دل سے ہر گزری بات گزری ہے

دل سے ہر گزری بات گزری ہے

دل سے ہر گزری بات گزری ہے کس قیامت کی رات گزری ہے چاندنی، نیم وا دریچہ، سکوت آنکھوں آنکھوں میں رات گزری ہے ہائے وہ لوگ خوبصورت لوگ جن کی دن میں حیات گزری ہے کسی بھٹکے ہوئے خیال کی موج کتنی یادوں کے ساتھ گزری ہے تمتماتا ہے چہرہِ ایام دل پہ کیا […]

.....................................................

کاش میں تیرے بن گوش کا بُندا ہوتا

کاش میں تیرے بن گوش کا بُندا ہوتا

کاش میں تیرے بن گوش کا بُندا ہوتا رات کو بے خبری میں جو مچل جاتا میں تو ترے کان سے چپ چاپ نکل جاتا میں صبح کو گرتے تری زلفوں سے جب باسی پھول میرے کھو جانے پہ ہوتا ترا دل کتنا ملول تو مجھے ڈھونڈتی کس شوق سے گھبراہٹ میں اپنے مہکے ہوئے […]

.....................................................

اک کوہستانی سفر کے دوران

اک کوہستانی سفر کے دوران

تنگ پگڈنڈی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سرِ کُہسار بل کھاتی ہوئی نیچے، دونوں سمت، گہرے غار، منہ کھولے ہوئے آگے ، ڈھلوانوں کے پاراک موڑ اور اس جگہ اِک فرشتے کی طرح نورانی پر تولے ہوئی جھک پڑا ہے آ کے رستے پر کوئی نخلِ بُلند تھام کر جس کو گزر جاتی ہے آسانی کے ساتھ موڑ پر سے ڈگمگاتے […]

.....................................................

جنونِ عشق کی رسمِ عجیب کیا کہنا

جنونِ عشق کی رسمِ عجیب کیا کہنا

جنونِ عشق کی رسمِ عجیب کیا کہنا میں اُن سے دور وہ میرے قریب کیا کہنا یہ تیرگیء مسلسل میں اک وقفہء نور یہ زندگی کا طلسمِ عجیب کیا کہنا جو تم ہو برقِ نشیمن تو میں نشیمن برق اُلجھ پڑے ہیں ہمارے نصیب کیا کہنا لرز گئی تری لَو مرے ڈگمگانے سے چراغِ گوشہء […]

.....................................................

کون دیکھے گا

کون دیکھے گا

جو دن کبھی نہیں بیتا وہ دن کب آئے گا انہی دنوں میں اس اِک دن کو کون دیکھے گا اس ایک دن کو جو سورج کی راکھ میں غلطاں انہی دنوں کی تہوں میں ہے، کون دیکھے گا اس ایک دن کو جو ہے عمر کے زوال کا دن انہی دنوں میں نمو یاب […]

.....................................................

لاہور میں

لاہور میں

ڈاکخانے کے ٹکٹ گھر پر خریداروں کی بھیڑ ایک چوبی طاقچے پر کچھ دواتیں، ایک قلم یہ قلم میں نے اُٹھایا اور خط لکھنے لگا: ”پیارے ماموں جی! دُعا کیجیے خُدا رکھ لے بھرم آج انٹرویو ہے !۔۔۔کل فیصلہ ہو جائے گا دیکھیں کیا ہو۔ مجھ کو ڈر ہے۔۔۔” اتنے میں تم آ گئیں ”اک […]

.....................................................

منٹو

منٹو

میں نے اس کو دیکھا ہے اُجلی اُجلی سڑکوں پر اک گرد بھری حیرانی میں پھیلتی پھیلتی بھیڑ کے اندھے اوندھے کٹوروں کی طغیانی میں جب وہ خالی بوتل پھینک کر کہتا ہے؛ ”دنیا! تیرا حُسن یہی بدصورتی ہے” دُنیا اس کو گھورتی ہے شورِسلاسل بن کر گونجنے لگتا ہے انگاروں بھری آنکھوں میں یہ […]

.....................................................

سازِ فقیرانہ

سازِ فقیرانہ

گلوں کی سیج ہے کیا، مخملیں بچھونا کیا نہ مل کہ خاک میں گر خاک ہوں تو سونا کیا فقیر ہیں، دو فقیرانہ ساز رکھتے ہیں؟؟ دو ساز یا پھر تو ساز ہمارا ہنسنا ہے کیا اور ہمارا رونا کیا ہمیں زمانے کی ان بیکرانیوں سے کام مصرع چیک کریں زمانے بھر سے ہے کم دِل […]

.....................................................

توسیعِ شہر

توسیعِ شہر

بیس برس سے کھڑے تھے جو اس گاتی نہر کے دوار جھومتے کھیتوں کی سرحد پر، بانکے پہرے دار گھنے، سہانے، چھائوں چھڑکتے، بُور لدے چھنتار بیس ہزار میں بِک گئے سارے ہرے بھرے اشجار جن کی سانس کا ہر جھونکا تھا ایک عجیب طلسم قاتل تیشے چیر گئے ان ساونتوں کے جسم گِری دھڑام […]

.....................................................

شاعر

شاعر

یہ دُنیا اک بے ربط سی ایک زنجیر یہ دُنیا یہ اک نامکمل تصویر یہ دُنیا نہیں میرے خوابوں کی تعبیر میں جب دیکھتا ہوں یہ بزمِ فانی غمِ جاودانی کی ہے اِک کہانی تو چیخ اٹھتی ہے میری باغی جوانی یہ محلوں یہ تختوں یہ تاجوں کی دُنیا گناہوں میں لتھڑے رواجوں کی دُنیا […]

.....................................................

گاڑی پانی سے چلے گی

گاڑی پانی سے چلے گی

پوری دنیا میں تیل کی طلب و رسد میں تضادات نے عجیب بحران پیدا کر دیا ہے۔ تیل پر قبضے کی خواہش ہی ملکوں کو جنگوں میں جھونک رہی ہے۔ دنیا کے دیگر غریب ملکوں کیطرح پاکستان میں آئے روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے جس سے موٹر سائیکل سواروں اور […]

.....................................................