تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر اقبال کے خواب سے جب اس قوم کو بیداری کی فکر نصیب ہوئی شعور و خرد میں آزادی کی امنگ نے کروٹ لی اور پھر یہ قوم طوق غلامی کو اپنی گردنوں سے اتارنے کے لئے ایک ایسی منزل کی طرف گامزن ہوئی جس پر خودمختاری اور خود اختیاری کی تمام تر باگ ڈور انکے ہاتھ میں اور انکے کنٹرول میں ہو گی جہاں عزت و غیرت کو اغیار سے گزند پہنچنے کا شائبہ بھی نہ ہو گا ۔پھر اس محفوظ منزل کی طرف یہ قوم اپنے عظیم قائد محمد علی جناح کی قیادت میں رواں دواں ہوئی ۔ اس منزل کا حصول اتنا آسان بھی نہ تھا ۔اس آزادی کو پانے کے لئے ایک قیامت خیز سفر کا سامنا درپیش تھا ۔اس قوم کو اپنی نشان منزل کا نام مسلمانان ہند نے پاکستان رکھا ۔یہ نام ایک نوجوان کی اختراع تھا ایک طالبعلم کی تخلیق تھی جس کو لوگ چوہدری رحمت علی کے نام سے جانتے ہیں ۔پھر سرزمین ہند پر آزادی کے متوالے اس پاکستان کو جس کا ابھی ایک خاکہ تھا انکے ذہنوں پر ۔زندہ باد ،زندہ باد کہتے برطانوی سامراج اور ہندو چانکیائی سوچ پر زلزلے کی مانند فرنگی حکومت کی بنیادوں کو دہلانے لگے آپ جانتے ہیں کہ پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگانے والوں پر انگریز سامراج کی حکومت میں کیا بیتی؟۔
جہاں پاکستان بنانے کے لئے لاتعداد قربانیوں کی نظیر نہیں ملتی وہاں پاکستان زندہ باد کے نعرے کو جاودانی بخشنے کے لئے بھی مسلمانان ہند نے ہزاروں نوجوانوں کا جوان خون اس نعرہ کی بقاء کے لئے اس کی جڑوں میں مثل کھاد بہایا تا کہ کل کو یہی نعرہ پوری دنیا میں گونجے اور اس نعرے کو حیاتی دینے والے خون کی مہک اس قوم کی آنے والی نسلوں کو اپنے دماغ کو معطر کرتی محسوس ہو ۔او رپھر جب آزادی کی نعمت سے خدائے لم یزل نے اس قوم کو سرفراز کیا تو اس پاک دھرتی کے متوالے کٹے پھٹے جسموں کے ساتھ اس عظیم مٹی کو بوسے دیتے ہوئے یہ نعرئہ مستانہ فضائوں میں بلند کرتے ہوئے دیکھے گئے ۔اس نعرے کی بقاء کے لئے آبپاشی نہیں بلکہ اس کو ایک تناور درخت بنانے کے لئے خون پاشی کی گئی تاکہ آئندہ آنے والی نسلیں اسے یاد رکھ کر یہ نعرہ لگا لگا کر ایثار و محبت ،اخوت و جانثاری کی اک دوجے پر گل پاشی کر سکیں ۔دشمن کو اس لٹی پٹی قوم کا زخمی ہونے کے باوجود ،اولادوں کے یتیم ہونے کے باوجود ،سہاگنوں کے بیوہ ہوجانے کے باوجود ،بوڑھے باپ کو جوان اولاد کی لاشیں اپنی آنکھوں کے سامنے گرتی ہوئی دیکھنے کے باوجودپاک دھرتی کے حصول پر جشن منانے اور آنکھوں میں آنسوئوں کوضبط کر کے چہروں پر مسکراہٹیں سجا کر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاناایک آنکھ نہ بھایا۔
