اس قدر بھی تو نہ جذبات پہ قابو رکھو تھک گئے ہو تو مرے کاندھے پہ بازو رکھو بھولنے پائے نہ اُس دشت کو وحشت دل سے شہر کے بیچ رہو باغ میں آہو رکھو خشک ہو جائے گی روتے ہوئے صحرا کی طرح کچھ بچا کر بھی تو اس آنکھ میں آنسو رکھو روشنی […]
ہلے مکاں نہ سفر میں کوئی مکیں دیکھا جہاں پہ چھوڑ گئے تھے اُسے وہیں دیکھا کٹی ہے عمر کسی آبدوز میں سفر تمام ہوا اور کچھ نہیں دیکھا کِھلا ہے پھول کوئی تو اُجاڑ بستی میں مکانِ دل میں کہیں تو کوئی مکیں دیکھا فشارِ خوں کی طرح گھٹتا بڑتا رہتا ہے جُڑا ہوا […]
مجھے اچانک نظر وہ آئی! میں چُپ رہا پر کچھ اس طرح سے مرے پریشاں سوال اُبھرے تمام سوئے خیال اُبھرے تڑپتی جانوں کو جیسے لے کر کسی مچھیرے کا جال اُبھرے سمجھ نہ پایا کہ کیا کروں میں قدم بڑھائوں کہ ٹھہر جائوں جو چند لمحوں میں یاد آیا اُسے سُنائوں کہ لوٹ جائوں […]
گھر عطا کر مکاں سے کیا حاصل صرف وہم و گماں سے کیا حاصل بے یقینی ہی بے یقینی ہے ! ایسے ارض و سماں سے کیا حاصل سوچ آگے بڑھے تو بات بنے صرف عمرِ رواں سے کیا حاصل آفتِ ناگہاں کو روکے کون؟ دولتِ بیکراں سے کیا حاصل ایک چہرہ ہے کائنات مری! […]
یہ زمینی بھی زمانی بھی فطرتِ عشق آسمانی بھی شرط ہے جاں سے جائے پہلے ہے عجب عمرِ جاودانی بھی تم نے جو داستان سنائی ہے ہے وہی تو مری کہانی بھی کتنے دلچسپ لگنے لگتے ہیں! میرے قصّے تری زبانی بھی ہیں ضروری بہت ہمارے لئے یہ فضا، آگ اور پانی بھی ہو گئی […]
تو جو چاہے بھی تو صیّاد نہیں ہونے کے لب ہمارے لبِ فریاد نہیں ہونے کے کوئی اچھی بھی خبر کان میں آئے یا ربّ ایسی خبروں سے تو دل شاد نہیں ہونے کے تو رہے ہم سے خفا کتنا ہی چاہے لیکن ہم کبھی تجھ سے تو ناشاد نہیں ہونے کے کارِ دنیا کو […]
اِن عقیدوں کے ، نصب کے، نام کے ” ختم ہوں جھگڑے یہ صبح و شام کے ” یہ ملوکیت، یہ سب دہشت گردی اور سب تلے اسلام کے بے اثر ہیں اُن پہ سب اسم و سحر وہ جو عاشق ہیں تمہارے نام کے کیا تماشہ ہے، سرِ آغاز ہی منتظر بیٹھے ہیں سب […]
ثبات وہم ہے یارو، بقا کسی کی نہیں ”چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں” کرو نہ گلشن ہستی اس کے لیے نہ ہاتھ آئے گی یارو، صبا کسی کی نہیں زمانہ گزرا کہ دل پر ہوئی تھی اک دستک پھر اس کے بعد تو آئی صدا کسی کی نہیں تمام دنیا کے […]
بزم میں تیرے نہ ہونے کا سوال آیا بہت تو نہیں تھا آج تو تیرا خیال آیا بہت دیکھتے ہی دیکھتے شاہوں کی شاہی چھن گئی باکمالوں پر زمانے میں زوال آیا بہت جہل کے سائے میں گہری نیند ہم سوتے رہے ہاں اذاں دینے کو مسجد میں بلال آیا بہت سایہء آسیب ہے مت […]
نہاں فنا میں بقا ہے، ذرا سنبھل کے چلو یہ خاک خاکِ شفا ہے ذرا سنبھل کے چلو ہر ایک ذہن میں اندیشہ ہائے دور دراز ہر ایک لب پہ صدا ہے، ذرا سنبھل کے چلو ہیں اس کی خاک کے پردے میں آسمان کئی زمین کرب و بلا ہے ذرا سنبھل کے چلو جہاں […]
ہم آفتاب سے، ڈھلتے ہیں کچھ خبر ہے تمہیں خود اپنی آگ میں جلتے ہیں کچھ خبر ہے تمہیں جو سنگ ٹوٹ نہ پائے جہاں کی کوشش سے ہمارے غم سے پگھلتے ہیں کچھ خبر ہے تمہیں تباہیوں پہ ہماری جو کل تلک خوش تھے سنا ہے ہاتھ وہ ملتے ہیں کچھ خبر ہے تمہیں […]
نام سنتا ہوں ترا جب بھرے سنسار کے بیچ لفظ رک جاتے ہیں آکر مری گفتار کے بیچ دل کی باتوں میں نہ آ یار کہ اس بستی میں روز دل والے چنے جاتے ہیں دیوار کے بیچ ایک ہی چہرہ کتابی نظر آتا ہے ہمیں کبھی اشعار کے باہر کبھی اشعار کے بیچ ایک […]
