اسلام آباد (جیوڈیسک) وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے نئی 5 سالہ آٹوموٹیو ڈیولپمنٹ پالیسی 2015-20 کے مسودے کو حتمی شکل دے کر منظوری کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ ای سی سی کی جانب سے دی جانے والی سفارشات کی روشنی میں آٹو پالیسی کے مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے ایف بی آر سمیت دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری ہے اور اس حوالے سے حال ہی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس بھی منعقد ہو چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق ای سی سی کو بھجوانے کے لیے تیار کیے جانے والے 5 سالہ آٹوموٹیو ڈیولپمنٹ پالیسی 2015-20 کے مسودے میں ملک میں 800 سی سی اور اس سے زائد کی مسافرگاڑیوں کی مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کرنے والی نئی کمپنیوں کو پلانٹس، مشینری و دیگر آلات کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی 100 فیصد چھوٹ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
جبکہ مقامی سطح پر تیارنہ ہونے والے سی کے ڈی پارٹس 4 سال تک 10 فیصد کسٹمزڈیوٹی اور مقامی سطح پر تیار ہونے والے سی کے ڈی پارٹس 3 سال کے لیے 25 فیصد کی کسٹمز ڈیوٹی پر درآمد کرنے کی اجازت دیے جانے کا امکان ہے جبکہ 800 سی سی سے کم کی کاروں کے لیے تمام پارٹس 3 سال تک 10 فیصد کی رعایتی کسٹمز ڈیوٹی پر درآمد کرنے کی اجازت دیے جانے کی توقع ہے البتہ موجودہ آٹو مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو موجودہ کاروباری یونٹس میں توسیع کے لیے نئی سرمایہ کاری پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں مراعات دینے کی مخالفت کی گئی ہے۔
’’ دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے نئی 5 سالہ آٹوموٹیو ڈیولپمنٹ پالیسی 2015-20 کا مسودہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کے آئندہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت نے نئی 5 سالہ آٹوموٹیو ڈیولپمنٹ پالیسی میں آٹوموٹیو انڈسٹری میں سرمایہ کاری کی 4 کٹیگریز متعارف کرائی ہیں جن میں سرفہرست آٹو سیکٹر میں گاڑیاں بنانے والی نئی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی اجازت دینے سے متعلق ہے جسے گرین فیلڈ انویسٹمنٹ کا نام دیا گیا ہے اور اسے کٹیگری اے قرار دیاگیا ہے۔
دستاویز کے مطابق کٹیگری اے میں سرمایہ کاری کی خواہشمند نئی کمپنیوں کو پاکستان میں 800 سی سی اور اس سے زائد کی کاریں بنانے کی اجازت دینے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ مارکیٹ میں مسابقت کے رجحان کو فروغ ملے۔دستاویز کے مطابق نئی کاروں کے پلانٹس لگانے والی کمپنیوں کو ایکسپورٹ پروسیسنگ زون ایکٹ کے تحت مینوفیکچرنگ پلانٹ کے لیے درکار تمام مشینری، پلانٹس و آلات کی درآمد کے لیے ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی 100 فیصد چھوٹ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
ساتھ ہی نئی کمپنیوں کو مارکیٹنگ کے لیے سی بی یو کنڈیشن میں (مکمل طور پر تیار شدہ) 100 گاڑیاں 25 فیصد کی رعایتی کسٹمز ڈیوٹی پر درآمد کرنے کی اجازت کی سفارش کی گئی ہے، اس کے علاوہ نئی کمپنیوں کو پاکستان میں کاریں بنانے کے لیے مقامی سطح پر تیار نہ ہونے والے سی کے ڈی کنڈیشن میں تمام پارٹس 4 سال تک کے لیے 10 فیصد اور سی کے ڈی کنڈیشن میں مقامی سطح پر تیار ہونے والے پارٹس کی3 سال تک 25 فیصد کی رعایتی کسٹمز ڈیوٹی پر درآمد کرنے کی اجازت دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
جبکہ نئی کمپنیوں کو 800 سی سی سے کم کی کاروں کے لیے تمام پارٹس 3 سال تک 10 فیصد کی رعایتی کسٹمز ڈیوٹی پر درآمد کرنے کی اجازت دیے جانے کا امکان ہے البتہ بسوں، ٹرکوں، ٹریکٹروں اور پرائم موورز کے مقامی سطح پر تیار نہ ہونے والے تمام پارٹس 3 سال تک مروجہ کسٹمز ڈیوٹی پر درآمد کی اجازت دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا کہ موٹر سائیکل انڈسٹری کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی 2013 میں پہلے سے منظور شدہ پالیسی پر عملدرآمد جاری رہے گا اور پالیسی کے اطلاق کے لیے ایف بی آر کی جانب سے ایس آر او نمبر 939(I)/2013 بھی جاری ہو چکا ہے۔
دستاویز کے مطابق پاکستان میں گاڑیاں بنانے کے لیے آنے والی نئی سرمایہ کار کمپنیوں کو مسافر کاروں کے لیے ایم کے ڈی (میڈیم ناکڈ ڈاؤن) کنڈیشن میں پارٹس 25 فیصد کی رعایتی ڈیوٹی پر 4سال تک منگوانے کی اجازت دینے کی تجویز دی گئی ہے جس کے بعد ایم کے ڈی کنڈیشن میں پارٹس کی درآمد کے لیے ٹیرف رجیم کا اطلاق ہوگا، اس کے علاوہ نئی سرمایہ کار کمپنی کو ملک میں گاڑیاں بنانے کے لیے پلانٹس مشینری و آلات کے علاوہ ڈائیز، ماڈلز، گیجز، پیداوار کے لیے فکسچرز اور گاڑیوں کی انسپکشن و ٹیسٹنگ کے لیے آلات 100فیصد کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ کے ساتھ منگوانے کی اجازت کی تجویز دی گئی ہے تاہم یہ اجازت ایک مرتبہ کے لیے ہوگی۔