ایاز صادق کی علیم خان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست، ہائیکورٹ نے کارروائی کالعدم قرار دیدی

Lahore High Court

Lahore High Court

لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے تحریک انصاف کے رہنما عبد العلیم خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر کارروائی کو کالعدم قرار دیدیا ہے۔ ایاز صادق نے انتخابی حریف عبدالعلیم خان کے خلاف الیکشن کمشن کے سامنے توہین عدالت کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔

لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے عبدالعلیم کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔ تحریک انصاف کے رہنما علیم خان نے سپیکر ایاز صادق کی توہین عدالت کی درخواست کو چیلنج کیا تھا اور درخواست کے ذریعے اپنے خلاف الیکشن کمشن میں توہین عدالت کی کارروائی کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔ تحریک انصاف کے رہنما کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ایاز صادق نے علیم خان کے خلاف الیکشن کمشن میں حلقہ این اے 122 کے ضمنی انتخاب کے دوران ووٹوں کی منتقلی کے بارے میں جعلی بیان حلفی جمع کرانے کے الزام الیکشن کمشن سے رجوع کیا ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمشن سے استدعا کی تھی کہ عبد العلیم خان کے خلاف جعلی بیان حلفی دینے پر توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بغیر کارروائی الیکشن کمشن کس طرح 1500 میں 150 بیان حلفی کو جعلی قرار دے سکتا ہے۔ بیان حلفی سے کسی عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں ہوئی اسلئے مبینہ جعلی بیان حلفی کو جواز بنا کر دائر توہین عدالت کی درخواست کو مسترد کیا جائے۔

ایاز صادق کے وکلا اور وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواست کی بھرپور مخالفت کی اور اسے ناقابل سماعت قرار دیا۔ ایاز صادق کے وکلا نے موقف اپنایا کہ جعلی بیان حلفی جمع کرانا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ ایاز صادق کے وکیل نے درخواست پر اعتراض اٹھایا کہ معاملہ الیکشن کمشن کا ہے اور لاہور ہائیکورٹ کو درخواست پر سماعت کا اختیار نہیں ہے۔