ماہرین نے اپنی نوعیت کا پہلا بلڈ ٹیسٹ وضع کر لیا ہے جو بایو مارکرز کے ذریعے آٹزم کی کئی سال قبل پیشگوئی کر سکتا ہے۔
دنیا میں اپنی نوعیت کا یہ واحد بلڈ ٹیسٹ وضع کر لیا گیا ہے جس کے ذریعے آٹزم جیسے پریشان کُن مرض کو کئی برس قبل ہی بھانپا جا سکتا ہے۔
اس ٹیسٹ کی اہم بات یہ ہے کہ اس سے 98 فیصد درستگی سے مرض کی قبل ازوقت شناخت کی جاسکتی ہے۔ یہ ٹیسٹ کئی برس قبل ہی ایسے بایو مارکرز (حیاتیاتی علاماتی عنصر) کی شناخت کرلیتا ہے جو آگے چل کر رویوں اور برتاؤ میں تبدیلی پیدا کرسکتے ہیں۔
نیویارک رینسیلیئر پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ کے ماہر پروفیسر کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا واحد ٹیسٹ ہے جو آٹزم کے مرض کی بہت درستگی سے شناخت کرسکتا ہے، یہ انسانی خون میں بعض حیاتیاتی مارکر کو نوٹ کرتے ہوئے اس مرض کی نشاندہی کرتا ہے۔
آٹزم کی شناخت بھی آسان نہیں اور کئی مختلف شعبوں کے ڈاکٹر جائزہ لے کر اس کا اندازہ لگاتے ہیں۔ اس سے قبل ماہرین بتاچکے ہیں کہ آٹزم کا مرض دھیرے دھیرے خون کے میٹابولزم ( استحالے) پر اثرانداز ہوتا ہے۔ ماہر پروفیسر کے مطابق آٹزم کے مریض بچوں میں فولیٹ ڈپینڈنٹ ون کاربن میٹابولزم یا ایف او سی ایم تبدیل ہوجاتا ہے اس شے کو خون کے ٹیسٹ کےذریعے دیکھا جاسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ ابتدائی اندازہ لگانے کے بعد بچوں کی غذائی ضروریات کو تبدیل کرکے ان میں ایف او سی ایم کو تبدیل کرکے انہیں اس مرض سے بچانے کی کوشش کی جاسکتی ہے اور اس دریافت سے بچوں میں قبل ازوقت آٹزم کا پتا لگانے میں مدد مل سکے گی۔
واضح رہے کہ آٹزم اوائل عمر کا ایک مرض ہے جس میں بچوں کو سیکھنے، سمجھنے اور بات کا اظہار کرنے میں شدید مشکل پیش آتی ہے۔ اس کے علاوہ ایسے بچے زبان سیکھنے میں بھی مشکل محسوس کرتے ہیں۔