ٹھر گیا ہے کہیں دل ، سمٹ گئی ہے نظر نہ جانے کیسے ترا انتظار رک سا گیا غریب شہر نے جب سے یہاں صدا دی ہے امیر شہر کا کچھ کاروبار رک سا گیا ہے بسا غنیمت ہے یہ بھی فریب پیہم میں جنوں عشق کا کچھ اعتبار رک سا گیا امیدِ شوق سرِ […]
درد سے دل نے آشنائی کی اپنے دشمن کی پذیرائی کی لہجہ رکھتے ہیں اجنبی کا سا بات کرتے ہیں شناسائی کی پر شکستہ کا حکم ہے جس میں ہے اسی میں خبر رہائی کی زندگی کس قدر دگرگوں ہے بات کرتے ہو کبریائی کی بات ہے اختیار کی ورنہ تم سے جتنی بنی خدائی […]
آزردگئی جاں کا ہنر سیکھ رہے ہیں سیکھا نہیں جاتا ہے مگر سیکھ رہے ہیں کل ہم کو بھی اس بزم سے کچھ کام پڑا ہے اس بزم کے آدابِ نظر سیکھ رہے ہیں ایسا نہ ہو ویران ہو جائے دوبارہ کیسے کوئی بنتا ہے نگر سیکھ رہے ہیں آشفتہ سری، سنگ ملامت، دل پرخوں […]
اس شہر تجارت میں ہر چیز میسر ہے کتنے کا نبی لو گے کتنے کا خدا لو گے انصاف تو ہوتا ہے معیار الگ ہوں گے میں ساری سزا لوں گا تم ساری جزا لو گے کیا دل کے دھڑکنے کی آواز سناتے ہو کس دام میںبیچو گے کتنے کا نیا لو گے جب شہر […]
ہم نے اس شہر میں جینے کا ہنر ضائع کیا منزلیں ایسی ملی ہیں کہ سفر ضائع کیا شعر بے ربطی افکار سے بوجھل ٹھہرے ناز تھا جس پہ وہ اندازِ نظر ضائع کیا تختہ گل میں لہو رنگ ہے کانٹوں کی بہار جانے کیا سوچ کے یہ خون جگر ضائع کیا اپنی اُمیدوں کو […]
نام آوروں کے شہر میں گمنام گھومنا اپنا تو اک شعار ہے ناکام گھومنا ہاتھوں میں خالی جام لیے میکدے کے پاس معمول بن گیا ہے سرِ شام گھومنا دامن میں سنگ ہائے ملامت جمع کیے شانوں پہ ڈالے پوششِ الزام گھومنا ترکِ تعلقات چھپانے سے فائدہ لے کر کے تیرا نام سرِ عام گھومنا […]
محبت کی نہیں جاتی محبت ہو ہی جاتی ہے دیارِ عشق میں کاٹی لمبی زندگی ہم نے ہزاروں عاشقوں سے دوبہ دو یہ گفتگو کی ہے ہر اک عاشق نے سمجھایا ہمارے تجربے نے ہم کو سکھلایا سمجھ میں بس یہی آیا محبت کی نہیں جاتی محبت ہو ہی جاتی ہے محبت کیا ہے دل […]
ہم جب بھی تنہا گھر گئے سائے سے اپنے ڈر گئے تیری جدائی سے صنم ہم جیتے جی ہی مر گئے سنتے ہی ذکر کربلا آنکھوں میں آنسو بھر گئے نہ پیار ہم کو مل سکا کاسہ لیے در در گئے راہِ خدا میں مر مٹے پر نام روشن کر گئے سجدے کیے تھے خاک […]
مجھکو معصومیت کا صلہ مل گیا وہ جو بچھڑا کوئی دوسرا مل گیا ہے مقدر بھی پتھر کی جیسے لکیر ہم نے چاہا تھا کیا اور کیا مل گیا دل میں مرنے کی خواہش نہیں اب ذرا ہم کو تو جیتے جی ہی خدا مل گیا ہے یہ قدرت کی شانِ عطا دیکھیے جو بھی […]
ایک دریا تھا اور کنارہ تھا میرا گائوں بہت ہی پیارا تھا چھت ٹپکتی تھی بارشوں میں کبھی گھر تھا کچا مگر ہمارا تھا ہاتھ سر پر کسی کا ہونے سے دل کو ڈھارس سی تھی سہارا تھا چھوڑ کر سب وہاں چلے آئے ہمکو دیوانگی نے مارا تھا گھر کی ہر چیز بکھری بکھری […]
جاگتے جاگتے رات ڈھل جائیگی زندگی ایک دن رُخ بدل جائیگی پیار کے چند لمحوں میں کیا خبر تھی بات سوچوں سے آگے نکل جائیگی ہے غریبوں کی بچی نہ گڑیا دیکھی نہ سمجھ ہے بیچاری مچل جائیگی چند دن کو ہے خوابوں کی دنیا جواں برف ہے خود بہ خود ہی پگھل جائیگی میرے […]
چمپئی رنگ اور سیاہ آنکھیں کر نہ ڈالیں ہمیں تباہ آنکھیں چھوڑ دیں کاروبارِ دنیا پھر ہم کو دے دیں اگر پناہ آنکھیں مل گئیں ہم سے ایک بار اگر جان لیں گی خدا گواہ آنکھیں اک جھلک دیکھنے پہ دل نے کہا کیا بنائیں خدا نے واہ آنکھیں یہ جہاں ہے اندھیر نظروں میں […]