دشمن یہ تو جان ہی چکا تھاکہ اس قوم کو عملی طور پر ہرانا ممکن نہیں رہا کیونکہ یہ قوم کٹ کٹ کر گرتی بھی رہے گی اور پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگاتی چلی جائے گی ۔پھر اس دشمن نے اپنی مکمل چانکیائی فریب سے لبریز جھوٹی دوستی اور پیار کا ہاتھ بڑھانا شروع کیا ۔کچھ ایجنٹ اس نے اپنے ہاں سے میری پاک دھرتی پر لباس یاراں کا لبادہ اوڑھا کر داخل کر دیئے جنہوں نے ابلیسی افکار کا پر چار میری دھرتی پر کرنا شروع کیا ۔اور پھر اسے یہاں سے بھی ایسے مہرے میسر آگئے جو آسانی سے اس کے جال میں پھنس کر اپنے ہی گھر کے لئے زہر قاتل بنتے چلے گئے ۔میرے علم کے مطابق سب سے پہلے جس شخص نے پاکستان میں رہ کر اسی دھرتی کا کھا کر اسے برا بھلا کہا وہ سندھو دیش کا نعرہ لگانے والا جی ایم سید نامی شخص تھا ۔جس نے قومی پرچم کو بھی نذر آتش کیا۔
Pakistan
دراصل قومی نعرہ ساری قوم کی یکتائی کو ظاہر کرتا ہے اور قومی پرچم اس ماں دھرتی کی ردا کی علامت متصور ہوتا ہے جو ماں دھرتی کے سر سے ردا چھین کر اسے جلا کر یزیدیت کا پرچارک ہو اسے ہماری اس دور کی حکومت نے کچھ بھی کہنا گوارہ نہ کیا بلکہ جی ایم سید اپنی طبعی موت مرا ۔اس کے بعد پاکستان کی قومی اسمبلی میں کھڑا ہو کر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے اچکے محمود اچکزئی کو کسی نے ہاتھ ڈالنے کی ہمت نہ کی ،اور اب الطاف حسین نے لندن میں بیٹھ کر پاکستان کو مردہ باد کہلوا دیا اس عقل سے عاری شخص کو یہ معلوم ہی نہیں کہ یہ وطن ازل سے زندہ باد تھا اور انشاء اللہ ابد تک زندہ باد رہے گا ۔الطاف نے اگر پاکستان بولا تو اس کے جواب میں مردہ باد کہنے والے تمام مرد و زن قابل تعزیر ہیں ان تمام کے خلاف ایکشن لینا حکومت پاکستان اور افواج پاک کی اولین ذمہ داری ہے ایسے سربراہ کی پارٹی سمیت سب کے خلاف یکساں کارروائی کی ضرورت ہے ۔میں اپنی قوم سے دست بستہ عرض کروں گا کہ غداروں کے خلاف آج تک کسی سیاسی پارٹی نے کوئی ایکشن نہ لیا ہے ،اور نہ ایکشن لینے کی اخلاقی جرات ہے ان میں۔یہ تو مالک ارض و سماء کا خاص انعام ہے کہ ہماری افواج کو اس جرنیل کی سپاہ سالاری کا اعزاز حاصل ہے کہ جس کے خاندان نے ڈائریکٹ ارض پاک کی حفاظت کرتے ہوئے جانوں کے نذرانے نچھاور کر رکھے ہیں اس پاک وطن کی عظمت و سربلندی کے واسطے۔
یہاں میں ایک بات اور اپنی غیور عوام کے گوش گزار کرنے کی جسارت کروں گا وہ یہ کہ اپنے وطن کی سربلندی کے لئے ہمیں ہمہ وقت تیار رہنا ہے دشمن کے ایجنٹوں کو پہچاننا ہے خواہ وہ کسی بھی بھیس میں ہوں ۔ابھی کل کی بات ہے کہ میں اپنے دوست حامد قاضی اور دانیال منصور کے ساتھ لاہور جا رہا تھا کہ ایف ایم کا ایک چینل اس وقت چل رہا تھا جس کا میزبان چینل کا تعارف کچھ اس طرح کروا رہا تھا کہ یہ ایف ایم 99.4 ہے لاہور کی آواز ،پورے پاکستان کی آواز میں نے یہ سنا تو بڑی مسرت ہوئی۔
