ایون فیلڈ ریفرنس: مریم کی عدالت سے ایک اور پٹیشن دائر کرنے کی درخواست

Maryam Nawaz

Maryam Nawaz

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کو ہونے والی سزا کے خلاف اپیل میں وکیل تبدیل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

مریم نواز نے کہا کہ ایک پٹیشن کے ذریعے مزید کچھ حقائق عدالت کے سامنے لانا چاہتی ہوں، سزا کیخلاف اپیل کے میرٹ پر دلائل سے قبل اس پٹیشن کو سنا جائے۔

اس موقع پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ یہ آپ کا حق ہے کہ آپ اپنی مرضی سے وکیل مقرر یا کوئی درخواست دائر کریں۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔

مریم نواز نے روسٹرم پر آ کر بتایا کہ ان کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بیماری کے باعث کیس میں مزید وکالت سے معذرت کر لی ہے، نیا وکیل مقرر کرنے کے لیے مہلت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک اور پٹیشن کے ذریعے کچھ حقائق سامنے لانا چاہتی ہوں، اپیل کے میرٹ پر دلائل سے قبل اس پٹیشن کو سنا جائے، میں نہیں چاہتی کہ یہ تاثر جائے کہ کیس میں تاخیر کی جارہی ہے۔

اس موقع پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کو ڈرنے کی ضرورت نہیں، مرضی کا وکیل مقرر کرنا آپ کا حق ہے، آپ جو مرضی پٹیشن دائر کریں آپ کا اختیار ہے اس پر ہم کچھ نہیں کہیں گے۔

مریم نواز نے ایک ماہ کی مہلت طلب کی تو عدالت نے کہا کہ آپ کے کیس پر دلائل جاری ہیں اس لیے اتنا التوا میں نہیں رکھیں گے جس کے بعد سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں مریم نے کہا کہ میرٹ پر کیس سننےسے پہلے ایک درخواست دیناچاہتی ہوں، درخواست پورا کچا چٹھا کھول دے گی، پتہ چل جائے گا کہ کیس کیوں بنایا اورپیچھے کون تھا۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نےکہا کہ تحریک انصاف صرف پنجاب میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ناکام ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان کے فیصلوں میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے۔ شہباز شریف مسلم لیگ ن کے صدر ہیں اور وزیراعظم کے امیدوار کا فیصلہ سینیئر قیادت جو بھی کرےگی پارٹی کو منظور ہوگا۔

خیال رہے کہ 19 ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو سنائی گئی سزا معطل کرتے ہوئے تینوں کی رہائی کا حکم دیا جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔

احتساب عدالت نے 6 جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو7 سال قید اور جرمانے اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