کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) ووٹر لسٹوں کو شفاف بنائے بغیر الیکشن بے معنی ہونگے۔ الیکشن کمیٹی جانبداری ترک کر کے صاف اور شفاف فہرستیں مرتب کرے۔ ان خیالات کا اظہار تاجروں ملک محمد اختر بھلر ، زاہد محمود عارفی ، میاں عبدالرحمن ، تصور عباس قریشی ، رانا محمد شاہد ، عمران حسین ، حاجی اللہ وسایا ، نزاکت حسین خان ، غلام فرید بھلر ، محمد حفیظ انصاری نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی انجمن تاجران کے الیکشن میں تاخیری حرے ہرگز قبول نہیں کرتے۔ اس کے ساتھ ساتھ ووٹر لسٹوں میں بوگس ووٹوں کا اندراج بھی قبول نہیں۔ الیکشن کمیٹی اپنے اوپر لگائے گئے ان الزامات کو ختم کرنے کیلئے ووٹر لسٹوںکو صاف اور شفاف بنائے اور اس کے علاوہ الیکشن شیڈول کا اعلان نہ کیا جائے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) 12 سالہ سمیع اللہ کی کروڑ ہسپتال میں ہلاکت ، گزشتہ روز 3 رکنی انکوائری کمیٹی کروڑ ہسپتال پہنچی۔ اس موقع پر 12 سالہ سمیع اللہ کے چچا مختیار حسین سمیت سردار غلام عباس خان ایڈووکیٹ ، سردار اظفر عباس خان ایڈووکیٹ ، عرفان قادری ایڈووکیٹ موجود تھے جنہوں نے ڈاکٹر دلاور ایم ایس فتح پور ، ڈاختر ضیاء الحسن ڈسٹرکٹ آفیسر ہیلتھ اور ڈاکٹر گلزار سراتی پر مشتمل انکوائری کمیٹی کا عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے قائم مقام ایم ایس ڈاکٹر منیر سے 18 اپریل کے انڈور اور آئوٹ ڈور ایمرجنسی کے ریکارڈ کیلئے درخواست دی۔ جس پر انہیں ریکارڈ مہیا کر دیا گیا۔ سردار غلام عباس خان نے کہا کہ وہ جوڈیشل انکوائری کیلئے اعلیٰ حکام کے پاس جائیں گے۔ واضح رہے کہ سردار غلام عباس خان ایڈووکیٹ ، سردار اظفر عباس خان ایڈووکیٹ ، عرفان قادری ایڈووکیٹ پر 18 اپریل کو ہسپتال کے باہر ٹائروں کو آگ لگا کر 6 گھنٹے تک روڈ بلاک اور عوام کو بھڑکانے کے خلاف مقدمات درج ہیں اور انہوں نے عبوری ضمانت کروا رکھی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) فوڈ سنٹر پر کاشتکاروں کی تذلیل کی جارہی ہے۔ ضرورت کے مطابق باردانہ فراہم نہیں کیا جا رہا۔ کال ڈپازٹ بنوانے کیلئے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ پٹواری سے تحصیلدار تک کال ڈپازٹ بنوانے اور پھر اس کے بعد بنک اور پھر فوڈ سنٹر کے پاس کلرکوں کے پاس لمبی لمبی لائیوں میں کڑی دھوپ اور گرمی میں کھڑا ہونا پڑتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف سیاسی و سماجی شخصیت مخدوم قمرالزمان قریشی نے اپنے بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے تو بہتر ہے کہ بار دانہ آڑھتیوں کے دے دیا جائے جہاں پر آڑھتی مقابلے میں خرید کر کے کاشتکاروں کو مقررہ نرخوں سے کچھ کمی پر باعزت طریقے سے خرید و فروخت ہو جائے گی اور کاشتکار اس تذلیل سے بچ جائیں گے۔ حکومت پنجاب کی پالیسی کی قطعاً حمایت نہیں کرتے۔ پالیسی بہتر بنائی جائے۔ حکومت پنجاب کی جانب سے گندم خریداری مرکز پر کاشتکاروں کو باردانے کا کوٹہ بڑھایا جائے۔ 5 ہزار بوری ایک موضع کیلئے ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خریداری مرکز پر 8 بجے انٹری ٹائم رکھا ہے جو کہ غلط ہے۔ انٹری ٹائم بڑھا کر 12 بجے تک کیا جائے تا کہ کام کاج کرنے والے کاشتکاروں اور عدالتوں میں پیشیاں بھگتانے والے افراد بھی بوریاں حاصل کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 5 ہزار بوری ایک موضع کیلئے ناکافی ہے۔ کوٹہ بڑھا کر 15 ہزار بوری کیا جائے۔