ٹھوکریں کھا کے جو سنبھلتے ہیں نظم گیت وہی بدلتے ہیں وہ ترسے ہیں روشنی کے لیے جن کے خوں سے چراغ جلتے ہیں بے سبب مسکرانا کیا معنی بے سبب اشک بھی نکلتے ہیں گھیر لیتی ہے گردش دوراں گیسوئوں سے جو بچ نکلتے ہیں دوستو فیضِ راہروی معلوم آئو دوگام پھر بھی چلتے […]
پہلو میں دل ہو اور ذہن میں زباں ہو میں کیسے مان لوں کہ حقیقت بیاں نہ ہو میرے سکوت لب پر بھی الزام آ گئے میری طرح چمن میں کوئی بے زباں نہ ہو سوز دل وگداز جگر معتبر نہیں جب تک غم حبیب غم دوجہاں نہ ہو ہم نے اپنے خوں سے جلائی […]
زاویہ کوئی مقرر نہیں ہونے پاتا دائمی ایک بھی منظر نہیں ہونے پاتا عمر مصروف کوئی لمحہ فرصت ہو عطا میں کبھی خود کو میسر نہیں ہونے پاتا آئے دن آتش و آہن سے گزرتا ہے مگر دل وہ کافر ہے کہ پتھر نہیں ہونے پاتا کیا اس جبر مشیت کی غنیمت سمجھوں جو عمل […]
المدد اے چاک دامانو، قبا خطرے میں ہے ڈوبنے والو بچائو ناخدا خطرے میں ہے خون دل دینا ہی ہو گا اے اسیران چمن بوئے غنچہ روئے گل دست صبا خطرے میں ہے مصلحت کوشی ہے یا شوخی طرز بیاں راہبر خود کہہ رہا ہے قافلہ خطرے میں ہے چاک دامانوں پہ محسن انگلیاں اٹھتی […]
جو غم شناس ہو ایسی نظر تجھے بھی دے یہ غم دیوار و در تجھے بھی دے سخن گلاب کو کانٹوں میں تولنے والے خدا سلیقہ عرضِ ہنر تجھے بھی دے خراشیں روز چنے اور دل گرفتہ نہ ہو یہ ظرف آئینہ، آئینہ گر تجھے بھی دے پر کہ چکی ہے بہت مجھ کو یہ […]
کیا خبر تھی نہ ملنے کے نئے اسباب کر دیگا وہ کر کے خواب کا وعدہ مجھے بے خواب کر دیگا کسی دن دیکھنا وہ آ کے میری کشت ویراں پر اچٹتی سی ڈالے گا اور شاداب کر دیگا وہ اپنا حق سمجھ کر بھول جائیگا ہر احساں پھر اس رسمِ انا کو داخل آداب […]
نظر ملا کے ذرا دیکھ مت جھکا آنکھیں بڑھا رہی ہیں نگاہوں کا حوصلہ آنکھیں جو دل میں عکس ہے آنکھوں سے بھی وہ چھلکے گا دل آئینہ ہے مگر دل کا آئینہ آنکھیں وہ اک ستارا تھا جانے کہاں گرا ہو گا خلا میں ڈھونڈ رہی ہیں نہ جانے کیا آنکھیں قریب جاں دم […]
جو بات تجھ میں ہے تری تصویر میں نہیں رنگوں میں تیرا عکس ڈھلا تو نہ ڈھل سکی سانسوں کی آنچ جسم کی خوشبو نہ ڈھل سکی تجھ میں جو لوچ ہے مری تحریر میں نہیں بے جان حسن میں کہاں رفتار کی ادا انکار کی ادا ہے نہ اقرار کی ادا کوئی لچک بھی […]
میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی مجھ کو راتوں کی سیاہی کے سوا کچھ نہ ملا میں وہ نغمہ ہوں جسے پیار کی محفل نہ ملی وہ مسافر ہوں جسے کوئی بھی منزل نہ ملی زخم پائے ہیں بہاروں کی تمنا کی تھی میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی […]
تم نہ جانے کس جہاں میں کھو گئے ہم بھری دنیا میں تنہا ہو گئے موت بھی آتی نہیں آس بھی جاتی نہیں دل کو یہ کیا ہوا کوئی شے بھاتی نہیں ایک جان اور لاکھ غم گھٹ کے رہ جائے نہ دم آئو تم کو دیکھ لیں! ڈوبتی نظروں سے ہم تم جانے کس […]
میں پل دوپل کا شاعر ہوں پل دوپل میری کہانی ہے پل دوپل میری ہستی ہے پل دوپل میری جوانی ہے مجھ سے پہلے کتنے شاعر آئے اور آکر چلے گئے کچھ آہیں بھر کر لوٹ گئے کچھ نغمے گا کر چلے گئے وہ بھی اک پل کا قصہ تھے میں بھی اک پل کا […]
کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے کہ زندگی تری زلفوں کی نرم چھائوں میں گزرنے پاتی تو شاداب ہو بھی سکتی تھی یہ تیرگی جو مری زیست کا مقدر ہے تری نظر کی شعاعوں میں کھو بھی سکتی تھی عجب نہ تھا کہ میں بیگانہ الم ہو کر ترے جمال کی رعنائیوں میں […]
