آٹو پالیسی آئندہ ہفتے ای سی سی میں پیش کیے جانے کی توقع

Cars

Cars

کراچی (جیوڈیسک) کار ساز صنعت کے بارے میں آٹو پالیسی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں پیش کیے جانے کی توقع ہے، اس حوالے سے آٹو صنعت اور انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے درمیان کئی اختلافی پہلوؤں پر بھی اتفاق کرلیا گیا ہے۔

یادرہے کہ آٹو صنعت اور ای ڈی بی نئی کمپنیوں کو دی جانے والی چھوٹ کے حوالے سے اختلاف رائے کا شکار تھے خاص طور پر جب کمپنی کو 2012 میں قواعد میں نرمی کرتے ہوئے چھوٹ دی گئی اور کمپنی نے مقامی سطح پر پرزہ جات، لوکلائزیشن کے ہدف کو پورا نہیں کیا اور مزید رعایت کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔ بیسویں آٹو انڈسٹری ڈیولپمنٹ کونسل نے کیس کا تفیصلاً جائزہ لیا اور سفارش کی کہ مزید کسی ایسی کمپنی کو کوئی رعایت نہ دی جائے۔

مقامی سطح پر گاڑیاں بنانے والی کمپنی کے ایک اعلیٰ رکن کا کہنا تھا کہ مقامی آٹو صنعت مسابقت کا خیر مقدم کرتی ہے اور مارکیٹ میں مزید معروف کارساز کمپنیوں کی موجودگی کی حمایت کرتی ہے تاہم اس کیلیے ضروری ہے کہ حکومت مقامی طور پر گاڑیوں کی تیاری کی پالیسی پر کاربند رہے اور درآمد کی پالیسی سے گریز کرے۔

حکومت نئی کمپنی کو 5سال چھوٹ دینا چاہتی ہے جبکہ اسٹیک ہولڈرز درجہ بہ درجہ چھوٹ دینے کے حق میں ہیں اور3 سال کی چھوٹ موجودہ کمپنیوں کو بھی نئی انٹرینٹ پالیسی کے تحت دینی چاہیے تاہم مقامی انڈسٹری کو خدشات لاحق ہیں کہ اگر نئی کمپنیوں کو بلا شرط مراعات دی جاتی ہیں تو ان کمپنیوں کے ساتھ معاملات میں حکومت کو مسائل درپیش ہوں گے۔ مقامی صنعت نئی کمپنیوں کے متعلق پالیسی کی 10 سال کیلیے بھی حمایت پر تیار ہے تاہم شرط یہ ہے کہ گاڑیاں پاکستان میں تیار کی جائیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اسٹیک ہولڈرز اور حکومت اس بات پر راضی ہوگئے ہیں کہ سی بی یوز پر مرحلہ وار ڈیوٹیاں کم کی جائیں گی، دونوں سی کے ڈی پر بھی ڈیوٹی کو کم کرنے کے حق میں اتفاق کے حامل ہیں، اسی طرح مقامی پرزہ جات پر ڈیوٹی کو بھی کم کرنے کے حوالے سے دونوں میں اتفاق پایا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کو آٹو انڈسٹری پالیسی کو متعارف کرانے میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے،صنعت کو واضح اور طویل المدت پالیسیوں کے لیے حکومتی پشت پناہی کی ضرورت ہے۔