مگر جونہی اس نے گیت آن ائیر کیئے تو کبھی لتا ،کبھی رفیع ،کبھی سونونگم ،کبھی الکا یاگنک کی آوازیں میری سماعتوں میں زہر گھولنے لگیں ۔میں نے قاضی صاحب سے کہا کہ یہ تو کہہ رہا تھا پاکستان کی آواز اور بعد میں قصیدے ہندوستان کے نشر کرنے لگ گیا ہے یہ کیا ہوا ؟تو قاضی صاحب یو گویا ہوئے کہ ہماری ثقافت بھی اب مکمل طور پر ہندوستانی کلچر کی ترجمان ہے ۔ میں سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ دشمن کتنی کامیابی سے ہمیں ہر میدان میں زیر کر رہا ہے اور ہم بشمول حکومت وقت خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
Pakistan Army
جب تک ہمیں لباس دوستاں میں چھپے دشمن کی مکمل طور پر پہچان نہیں ہو گی ہم نقصان در نقصان اٹھاتے رہیں گے ۔یاد رہے کہ دوست کا دوست ،دوست ہوتا ہے ۔اور دشمن کا دوست ،دشمن ہی ہوتا ہے خواہ وہ کوئی بھی ہو ،کیسا بھی ہو ،کہیں بھی ہو ،کتنا ہی پاور فل ہو ،وہ قوم کا اور دھرتی کا مجرم ہے وہ قابل تعزیر ہے خواہوہ اقتدار کے ایونوں میں موجود ہو خواہ وہ بیرون ملک بیٹھا ہو ،خواہ وہ بیورو کریسی کا اہم مہرہ ہو ،جو دشمن وطن ہے وہ پوری قوم کا دشمن ہے جو انڈیا کا یار ہے وہ قوم کا غدار ہے اور ہر غدار کی سزا موت ہے ۔مثالیں آپ کے سامنے ہیں کہ اگر کوئی بنگلہ دیش میں رہ کر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتا ہے تو اسے پھانسی کے پھندے پر جھولنا پڑتا ہے ،اگر کوئی ہندوستان میں بیٹھ کر پاکستان کی تعریف کر دے تو غداری کا مرتکب ٹھہرایا جاتا ہے تو پھر کیوں میری ماں دھرتی کو مردہ باد کہنے والوں کو کوئی کچھ نہیں کہتا ۔ہم پاکستان مردہ باد کہنے والے مردہ ضمیروں کو بحالت مردہ کب دیکھیں گے ؟ بیدار تو ضرور ہوئے تھے شعور و فکر دل نے مگر تھپک کے دوبارہ سلا دیا
جو بیداری 1947 میں نظر آئی تھی آج پھر اسی بیدار نظری سے دشمن کے ساتھ دشمن سے نمٹنا ہو گا ہاں اس میں ایک مرتبہ پھر قربانیاں دینی پڑیں گی اور اگر ہم قربان ہونے کے لئے تیار ہو جائیں اپنی مقدس ماں دھرتی پر تو ارض پاک کو دشمن کے ناپاک وجودوں سے آج بھی پاک کر کے اپنے وطن کے سامنے سرخروئی حاصل کر سکتے ہیں ۔شہیدوں کے حقیقی وارث جنرل راحیل شریف کو ہم یقین دلاتے ہیں کہ آپ آگے بڑھیں ہر عدوئے وطن کے خاتمے کے لئے قوم آپکے ساتھ ہے۔
حکومت پاکستان کے لئے بھی ماں دھرتی کے حقیقی فرزند ہونے کا ثبوت پیش کرنے کے لئے یہ آخری موقعہ ہے ۔بلا تفریق سیاسی پارٹیوں کو ایک ہو کے پہلے دشمن کا قلع قمع کرنا ہو گا اگر دھرتی ہے تو آپ کا وجود بھی ہے ،آپکے اقتدار بھی ہیں ،آپکی پہچان بھی ہے ۔را کے ایجنٹ ہوں ،امریکی ایجنٹ ہوں ،اسرائیلی ایجنٹ ہوں سب کا خاتمہ اس دھرتی سے لازم ہو گیا ہے ۔کیونکہ یہ گھر سلامت ہے تو سب سلامت ہیں ورنہ پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ۔ہمیں ارض پاک کے دشمنوں سے مصلحت نہیں انکی موت کا انتظار ہے۔
M.H BABAR
تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر Mobile:03344954919 Mail :mhbabar4@gmail.com