کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں سرحدوں کی نگرانی سخت کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ، وزیراعظم نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل درآمد آسان نہیں، مشکل فیصلے کرنے ہیں۔
ملک میں قیام امن قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے بلوچستان میں سیاسی اور عسکری قیادت ایک مرتبہ پھر سرجوڑ کر بیٹھ گئی ہے۔ اجلاس میں صوبے میں دہشتگردی کے خاتمے کے لیے اہم فیصلے متوقع ہیں۔ گورنر ہاؤس کوئٹہ میں ہونے والے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بلوچستان میں پکڑے جانے والے دہشتگردوں کی فہرست پیش کی گئی۔ صوبے کے بعض علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ بلوچستان میں دہشتگردی کے حوالے سے 53 مقدمات فوجی عدالتوں کو ریفر کیے گئے ہیں ۔ اجلاس میں ملٹری کورٹس کو بھجوائے جانے والے مقدمات کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں امن و امان کی بہتری کے لیے سرحدوں کی نگرانی سخت کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اجلاس میں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی ، گورنر بلوچستان، وزیر اعلیٰ ، کمانڈر سدرن کمانڈ سمیت اعلیٰ عہدیدار شرکت کر رہے ہیں۔
اس سے پہلے وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف سے گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی اور وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ملاقات بھی کی ۔ گورنر ہاؤس کوئٹہ میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ قومی لائحہ عمل پر موثر عملدرآمد کیا جائے۔ قومی لائحہ عمل پر عملدرآمد کے نتائج واضح نظر آنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل آسان نہیں ، مشکل فیصلے کرنے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کا قومی لائحہ عمل پر عملدرآمد کرانا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے وفاق اور فوج تعاون فراہم کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان حکومت کو ہرطرح کی مدد فراہم کریں گے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر فوج اور سول قیادت ایک پیج پر ہے۔