کل چودہویں کی رات تھی، شب بھر رہا چرچا ترا کچھ نے کہا یہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرا ترا ہم بھی وہیں موجودتھے، ہم سےبھی سب پوچھاکیے ہم ہنس دیے، ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ ترا اس شہرمیںکس سے ملیں؟ ہم سےتو چھوٹیںمحفلیں ہر شخص ترا نام لے، ہر شخص دیوانہ ترا […]
کل ہم نے سپنا دیکھا ہے جو اپنا ہو نہیں سکتا ہے اس شخص کو اپنا دیکھا ہے وہ شخص کہ جس کی خاطر ہم اس دیس پھریں، اس دیس پھریں جوگی کا بنا کر بھیس پھریں چاہت کے نرالے گیت لکھیں جی موہنے والے گیت لکھیں دھرتی کے مہکتے باغوں سے کلیوں کی جھولی […]
اس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا وہ شہر، وہ کوچہ، وہ مکاں یاد رہے گا وہ ٹیس کہ ابھری تھی ادھر یاد رہے گی وہ درد کہ اٹھا تھا یہاں یاد رہے گا ہم شوق کے شعلے کی لپک بھول بھی جائیں وہ شمع فسردہ کا دھواں یاد رہے گا ہاں بزمِ […]
اس بستی کے اک کوچے میں ، اک انشا نام کا دیوانہ اک نار پہ جان کو ہار گیا، یہ مشہور ہے اس کا افسانہ اس نار میں ایسا روپ نہ تھا، جس روپ سے دن کی دھوپ دبے اس شہر میں کیا کیا گوری ہے، مہتاب رخے گلنار لبے کچھ بات تھی اس کی […]
اپنے شعروں کے تو ممدوح تھے موزوں بدناں یوں ملا اس کا صلہ، شان ویا کے شایاں عشق مہجو رو تپاں، وصل نصیب دگراں ہاں ہمیں دعویٰ زباں کا ہے، مگر اس عنواں اپنی دلی یہ جہاں، اپنی محبت ہے زباں تم سے پہلے ہی میاں، عشق کے قدموں کے نقوش ماہ و مریخ کے […]
دل ہجر کے درد سے بوجھل ہے، اب آن ملو تو بہتر ہو اس بات سے ہم کو کیا مطلب، یہ کیسے ہو یہ کیونکر ہو؟ اک بھیک کےدونوںکاسےہیں، اک پیاس کےدونوں پیاسےہیں ہم کھیتی ہیں، تم بادل ہو، ہم ندیا ہیں تم ساگر ہو یہ دل ہے کہ جلتے سینے میں، اک درد کا […]
دیکھ بیت المقدس کی پرچھائیاں اجنبی ہو گئیں جس کی پہنائیاں ہر طرف پرچم نجم دائود ہے راہ صخرہ کے گنبد کی مسدود ہے رفعت آخریں عالم پست کی منزل اولیں تا سماجست کی سجدہ گاہ عمر، مسجد پاک میں آج خالی مصلیٰ، اٹے خاک میں ہر طرف فوج دجال طعون ہے منزل و سوق […]
دیکھ ہمارے ماتھے پر یہ دشتِ طلب کی دھول میاں ہم سے عجب ترا درد کا ناطہ، دیکھ ہمیں مت بھول میاں اہلِ وفا سے بات نہ کرنا، ہو گا ترا اصول میاں ہم کیوں چھوڑیں ان گلیوں کے پھیروں کا معمول میاں یونہی تو نہیں دشت میں پہنچے، یونہی تو نہیں جوگ لیا بستی […]
دل درد کی شدت سے خوں گشتہ و سی پارہ اس شہر میں پھرتا ہے اک وحشی و آوارہ شاعر ہے کہ عاشق ہے، جوگی ہے کہ بنجارہ دروازہ کھلا رکھنا سینے سے گھٹا اٹھے، آنکھوں سے جھڑی برسے پھاگن کا نہیں بادل، جو چار گھڑی برسے برکھا ہے یہ بھادوں کی، برسے تو بڑی […]
بستی میں دیوانے آئے چھب اپنی دکھلانے آئے دیکھ ترے درشن کے لو بھی کر کے لاکھ بہانے آئے پیت کی ریت نبھانی مشکل پیت کی ریت نبھانے آئے اٹھ اور کھول جھروکا گوری سب اپنے بیگانے آئے پیر، پروہت، ملا، مکھیا بستی کے سب سیانے آئے طعنے، معنے، اینٹیں پاتھر ساتھ لیے نذرانے آئے […]
ہم گھوم چکے بستی بن میں اک آس کی پھانس لیے من میں کوئی ساجن ہو، کو ئی پیارا ہو کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو جب جیون رات اندھیری ہو اک بار کہو تم میری ہو جب ساون بادل چھائے ہوں جب پھاگن پھول کھلائے ہوں جب چندا روپ لٹاتا ہو جب سورج دھوپ […]
لب پر نام کسی کا بھی ہو، دل میں تیرا نقشہ ہے اے تصویر بنانے والی، جب سے تجھ کو دیکھا ہے بے تیرے کیا وحشت ہمکو، تجھ بن کیسا صبروسکوں تو ہی اپنا شہر ہے جانی، تو ہی اپنا صحرا ہے نیلے پربت، اودی دھرتی، چاروں کوٹ میں تو ہی تو تجھ سے اپنے […]
