سے پہلے ہی دوا تبدیل کر لیتے تمہارے ساتھ چلنے پر جو دل راضی نہیں ہوتا بہت پہلے ہم اپنا فیصلہ تبدیل کر لیتے تمہیں ان موسموں کی […]
اس سے وفا کی آس نہیں ہم بھی کیا کریں ایک عمر تو گزر گئی کب تک وفا کریں بزم خیال کھوئی گئی کوئے یار میں تنہائی ذہن میں بھی اب چپ رہا کوئی اے پر شکستگی ترا احسان اٹھائیے پرواز کی سعی میں تماشہ بنا کریں ایک بار مشتِ خاک سے فرصت نہیں ملی […]
عشق کا تجربہ ضروری ہے ورنہ یہ زندگی ادھوری ہے اک ترے حسن کی جھلک مل جائے اور یہ کائنات پوری ہے تجربے زندگی کا چہرہ ہیں اور یہ چہرہ بہت ضروری ہے عمر کی حد زمین کی گردش اس سے ملنے کا سال نوری ہے عرض کیا کیجیے جنوں کاہنر کار بے فیض و […]