باہر کے شیطان خرابی سی کر جاتے ہیں ورنہ ہر انسان کی فطرت نوری ہوتی ہے مسز توصیف انور میری دور کی رشتہ دار ہیں، بس نام کا رشتہ ہے البتہ انکے شوہر انور صاحب سے میرا محبت کا گہرا رشتہ ہے۔ انکی پہلی بیوی فوت ہو گئیں تو انہوں نے اپنی بہن کی مدد […]
فرمان علی گھریلو زندگی سے بڑا تنگ تھا روز روز کی چخ چخ سے اسقدر دلبرداشتہ تھا کہ وہ سوچتا کہ خودکشی کر لے اسکی شادی شدہ زندگی میں کوئی دن بھی سکھ کا نہیں گزرا تھا۔ ہر روز ایک جھگڑا ہوتا تھا اور وہ سوچتا کہ کاش وہ شادی نہ کرتا اور ساری عمر […]
اسلم کے گھر سے خوب مار دھاڑ اور چیخوں کی ملی جلی آوازیں آ رہی تھیں۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے کسی کو شدید مار ماری جا رہی ہے۔ آوازوں سے ایسا لگ رہا تھا کہ کوئی عورت ہے جسے مار پڑ رہی ہے۔ یہ اسلم سلونگی کا گھر تھا اور یہ اب معمول […]
کائنات کے موجد نے ادھورے خوابوں ادھوری خواہشوں، بے کیف رنگوں، بے خوشبو روشنی سے خالی ایک دنیا کو جب جسم و روح کی ہم آہنگی سے زندگی بخشی تو وقت جاگ اٹھا۔ جاگتے لمحوں اور بے دار ساعتوں نے دیکھا کہ ”کن ” کے قلم نے ، چاندی سونے کے اگلتے حروف سے ” […]
میں نے 2000ء میں میٹرک کا امتحان دیا تھا۔ پڑھائی میں ہمیشہ سے میں کمزور رہا تھا۔ اس لیے امتحان دیتے ہی میں نے ایک آٹو ورکشاپ میں ملازمت کر لی۔ اس سے پہلے بھی سکول سے چھٹی ہونے کیبعد میں کام سیکھنے اس ورکشاپ میں جاتا تھا۔ وہاں میری خاصی واقفیت ہو گئی تھی۔ […]
” کوئی مجھے دو گھونٹ پلا دے۔ ارے کوئی جو میری کروٹ بدل دے جسم دکھ رہا ہے۔ اللہ کا واسطہ کوئی مجھے ایک روٹی کا ٹکڑا دے دے۔” ایسی آوازیں اماں جنت کی گلی سے گزرو تو آخری سائے تک پیچھا کرتی تھیں۔ کچھ تو ازراہ ہمدردی اندر جھانک لیتے اور کچھ سنی ان […]
ان کی شخصیت بڑی دلچسپ اور پروقار تھی، اتنی دلچسپ کہ گنواؤں تو گنوا نہ سکوں۔ سچ پوچھیں تو انکی زندگی ہشت پہلو تھی، اگر شاعرانہ مبالغہ سے کام لیا جائے تو شاید انکی زندگی کی خوبیوں کا احاطہ کیا جا سکے ورنہ عام قاری یہی سمجھے گا کہ ایسی خوبیاں تو فرشتوں میں ہوتی […]
آج وہ اپنے ماضی کے حصار میں جکڑا ہوا تھا۔ برگِ امید تو تین دہائیاں قبل ہی دم توڑ چکا تھا۔ اب اس کے تار تار دامن میں سوائے چند یادوں کے باقی سب حروفِ غلط کی طرح مٹ چکا تھا۔ وہ اپنی ڈوبتی سانسوں اور نحیف نگاہوں سے ماضی کے جھرنوں میں جھانک رہا […]
آسمان پر ستاروں کی قندیلیں روشن تھیں اور ایک کنارے پر ہلکے پیلے رنگ کا چاند چسپاں تھا۔ کسی دور افتادہ جھونپڑے سے کسی نوجوان کے مسرت انگیز گانے کی ہلکی سے آواز آ رہی تھی۔ سارا شہر تاریکی اور نیند کی آغوش میں لپٹا ہوا تھا مگر اس کی آنکھوں میں نیند نہ تھی، […]
کسی دستک پردروازہ کھولنا کبھی عذاب نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔ مگر سلطانہ کی شادی سے ایک دن پہلے مدھم سی آہٹ نما دستک پردروازہ کھولنا میرے لیے کسی عذاب سے کم نہیں تھا۔کیونکہ دروازے پر سکڑی سمٹی وہی سلطانہ تھی جس پر کافی عرصہ پہلے ڈورے ڈالنے کی بھر پور کوشش میں ناکامی پر میں اسے ناقابلِ […]
عزیز الدین دیر تک اپنے کمرے میں ٹہلتے رہے۔ صبح سے موسم بھی خراب تھا۔ پرانی کھانسی کی شکایت بھی تھی۔ چلتے چلتے کھانسنے لگتے۔ سانس پھول جاتی تو کرسی پر کچھ دیر کے لئے سستانے بیٹھ جاتے۔ کوئی تو نہ تھا اس بڑے سے گھر میں ان کے سوا …. اور جب سے ان […]
کچھ نہیں ،بس یو نہی خیال آیا تھا اور برش کینوس پر چلتا چلا گیا ۔ رنگ پر رنگ چڑھنے لگا اور خالی خولی لکیریں زندگی کا مزا چکھنے لگی۔ کچھ ہی دیر میں بے جان کینوس جیسے زندگی کا روپ پانے لگا۔ ایک لکیر جو ترچھی پڑی تو اجاڑ شاخوں پر پھول کھل گئے […]