مجھ پہ کیوں اسطرح سے ہنستا ہے دل بڑی مشکلوں سے بستا ہے میرے گائوں کے گھر ہیں سب کچے ارے بادل کہاں برستا ہے جو کبھی لوٹ کر نہیں آئے ان سے ملنے کو دل ترستا ہے عاشقی کا مقام کیا ہو گا جہاں الفت کا بھائو سستا ہے تیرے جانے کے بعد جانے […]
دوست ہی کیا سدا رہیں گے ہم بات کچھ تو بڑھائیے صاحب ہو گیا جو لکھا تھا قسمت میں کاہے آنسو بہائیے صاحب پاس آ جائیے خدا کے لیے دل نہیں اب جلائیے صاحب بھوک تو مر گئی ہماری اب کس کی خاطر کمائیے صاحب تھوڑی اشکوں کی کیجیے برسات آگ دل کی بجھائیے صاحب […]
گلابوں سے مہکی لڑی ہو گئی ہوں محبت کی پہلی کڑی ہو گئی ہوں مجھے تو نے ایسی نگاہوں سے دیکھا کہ میں ایک پل میں بڑی ہو گئی ہوں سر شام آنے کا ہے اس کا وعدہ میں صبح سے در پر کھڑی ہو گئی ہوں نہ چھڑوا سکو گے کبھی ہاتھ اپنا محبت […]
عشق کہتا ہے کیے عہد کی تجدید کرو حسن کہتا ہے ذرا صبر سے امید کرو بات محنت کی ہے حالات بدل جاتے ہیں کون کہتا ہے ہمیشہ نئی تمہید کرو میں نے تو بول دیا آپ نکالو معنی میرے لکھے پہ ذرا سوچ کے تنقید کرو اور ملنے کی طلب مست خماری کا نشہ […]
مشق جیسی چاند ماری اور ہے دشمنوں کی ضرب کاری اور ہے ہر کسی کے ذہن پہ ہے میں ہی میں شہر میں پھیلی بیماری اور ہے ہم تو ماہر توڑنے کے ہیں جناب بیچنے والوں کی باری اور ہے جوڑنے سے توڑنا آسان ہے توڑنے کا عمل جاری اور ہے بولئے گردے کی قیمت […]
کشتیاں لڑنی ہوں تو پہلوان ہونا چاہییے ورنہ بندے کو پسر انسان ہونا چاہییے ایک کی پگڑی اچھالی ایک کا چھینا رومال بدتمیزی ایک نہیں طوفان ہونا چاہییے فوج میں ہوتے حفاظت سرحدوں کی خوب کی خان صاحب آپ کو دربان ہونا چاہییے پھر کسی سے نرم باتیں چاند سی اترے غزل شاعری کا شوق […]
بیشتر کہ صدر کی تقریر ہونی چاہییے ہر کسی کے ہاتھ میں تصویر ہونی چاہییے خاص لوگوں کو بٹھائو عزت و تکریم سے عام لوگوں کیلئے زنجیر ہونی چاہییے عارضی سی شے حکومت کل رہے یا نہ رہے بال بچے ہیں کوئی جاگیر ہونی چاہییے واپڈا کے تار کھمبوں میں ہوں برق وبجلیاں ہر گلی […]
قدم بڑھائے وفائوں کی داستان چلے ہمارا حوصلہ دشمن کے درمیان چلے دلوں پہ جبر کرو مسکرائو غم نہ کرو بڑھائو ہمتیں بیٹے جری جوان چلے کلی سے پھول کھلے نہ کھلے بہار نہ ہو خزاں میں زیب نہیں خار کی زبان چلے کسے خبر نہیں دنیائے فتنہ و شر کی کمال حسن یہی ہے […]
جفا ہنس ہنس کے سہہ لینے کی بیتابی نہیں بھولی کیے وعدے پہ بیتی رات بے خوابی نہیں بھولی بہے تھے تو بہت آسان تھی تیران دریا کی بھنور میں کیا پھنسے یادوں کی گردابی نہیں بھولی تڑپ جاتی ہے جب کوئی کرن ٹکرائے ہیرے سے حسیں زلفیں وہ کالی رات مہتابی نہیں بھولی اگر […]
وہ ترنم وہ تیری آواز سرگم یاد ہے وہ کسک یادوں کی وہ گفتار پیہم یاد ہے کھینچ رہی ہے وہی تصویر دل میں آج بھی وہ سنہری دور وہ گہوارہ انجم یاد ہے چھین ہی نہ لے کوئی احساس کی دولت کہیں یاد ہے تو نے کہا تھا اب بھی کم کم یاد ہے […]
خامشی کے بحر میں اُچھلن نہ کوئی کود ہے سوچ پہ سایہ ذہن پہ گرد جیسا دود ہے ذہن میں ایسے طلاطم فکر میں ایسے ملال کہ گئے لاکھوں فسانے مدعا مفقود ہے شوق ہے سجدہ گری تو سیکھ راز بندگی ماننے والے کو کافی ایک ہی معبود ہے آ جگا لیں ولولہ و حوصلہ […]
جس حسنِ عنایت سے چھنا گوشئہ رضوان صد آفریں اے خوشئہ گندم تیرے قربان اضدادِ مجسم ہے گھڑا پتلئہ خاکی بن جائے تو انسان بگڑ جائے تو شیطان جب روزِ اول بخش دی مختاری ء اعمال اب میرا کیا ہے کہ تو قہار یا رحمان اس خون کے قطرے میں کوئی جوشِ بلا ہے تھم […]