تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری آزاد کشمیر میں بھی قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا گیا اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس میں تحفظ ناموس رسالت ۖ ایکٹ 2018 متفقہ طور پر منظور ہوا وزیر اعظم آزاد ریاست جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خاں نے کہا کہ آج کا دن کشمیر کی تاریخ میںانتہائی اہمیت کا حامل ہے اللہ رب العزت نے ہمیں یہ سعادت بخشی کہ ہم نے اللہ اور اس کے رسولۖ کی خوشنودی کے لیے ختم نبوت ۖ کو آزاد کشمیر کے آئین کا حصہ بنایا یہ اسمبلی اس سے قبل بھی 1973میں تحفظ ختم نبوت قرارداد منظور کرچکی ہے آپۖ کی محبت میں ہماری جان مال سب کچھ قربان ہے واضح ہو کہ یہاں پر آئین میں شرعی قوانین بھی شامل ہیںاور شریعت کورٹ کو بھی آئینی تحفظ حاصل ہے قادیانیت واقعی ایک فتنہ ہے اور قادیانی آستین کا سانپ ہیں۔
حضررت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر نے بھی جھوٹی نبوت کے دعوے داروں کے خلاف جہاد کرکے انہیں ختم کیا تھا ویسے بھی ختم نبوت ۖپر ایمان لائے بغیر کوئی شخص مسلمان ہو ہی نہیں سکتا آپۖ ہی اس کائنات کی وجۂ تخلیق ہیں اور حضور ۖ کی تعلیمات پر عمل کرکے ہی انسان آخرت میں اعلیٰ مقام حاصل کرسکتا ہے ۔ہمارے ملک اور دیگر سبھی اسلامی ممالک میں سیرت محمد ۖکو نصاب تعلیم میں شامل کیا جانا اور قرآن وسنت کی تعلیم کا انتظام تعلیمی اداروں میں کیا جانا وقت کا تقاضا ہے ۔گو کہ کشمیر کے آئین میں پہلے بھی ختم نبوت کی شقیں موجود تھیں مگر موجودہ بل کی منظوری کے بعد رہی سہی ابہام کی صورت بھی ختم ہو جائے گی آصف زرداری کے حکم کے بموجب اسمبلی میں ختم نبوت بل کی ووٹنگ کے دوران پیپلز پارٹی کاکوئی رکن ایوان میں موجود نہیں تھا جو ان کی بد بختی ہے۔
مسلمانوں کو ناموس رسالت ۖاپنی جان و مال و اولادسے بڑھ کر عزیز ہے دفاع ختم نبوت کے لیے جس نے بھی جب جب قربانی پیش کی اللہ تعالیٰ نے اسے امر بنادیا۔ 7ستمبر1974میں پاکستانی اسمبلی نے متفقہ طور پرقادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا تھا اور اب آزاد کشمیر کے مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کی خصوصی کرم نوازی اور فضل ہے کہ انہیں قرارداد ختم نبوت کو قانون بنانے میں اپنا حصہ ڈالنے کاموقع دیاکشمیر کے ایون نے گنبد خضریٰ کے مکین سے مکمل وفاداری کا ثبوت فراہم کردیا ہے اس قرارداد کے ذریعے بہت بڑی برائی کے خاتمے کا موقع پیدا ہوگا اور وہاں مسلمانوں کے عقائد کو بھی تحفظ حاصل ہو گا قرار داد کے حق میں ووٹ دینے والوں کو اس کے صلے میں نبی اکرم ۖ کی شفاعت نصیب ہو گی آج واقعی وہ سبھی حکومتی و اپوزیشنی ممبران اسمبلی کے لیے باعث سعادت ہیں۔ اور ان کا شمار پارلیمنٹ کے خوش قسمت ترین افراد میں ہوتا ہے۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر نے بعد میں کہا کہ اس بات کو بہر صورت یقینی بنایا جائے گا کہ کسی بھی اقلیت کے ساتھ اسلام کے ذریں اصولوں کے مطابق قطعی طور پر امتیازی سلوک نہ ہو ان کے جا ن مال عزت و آبرو کی ذمہ داری حکومت کی ہے اسلامی ریاست میں کسی آدمی کو مارنے نقصان پہنچانے یا اس کی تضحیک کرنے کا اختیار کسی کے پاس نہیںویسے بھی قادیانیت کا ناسور چونکہ یہودیت کا چربہ ہے اور بقول شورش کاشمیری ربوہ (حال چناب نگر) پاکستان میں اسرائیل ہے قادیانی مرتدین و زندیقین کے خلاف پورے عالم اسلام میں ہر جگہ ان کو غیر مسلم قرار دیے جانے کی صدائیں اٹھ رہی ہیں کہ مرزا قادیانی مرتد کے عقائد ہی انہیں خود کافر اور غیر مسلم اقلیت قرار دلوانے کے لیے کافی ہیں۔
مرزا نے صرف خدائے عزو جل کی توہین میں ( نقل کفر کفر نہ باشد ) جو تحریریں رقم کی ہیںان کے مطابق “میں خدا کا بیٹا ہوں ،میں خدا کی بیٹی ہوں ،میں خدا کی بیوی ہوں ،میں خدا کا باپ ہوں اور میں خود خدا ہوں اور میں نے خود زمین و آسمان تخلیق کیے نبی اکرم ۖ تمام انبیائے کرام اور اسلامی زعما کے خلاف خرافات وبکواسات کی لمبی لسٹ موجود ہے “ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں ” (بدر 5مارچ1908) ” میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جس کے ہا تھ میں میری جان ہے کہ اسی نے مجھے بھیجا اور میرا نام نبی رکھا (تتمہ حقیقت الوحی صفحہ68 )” یہ بات بالکل روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ آنحضرت ۖ کے بعد نبوت کا درواز ہ کھلا ہے (حقیقت النبوت صفحہ 228)”ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلام احمد ہے( دافع البلاد صفحہ20) “عیسیٰ کو گالی دینے ،بد زبانی کرنے اور جھوٹ بولنے کی عادت تھی اور چور بھی تھے “( ضمیمہ انجام آتھم صفحہ5/6)”حضرت فاطمہ نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میرا سر رکھااور مجھے دکھایا کہ میں اس میں سے ہوں (ایک غلطی کا ازالہ حاشیہ صفحہ 9) “اور میں خدا کا کشتہ اور تمہارا حسین دشمنوں کا کشتہ ہے پس فرق کھلا کھلا اور ظاہر ہے (اعجاز احمد ی صفحہ81 ) “کل مسلمانوں نے مجھے قبول کر لیا ہے اور میری دعوت کی تصدیق کر لی ہے مگر کنجریوں اور بدکاروں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا “(آئینہ کمالات صفحہ547)” میرے مخالف جنگلوں کے سؤر ہو گئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں ” (نجم الہدیٰ صفحہ53) ” جو مجھ پر ایمان نہیں رکھتا وہ کافر ہے” ( حقیقتہ الوحی صفحہ163)”اللہ تعالیٰ اس ملک پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کردے گا آپ (احمدی) بے فکر رہیں چند دنوں میں خوشخبری سنیں گے کہ یہ ملک صفحہ ہستی سے نیست و نابود ہو گیا”(خلیفہ چہارم کا سالانہ جلسہ لندن 1985میں خطاب )