میں نے ہمیشہ ہی اس سوال کو کہ ” کیا یہ تم ہو؟” ایک بے معنی سوال تصور کیا ہے کیونکہ اس کا جواب صرف ایک ”ہاں” کے سوا کچھ اور ہو ہی نہیں سکتا۔ ایک وہ سوال جس کا جواب صرف ”ہاں ” میں دیا جائے بذاتِ خود وہ کوئی سوال ہو ہی نہیں […]
ہمنہ۔۔۔بڑی آئی۔۔۔اسے پڑھانے والی۔۔۔ارے ہم بھکاری ہیں صرف بھیک ہی مانگ کر اور دوسری کوئی بات سوچنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔ جیسے بڑا افسر لگ جائے پڑھ لکھ کر۔ نجمہ نے جیسے اس کے سینے میں آگ بھڑکا دی ہو۔ ضرور پڑھے گا اور افسر بھی بنے گا دیکھ لینا۔۔۔۔میں نے خود تو یہاں ذلیل […]
ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں ایک میلے میں پہنچا ہمکتا ہوا جی مچلتا تھا ایک ایک شے پر مگر جیب خالی تھی کچھ مول لے نہ سکا لوٹ آیا لیے حسرتیں سینکڑوں ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں خیر محرومیوں کے وہ دن تو گئے آج میلہ لگا ہے اسی […]
ہاں دیکھا کل ہم نے اس کو، دیکھنے کا جسے ارماں تھا وہ جو اپنے شہر سے آگے، قریۂ باغ و بہاراں تھا سوچ رہاہوں جنگ سے پہلے، جھلسی سی اس بستی میں کیسا کیسا گھر کا مالک، کیسا کیسا مہماں تھا سب گلیوں میں ترنجن تھے اور ہر ترنجن میں سکھیاں تھیں سب کے […]
کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ۔۔۔۔۔۔کچھ نہ کہو، خاموش رہو اے لوگو خاموش رہو۔۔۔۔۔۔ ہاں اے لوگو، خاموش رہو سچ اچھا، پر اسکے جلو میں ، زہر کا اک پیالا بھی پاگل ہو؟ کیوں ناحق کو سقراط بنو، خاموش رہو حق اچھا پر اس کے لیے کوئی اور مرے تو اور اچھا تم بھی کوئی […]
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں تم انشاجی کا نام نہ لو، کیا انشا جی سودائی ہیں؟ ہیں لاکھوں روگ زمانے میں، کیوں عشق ہے رسوا بیچارا ہیں اور بھی وجہیں وحشت کی، انسان کو رکھتیں دکھیارا ہاں بے کل بے کل رہتا ہے، ہو پیت میں جس نے جی ہارا […]
جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی، ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا کبھی شہر بتاں میں خراب پھرے، کبھی دشتِ جنوں آباد کیا کبھی بستیاں بن،کبھی کوہ ودمن، رہا کتنےدنوں یہی جی کاچلن جہاں حسن ملا وہاں بیٹھ رہے، جہاں پیار ملا وہاں صاد کیا شبِ ماہ میںجب بھی یہ درد اٹھا، کبھی […]
اے دل والو گھر سے نکلو، دیتا دعوت عام ہے چاند شہروں شہروں قریوں قریوں وحشت کا پیغام ہے چاند تو بھی ہرے دریچے والی، آجا برسر بام ہے چاند ہرکوئی جگ میںخودساڈھونڈے، تجھ بن بسےآرام ہے چاند سکھیوں سے کب سکھیاں اپنے جی کے بھید چھپاتی ہیں ہم سے نہیں تو اس سےکہہ دے، […]
فرض کرو ہم اہل وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں فرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں فرض کرو یہ جی کی بپتا، جی سے جوڑ سنائی ہو فرض کرو ابھی اور ہو اتنی، آدھی ہم نے چھپائی ہو فرض کرو تمہیں خوش کرنےکےڈھونڈےہم نےبہانےہوں فرض کرو یہ نین تمہارے سچ مچ کے […]
دل عشق میں بے پایاں، سودا ہو تو ایسا ہو دریا ہو تو ایسا ہو، صحرا ہو تو ایسا ہو اک خال سویدا میں، پہنائی دو عالم پھیلا ہو تو ایسا ہو، سمٹا ہو تو ایسا ہو اے قیس جنوں پیشہ، انشا کو کبھی دیکھا؟ وحشی ہو تو ایسا ہو، رسوا ہو تو ایسا ہو […]
دیکھ ہماری دید کے کارن کیسا قابلِ دید ہوا ایک ستارہ بیٹھے بیٹھے تابش میں خورشید ہوا آج تو جانی رستہ تکتے، شام کا چاند پدید ہوا تو نے تو انکار کیا تھا، دل کب ناامید ہوا آن کے اس بیمار کو دیکھے، تجھ کو بھی توفیق ہوئی لب پر اس کے نام تھا ترا، […]
سنتےہیں پھر چھپ چھپ انکے گھر میں آتےجاتے ہو انشا صاحب ناحق جی کو وحشت میں الجھاتے ہو دل کی بات چھپانی مشکل، لیکن خوب چھپاتے ہو بن میں دانا، شہر کے اندر دیوانے کہلاتے ہو بے کل بے کل رہتے ہو، پر محفل کے آداب کے ساتھ آنکھ چراکر دیکھ بھی لیتے ہو، بھولےبھی […]