میں اس سے قیمتی شے کوئی کھو نہیں سکتا عدیل ماں کی جگہ کوئی ہو نہیں سکتا مرے خدا یہاں درکار ہے مسیحائی! لہو کو آدمی اشکوں سے دھو نہیں سکتا یہ اور بات ہے ہو جائے معجزہ کوئی! یہ غم خوشی میں بدل جائے ہو نہیں سکتا ذرا یہ جان نکل جائے تو ملیں […]
وہ سکون جسم وجاں گرداب جاں ہونے کو ہے پانیوں کا پھول پانی میں رواں ہونے کو ہے ماہیء بے آب ہیں آنکھوں کی بے کل پتلیاں ان نگاہوں سے کوئی منظر نہاں ہونے کو ہے گم ہوا جاتا ہے کوئی منزلوں کی گرد میں زندگی بھر کی مسافت رائیگاں ہونے کو ہے میں فصیل […]
وہ ایک شخص کہ منزل بھی، راستا بھی ہے وہی دعا بھی، وہی حاصل دعا بھی ہے میں اس کی کھوج میں نکلا ہوں ساتھ لے کے اسے وہ حسن مجھ پر عیاں بھی ہے اور چھپا بھی ہے میں دربدر تھا، مگر بھول بھول جاتا ہوں کہ اک چراغ دریچے میں جاگتا بھی ہے […]
کانٹوں سی اس دنیا میں وہ پھولوں جیسی جیون بھول بھلیوں میں وہ رستوں جیسی اجلی اجلی مہکی مہکی روشن روشن میری سوچوں جیسی، میرے جذبوں جیسی جھلمل جھلمل کرتی اترے دل آنگن میں رات اندھیروں میں وہ چاند اجالوں جیسی جاگتی آنکھوں سے بھی اس کو دیکھتے رہنا وہ خوابوں میں آنے والی پریوں […]
بھٹک رہی ہے عطا خلق بے اماں پھر سے سروں سے کھینچ لیے کس نے سائبان پھر سے دلوں سے خوف نکلتا نہیں عذابوں کا زمیں نے اوڑھ لیے سر پر آسماں پھر سے میں تیری یاد سے نکلا تو اپنی یاد آئی ابھر رہے ہیں مٹے شہر کے نشاں پھر سے تری زباں پہ […]
تھوڑی سی اس طرف بھی نظر ہونی چاہئے یہ زندگی تو مجھ سے بسر ہونی چاہئے آئے ہیں لگ رات کی دہلیز پھاند کر ان کے لیے نوید سحر ہونی چاہئے اس درجہ پارسائی سے گھٹنے لگا ہے دم میں ہوں بشر، خطائے بشر ہونی چاہئے وہ جانتا نہیں تو نہیں بتانا فضول ہے اس […]
منزلیں بھی، یہ شکستہ بال وپر بھی دیکھنا تم سفر بھی دیکھنا، رخت سفر بھی دیکھنا حالِ دل تو کُھل چکا اس شہر میں ہر شخص پر ہاں مگر اس شہر میں اک بے خبر بھی دیکھنا راستہ دیں یہ سلگتی بستیاں تو ایک دن قریئہ جاں میں اترنا، یہ نگر بھی دیکھنا چند لمحوں […]
کھلاڑیوں کے خودنوشت کے واسطے کتابچے لئے ہوئے کھڑی ہیں منتظر حسین لڑکیاں ڈھلکتے آنچلوں سے بے خبر حسین لڑکیاں مہیب پھاٹکوں کے دولتیکواڑچیخ اُٹھے اُبل پڑے اُلجھتے بازوئوں چٹختی پسلیوں کے پُر ہر اس قافلے گرے ، بڑھے، مُڑے بھنور ہجوم کے کھڑی ہیں یہ بھی راستے پہ اک طرف بیاضِ آرزو بکف نظر […]
اس اپنی کرن کو آتی ہوئی صُبحوں کے حوالے کرنا ہے کانٹوں سے اُلجھ کر جینا ہے پھولوں سے لپٹ کر مرنا ہے شاید وہ زمانہ لوٹ آئے، شاید وہ پلٹ کر دیکھ بھی لیں ان اُجڑی اُجڑی نظروں میں پھر کوئی فسانہ بھرنا ہے یہ سوزِ دروں یہ اشکِ رواں یہ کاوشِ ہستی کیا […]
روش روش پہ ہیں نکہت فشاں گُلاب کے پھول حسیں گلاب کے پھول، ارغواں گُلاب کے پھول اُفق اُفق پہ زمانوں کی دُھند سے اُبھرے طیّور، نغمے، ندی، گُلاب کے پھول کسی کا پھول سا چہرہ اور اس پہ رنگ افروز گندھے ہوئی بہ خمِ گیسواں، گلاب کے پھول خیال یار! ترے سلسلے نشوں کی […]
بنے یہ زہر ہی وجہِ شفا، جو تو چاہے خرید لوں یہ نکلی دوا، جو تو چاہے تجھے تو ہے کیوں میں نے اس طرح چاہا جو تو نے یوں نہیں چاہا تو کیا، جو تو چاہے جب ایک سانس گھسے، ساتھ ایک نوٹ پسے نظامِ زر کی حسیں آسیا، جو تو چاہے ذرا شکوہِ […]
اب یہ مسافت کیسے طے ہو اے دل تو ہی بتا کٹتی عمر اور گھٹتے فاصلے پھر بھی وہی صحرا شیشے کی دیوار زمانہ، آمنے سامنے ہم نظروں سے نظروں کا بندھن، جسم سے جسم جُدا اب گرد اب اپنے آپ میں گھلتی سوچ بھلی کس کے دوست اور کیسے دشمن، سب کو دیکھ لیا […]