انشا جی اٹھو اب کوچ کرو، اس شہر میں جی کا لگانا کیا وحشی کو سکوں سے کیا مطلب، جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا اس دل کے دریدہ دامن کو، دیکھو تو سہی سوچو تو سہی جس جھولی میں سو چھید ہوئے، اس جھولی کا پھیلانا کیا؟ شب بیتی، چاند بھی ڈوب چلا، زنجیر […]
سورج نے جاتے جاتے شام سیہ قبا کو طشت افق سے لے کر لالے کے پھول مارے پہنا دیا شفق نے سونے کا سارا زیور قدرت نے اپنے گہنے چاندی کے سب اتارے محمل میں خامشی کے لیلائے ظلمت آئی چمکے عروس شب کے موتی وہ پیارے پیارے وہ دور رہنے والے ہنگامہ جہاں سے […]
کبھی اے نوجواں مسلم! تدبر بھی کیا تو نے وہ کیا گردوں تھا تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا تجھے اس قوم نے پالا ہے آغوش محبت میں کچل ڈالا تھا جس نے پائوں میں تاج سر دارا تمدن آفریں خلاق آئین جہاں داری وہ صحرائے عرب یعنی شتربانوں کا گہوارا سماں ‘الفقر […]
ذرہ ذرہ دہر کا زندانی تقدیر ہے پردۂ مجبوری و بے چارگی تدبیر ہے آسماں مجبور ہے، شمس و قمر مجبور ہیں انجم سیماب پا رفتار پر مجبور ہیں ہے شکت انجام غنچے کا سبو گلزار میں سبزہ و گل بھی ہیں مجبور نمو گلزار میں نغمہ ٔبلبل ہو یا آواز خاموش ضمیر ہے اسی […]
لکھا ہے ایک مغربی حق شناس نے اہل قلم میں جس کا بہت احترام تھا جولاں گہ سکندر رومی تھا ایشیا گردوں سے بھی بلند تر اس کا مقام تھا تاریخ کہہ رہی ہے کہ رومی کے سامنے دعوی کیا جو پورس و دارا نے، خام تھا دنیا کے اس شہنشاہ انجم سپاہ کو حیرت […]
شفق صبح کو دریا کا خرام آئینہ نغمۂ شام کو خاموشی شام آئینہ برگ گل آئینہ عارض زبیائے بہار شاہد مے کے لیے حجلہ جام آئینہ حسن آئینہ حق اور دل آئینہ حسن دل انساں کو ترا حسن کلام آئینہ ہے ترے فکر فلک رس سے کمال ہستی کیا تری فطرت روشن تھی مآل ہستی […]
کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا اور اسیر حلقہ دام ہوا کیونکر ہوا جائے حیرت ہے برا سارے زمانے کا ہوں میں مجھ کو یہ خلعت شرافت کا عطا کیونکر ہوا کچھ دکھانے دیکھنے کا تھا تقاضا طور پر کیا خبر ہے تجھ کو اے دل فیصلہ کیونکر ہوا ہے طلب بے […]
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے نظارے کی ہوس ہو تو لیلی بھی چھوڑ دے واعظ! کمال ترک سے ملتی ہے یاں مراد دنیا جو چھوڑ دی ہے تو عقبی بھی چھوڑ دے تقلید کی روش سے تو بہتر ہے خودکشی رستہ بھی ڈھونڈ ، خضر کا سودا بھی چھوڑ دے مانند […]
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں ستم ہو کہ ہو وعدہ بے حجابی کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں ذرا سا تو دل ہوں ، مگر شوخ اتنا وہی لن ترانی سنا چاہتا ہوں کوئی دم […]
تھا تخیل جو ہم سفر میرا آسماں پر ہوا گزر میرا اڑتا جاتا تھا اور نہ تھا کوئی جاننے والا چرخ پر میرا تارے حیرت سے دیکھتے تھے مجھے راز سر بستہ تھا سفر میرا حلقہ صبح و شام سے نکلا اس پرانے نظام سے نکلا کیا سناؤں تمھیں ارم کیا ہے خاتم آرزوئے دیدہ […]
لبریز ہے شراب حقیقت سے جام ہند سب فلسفی ہیں خطہ ٔمغرب کے رام ہند یہ ہندیوں کے فکر فلک رس کا ہے اثر رفعت میں آسماں سے بھی اونچا ہے بام ہند اس دیس میں ہوئے ہیں ہزاروں ملک سرشت مشہور جن کے دم سے ہے دنیا میں نام ہند ہے رام کے وجود […]
میں نے اقبال سے از راہ نصیحت یہ کہا عامل روزہ ہے تو اور نہ پابند نماز تو بھی ہے شیوہ ارباب ریا میں کامل دل میں لندن کی ہوس ، لب پہ ترے ذکر حجاز جھوٹ بھی مصلحت آمیز ترا ہوتا ہے تیرا انداز تملق بھی سراپا اعجاز ختم تقریر تری مدحت سرکار پہ […]