دل کے ارمان مرتے مرتے جاتے ہیں سب گھروندے بکھرتے جاتے ہیں محملِ صبحِ تو کب آئیگی کتنے ہی دن گزرتے جاتے ہیں مسکراتے ضرور ہیں لیکن زیرِ لب آہ بھرتے جاتے ہیں تھی کبھی کوہ کن میری شیریں اب تو آدابِ برتے جاتے ہیں بڑھتا جاتا ہے کاروانِ حیات ہم اسے یاد کرتے جاتے […]
مہک اٹھا ہے آنگن اس خبر سے وہ خوشبو لوٹ آئی ہے سفر سے جدائی نے اسے دیکھا سرِ بام دریچے پر شفق کے رنگ برسے میں اس دیوار پر چڑھ تو گیا تھا اتارے کون اب دیوار پر سے گلہ ہے اک گلی سے شہرِ دل کی میں لڑتا پھر رہا ہوں شہر بھر […]
ساری باتیں بھول جانا فارہہ تھا وہ سب کچھ اک فسانہ فارہہ ہاں محبت ایک دھوکہ ہی تو تھی اب کبھی دھوکہ نہ کھانا فارہہ چھیڑ دے گر کوئی میرا تذکرہ سن کے طنزاً مسکرانا فارہہ میری جو نظمیں تمہارے نام ہیں اب انہیں مت گنگنانا فارہہ تھا فقط روحوں کے نالوں کی شکست وہ […]
گزر آیا میں چل کے خود پر سے اک بلا تو ٹلی مِرے سر سے مستقل بولتا ہی رہتا ہوں کتنا خاموش ہوں میں اندر سے مجھ سے اب لوگ کم ہی ملتے ہیں یوں بھی ہٹ سا گیا ہوں منظر سے میں خمِ کوچئہ جدائی تھا سب گزرتے گئے برابر سے کیا سحر ہو […]
ایک ہی مژدہ صبح لاتی ہے دھوپ آنگن میں پھیل جاتی ہے رنگ موسم ہے اور بادِ صبا شہر کوچوں میں خاک اُڑاتی ہے فرش پر کاغذ اڑتے پھرتے ہیں میز پر گرد جمتی جاتی ہے سوچتا ہوں کہ اس کی یاد آخر اب کسے رات بھر جگاتی ہے سو گئے پیڑ جاگ اٹھی خوشبو […]
ہم کہاں تھے اور تم کہاں جاناں ہیں کئی ہجر درمیاں جاناں رائیگاں وصل میں بھی وقت ہوا پر ہوا خوب رائیگاں جاناں میرے اندر ہی تو کہیں گم ہے کس سے پوچھوں ترا نشان جاناں عالم بیکراں رنگ ہے تو تجھ میں ٹھہروں کہاں کہاں جاناں روشنی بھر گئی نگاہوں میں ہو گئے خواب […]
ہم کو سودا تھا سر کے مان میں تھے پائوں پھسلا تو آسمان میں تھے ہے ندامت لہو نہ رویا دل زخم دل کے کسی چٹان میں تھے میرے کتنی ہی نام اور ہمنام میرے اور میرے درمیان میں تھے میرا خود پر سے اعتماد اٹھا کتنے وعدے مری اٹھان میں تھے تھے عجب دھیان […]
ہے فصلیں اُٹھا رہا مجھ میں جانے یہ کون آ رہا مجھ میں جون مجھ کو جلا وطن کر کے وہ میرے بن بھلا رہا مجھ کو مجھ سے اُس کو رہی تلاشِ اُمید سو بہت دن چھپا رہا مجھ کو تھا قیامت سکوت کا آشوب حشر سا اک بپا رہا مجھ کو پسِ پردہ […]
گاہے بگاہے بس اب یہی ہو کیا تم سے مل کر بہت خوشی ہو کیا مل رہی ہو بڑے تپاک کے ساتھ مجھ کو یکسر بھلا چکی ہو کیا یاد ہیں اب بھی اپنے خواب تمہیں مجھ سے مل کر اُداس بھی ہو کیا اب میری کوئی زندگی ہی نہیں اب بھی تم میری زندگی […]
کس سے اظہارِ مدعا کیجیے آپ ملتے نہیں ہیں کیا کیجیے ہو نہ پایا یہ فیصلہ اب تک آپ کیجیے تو کیا کیجیے آپ تھے جس کے چارہ گر وہ جواں سخت بیمار ہے دعا کیجیے ایک ہی فن تو ہم نے سیکھا ہے جس سے ملیے اُسے خفا کیجیے زندگی کا عجب معاملہ ہے […]
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم خاموشی سے ادا ہو رسمِ دوری کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں وفاداری کا دعویٰ کیوں کریں ہم وفا، اخلاص، قربانی، محبت اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم ہماری ہی تمنا […]
اپنے لٹنے کے سبب تک پہنچے سلسلے عالی نسب تک پہنچے توڑ ڈالیں گے وہ طبقات کے بت بت شکن عظمتِ رب تک پہنچے چند ہاتھوں میں ہے دولت سب کی معجزہ کوئی کہ سب تک پہنچے کارخانوں کے پسے مزدورو چیخ بھی بزمِ طرب تک پہنچے خاک خاکی ہی اڑا سکتے ہیں خلق بس […]
