کراچی (جیوڈیسک) الیکٹرانک کرائمز یا سائبر کرائمز سے مراد وہ تمام جرائم ہیں جن میں کوئی فرد کمپیوٹر یا انٹرنیٹ کے استعمال سے کسی بھی مجرمانہ کارروائی میں ملوث پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں سائبر کرائمز کے بڑھتے ہوئے واقعات کافی پریشان کن ہیں۔ روزانہ فراڈ، دھوکہ دہی، حساس اور بنیادی معلومات کی منتقلی، خراب پیغامات، فیس بک پر تصویروں کے غلط استعمال کے کئی کیسز رجسٹر کرائے جاتے ہیں۔
ایف آئی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق، زیادہ تر کیس خواتین اور بچوں کے متعلق ہیں۔ خواتین کو فیس بک اور دوسرے سوشل نیٹ ورکس کے ذریعے ہراساں اور بلیک میل کیا جاتا ہے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ڈاکٹر شفیق کا کہنا ہے کہ ملک میں سائبر کرائمز کی روک تھام کا قانون تو موجود ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سائبر کرائمز سے متعلق قوانین میں صرف چند مخصوص جرائم کے علاوہ دیگر جرائم میں بھی گرفتاری کے اختیارات دیئے جانے کی ضرورت ہے۔