محبت ترک کی میں نے گریبان سی لیا میں نے اب تو خوش ہو زہر یہ بھی پی لیا میں نے ابھی زندہ ہوں لیکن سوچتا رہتا ہوں خلوت میں کہ اب تک کس تمنا کے سہارے جی لیا میں نے انہیں اپنا نہیں سکتا مگر اتنا بھی کیا کم ہے کہ کچھ مدت حسیں […]
تنگ آ چکے ہیں کشمکش زنگی سے ہم ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم مایوسئی مال محبت نہ پوچھیے! اپنوں سے پیش آئے ہیں بیگانگی سے ہم لو آج ہم نے توڑ دیا رشتہ امید لو اب کبھی گلا نہ کرینگے کسی سے ہم ابھریں گے ایک بار ابھی دل کے […]
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دل نوازی کی نہ تم میری طرف دیکھو غلط انداز نظروں سے نہ میرے دل کی دھڑکن لڑکھڑائے میری باتوں سے نہ ظاہر ہو تمہاری کشمکش کا راز نظروں سے تمہیں بھی کوئی الجھن روکتی ہے پیش قدمی […]
یہ کوچے یہ نیلام گھر دل کشی کے یہ لٹتے ہوئے کارواں زندگی کے کہاں ہیں کہاں محافظ خودی کے ثناء خوان تقدیس مشرق کہاں ہیں؟ یہ پریچ گلیاں یہ بے خواب بازار یہ گمنام راہی یہ سکوں کی جھنکار یہ عصمت کے سودے یہ سودوں پہ تکرار ثناء خوان تقدیس مشرق کہاں ہیں؟ تعفن […]
تم چلی جائو گی، پرچھائیاں رہ جائیں گی کچھ نہ کچھ حسن کی رعنائیاں رہ جائیں گی تم تو اس جھیل کے ساحل پہ ملی ہو مجھ سے جب بھی دیکھوں گا یہیں مجھ کو نظر آئو گی یاد مٹتی ہے نہ منظر کوئی مٹ سکتا ہے دور جاکر بھی تم اپنے کو یہیں پائو […]
شام سے تنہا کھڑا ہوں یاس کا پیکر ہوں میں ہوں اور فصیلِ شہر سے باہر ہوں میں تُو تو آیا ہے یہاں پر قہقہوں کے واسطے دیکھنے والے بڑا غمگین سا منظر ہوں میں میں بچا لوں گا تجھے دنیا کے سردوگرم سے ڈھانپ لے مجھ سے بدن اپنا تیری چادر ہوں میں میں […]
کمرے کی کھڑکیوں پہ ہے جالا لگا ہوا اُس کے مکاں پہ کب سے ہے تالا لگا ہوا پائی تھی گھر کے سامنے مفرور شب کی لاش اُس کے بدن میں برف کا بھالا لگا ہوا بارش بھی میرے دامنِ دل سے نہ دھو سکی جو رنگ اس نے کب سے اُچھالا لگا ہوا یوں […]
اب نظر آنا بھی اُس کا کہانی بن گیا وہ زمیں کا رہنے والا آسمانی بن گیا آج تک دل میں کوئی ٹھہرا نہیں اس کے بعد یہ مکاں بھی جانے والے کی نشانی بن گیا ڈوبتا ہی جا رہا ہے شہر میرے سامنے شام کا بادل بلائے ناکہانی بن گیا گونجتے ہیں لفظ خالی […]
کام بھی کرنا جنوں کا تو نہ ظاہر ہونا کتنا دشوار ہے اس دور میں شاعر ہونا موسمِ گل میں بھی آئیگا جہاں پھول نہ پھل میری قسمت میں تھا اس شاخ کا طائر ہونا موت آئیگی تو اُلٹ دیگی بساطِ دنیا کام آئیگا نہ اس کھیل کا ماہر ہونا یہ بھی کیا ظلم ہے […]
گرے ہیں لفظ ورق پہ لہو لہو ہو کر محازِ زیست سے لوٹا ہوں سرخرو ہو کر اُسی کی دید کو اب رات دن تڑپتے ہی ہیں کہ جس سے بات نہ کی ہم نے دُوبدو ہو کر بجھا چراغ ہے دل کا، وگرنہ کیسے مجھے نظر نہ آئیگا وہ میرے چار سُو ہو کر […]
کچھ ایسے خشک ہوتا جارہا ہوں زمیں خود میں سموتا جارہا ہوں کھلے گا اک گلِ خورشید دن کو ستارے شب میں بوتا جا رہا ہوں سفر کی اک نشانی بھی نہیں ہے کہ جو پاتا ہوں کھوتا جا رہا ہوں ملے گا جب تو بچھڑے گا بھی مجھ سے یونہی خوش ہو کے روتا […]
طاق پر جزدان میں لپٹی دُعائیں رہ گئیں چل دیے سفر پر گھر میں مائیں رہ گئیں ہو گیا خالی نگر بلوائیوں کے خوف سے آنگنوں میں گھومتی پھرتی ہوائیں رہ گئیں درمیاں تو جو بھی کچھ تھا اسکو وسعت کھا گئی ہر طرف ارض و سماں میںانتہائیں رہ گئیں شب گئے پھرتی ہے غازہ […]