محوِ نشاطِ بے کراں ارضِ محن میں آ گئے لگتا ہے شہر چھوڑ کر ہم کسی بن میں آ گئے ہجر کے لمبے سلسلے اس پہ غضب کی غیریت خوابِ بہار کے سبب اجڑے چمن میں آ گئے رکھتے ہیں کوئی اور خواب سر میں ہے کوئی اور دھن قیدِ طویل کاٹنے کس کی لگن […]
چاند ستارے ڈوب رہیں گے شمعیں بھی گل ہو جائیں گی آخر کو سورج کی پریاں ہمیں ستانے آئیں گی لمبی تان کے سونے والے بیکل ہو کر جاگیں گے کوّوں کی پُر شور قطاریں کوئی سندیسہ لائیں گی وقت کی چال کا شکوہ کرتے عمریں اپنی کھوتے ہیں دانہ چگتے، تنکے چنتے پنچھی کچھ […]
ایک خواب میں افلاک سی دیکھی اترتی حوریں ہر سمت سے آئی صدا خوش آمدید اے نازنیں دنیا کے حسنِ خوش فسوں کا راز کب کس پر کھلا اے خالقِ ارض و سما صد آفریں صد آفریں پھولوں کے رنگیں پیرہن کلیوں کی نورانی پھبن ہر باغ کا اپنا فسوں مسحور ہیں اس کے مکیں […]
گونگے دیار سے نکل اہل سخن میں آ گئے پاٹ کے بحرِ بے رخی اپنے وطن میں آ گئے شبنمی دلبروں کے سنگ کاٹ کے سختیوں کے دشت رونقِ شوق دیکھنے کوہ ودمن میں آ گئے لذتِ نان خشک بھی دیتی ہے بے طرح مزہ پھر سے پرانے ذائقے بگڑے دہن میں آ گئے پانے […]
شہرِ لاہور کی شہزادی تھی اس کی چاہت بھلے میعادی تھی دام بکھرتے تھے کنول آنکھوں کے اوج پر عادتِ صیادی تھی کس قیامت کا چلن تھا اس کا خوش خرامی ستم ایجادی تھی کتنے عشاق تھے عاجز اس سے ایک آبادی کی بربادی تھی ابتری، اشک، جلاپے، نالے اس کی شادی تھی کہ ناشادی […]
عرصئہ مستہ و رندی کے لطائف پائے اپنی شب خیز جوانی کے معارف پائے رات دن غرق مئے ناب تعیش ہو کر دوستو بحرِ تغافل کے وظائف پائے بام پر لائی ہے کس کس کو کھنک سکوں کی چاہتا کون تھا تقدیرِ طوائف پائے مستقل اوج پہ بس گردشِ پستی دیکھی یوں تو ہر قوم […]
چلتی دیکھی تھی آب میں نائو میں نے ڈالی سراب میں نائو کون اس کو کنارے پر لایا ڈولی جب بھی حباب میں نائو موج در موج ناچتی وحشت ہے رواں کس حساب میںنائو ہو نہ ہو سامنا سفر کا ہے میں نے دیکھی ہے خواب میں نائو میں اسے کیسے بھول سکتا ہوں جس […]
وطن سے دور عزیزو وطن نہیں ملتے محبتوں کے گلابی چمن نہیں ملتے کسی کو ہوتی نہیں ہے کسی سے کچھ نسبت دیارِ غیر میں سب کو کفن نہیں ملتے گھلائے رکھتی ہے لوگوں کو انکی تنہائی یہاں عزیز سرِ انجمن نہیں ملتے گھروں میں رینگ رہی ہے مغائرت ہر سو تعلقات کے اعلیٰ چلن […]
بستیاں بسا لی ہیں دور آشنائوں نے ملک گھیر رکھے ہیں قسمت آزمائوں نے کیوں نہ بھول جائیں وہ گرم سانس رشتوں کو جن کو کھینچ رکھا ہو سرد آبنائوں نے راہ تکتی آنکھیں بھی بند ہونے والی ہیں چٹھیوں میں لکھا ہے ان کی بوڑھی مائوں نے باپ کے جنازے کو غیر لے گئے […]
کون پہنچا وہاں جہاں ہیں آپ ۖ کہکشائوں کی کہکشاں ہیں آپ ۖ آپ ۖ محبوبِِ کبریا لاریب باعثِ خلقِ ہر جہاں ہیں آپ ۖ جس جہاں میں ہے انبیاء کا قیام بے گماں اس کا آسماں ہیں آپ ۖ آپ کے دَم سے کُل بہاریں ہیں باغِ جنت کے باغباں ہیں آپ ۖ چشمِ […]
رند کو مے چاہیے واعظ کو ایماں چاہیے اپنی اپنی خواہشوں کا سب کو زنداں چاہیے دو عناصر ہوں تو بنتا ہے غزالاں کا مزاج خوئے وحشت چاہیے اور دشتِ حیراں چاہیے ریگِ صحرا کی طرح سنگِ ملامت آئے ہیں اس ذخیرہ کیلئے بھی اک بیاباں چاہیے اے مسیحا کیا ہے معیار شفا بخشی ترا […]
ہم قافلہ خوشبوئے ایوانِ وفا ہیں پہچان ہماری ہے کہ ہم بادِ صبا ہیں شب کلفت افروز میں گزرے تو گزر جائے ہر صبح کی ساعت کے لیے تازہ ہوا ہیں ہوشیار ہو اے مہتمِ عہد بہاراں ہم صحنِ چمن کو جرس گل کی صدا ہیں تادیر کوئی بوجھ نہیں رکھتے ہیں دل پر رُکتے […]