کراچی (جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک نے مجاز ڈیلرز کی توجہ ایف ای مینول (آٹھواں ایڈیشن 2002) کے باب 1 کے پیرا 5 اور 6 اور باب 2 کے پیرا 4 کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ ایکس چینج کمپنیوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ فارن ایکس چینج ریگولیشنز اپنے صارفین کے علم میں لائیں اور اپنے روزمرہ آپریشنز میں ان پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
فارن ایکسچینج کے تمام مجاز ڈیلرزکے ہیڈز/ پرنسپل آفسز کو جاری کردہ سرکلر میں مرکزی بینک نے کہا کہ مجاز ڈیلرز اسٹیٹ بینک کو صرف وہ کیسز بھیجیں جن کی منظوری کے وہ مجاز نہیں اور درخواست دہندگان کے کوائف اور درخواست میں دیے گئے اگر بیانات اور منسلکہ دستاویزات ہیں تو ان کے درست ہونے کی تسلی کرنے کے بعد اپنی سفارشات /آرا اور مناسب دستاویزی شہادتوں کے ساتھ بھیجیں۔ سرکلر میں کہا گیا کہ دیکھنے میں آیا ہے کہ مذکورہ بالا ہدایات پر مجاز ڈیلرز کی جانب سے ان کی روح کے مطابق عمل نہیں کیا جا رہا۔
مزید یہ کہ مختلف ایف ای ریگولیشنز/ ایف ای سرکلرز/ سرکلر لیٹرز سے متعلق سوالات/ وضاحتیں پوچھی اور ان کے کیسز یا تو ایکس چینج پالیسی ڈپارٹمنٹ کو براہ راست یا فیلڈ میں کام کرنے والے عملے یا مجاز ڈیلرز کے مختلف دفاتر کی جانب سے ہدایات کے بغور جائزے کے بغیر اور متعلقہ محکمے/ گروپ ہیڈ کے علم میں لائے بغیر بھیجے جاتے ہیں، اس کا نتیجہ مجاز ڈیلرز کے ساتھ غیرضروری خط وکتابت میں قیمتی وقت اور وسائل کے زیاں کی صورت میں نکلتا ہے، اس لیے کیسز/ ریفرینسز کو تیزی سے نمٹانے کے عمل کو بہتر بنانے کیلیے یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ مجاز ڈیلرزیقینی بنائیں کہ اسے ایکس چینج پالیسی ڈپارٹمنٹ کو مذکورہ بالا ہدایات کی روشنی میں جانچ پڑتال کے بعد بھجوایا جائے۔
مزید یہ کہ اب سے ریگولیشنز/ ہدایات اور دیگر تمام کیسز کے متعلق وضاحتی ریفرنسز، علاوہ روزمرہ اور مجوزہ اسٹیٹ منٹس/ریٹرنز/ معلومات، کم از کم متعلقہ ڈپارٹمنٹ/ بزنس / بینک گروپ ہیڈ کی سطح پر دستخط کیے جائینگے، مذکورہ بالا طریقہ کار اختیار کیے بغیر جو کیسز موصول ہونگے ان پر کارروائی نہیں ہو گی اورواپس بھیج دیا جائیگا، بعض بینکوں کی انسپکشن کے دوران دیکھنے میں آیاکہ فارن ایکس چینج کی ہینڈلنگ کرنیوالے اہلکار فارن ایکسچینج ریگولیشنز اسٹیٹ بینک کی پالیسیوں سے واقفیت نہیں رکھتے، اس لیے مجاز ڈیلرز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ عملے کیلیے متعلقہ شعبوں میں مناسب تربیت کا اہتمام کریں اور تربیتی منصوبے اسٹیٹ بینک کے ایکس چینج پالیسی ڈپارٹمنٹ میں 31 دسمبر تک بھجوا دیں۔