آزاد کشمیر (اصل میڈیا ڈیسک) ڈپٹی کمشنر میر پور آزاد کشمیر راجہ قیصر نے زلزلے کے نتیجے میں ایک خاتون کی بھی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہیں تاہم ان کی تعداد کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
راجہ قیصر کا کہنا تھا کہ پاک فوج ، این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے اور دیگر ریسکیو اداروں نے اپنا کام شروع کردیا ہے اور نقصانات کے حوالے سے معلومات اکٹھی کی جارہی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے زلزلے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم نے متاثرہ علاقے میں ریلیف کے سلسلے میں متعلقہ محکموں کو ہر قسم کی معاونت کی فوری فراہمی کی ہدایت کی ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان اِن دنوں امریکا میں موجود ہیں جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
زلزلے اور اسکے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع کا جان کر دل نہایت مغموم ہے۔ میں متاثرین کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتا ہوں اور زخمیوں کی جلد شفایابی کیلئے دعا گو ہوں۔ نقصانات کے تخمینے اور متاثرین کیلئے فوری اور تیز امداد یقینی بنانے کیلئے میں اپنی حکومت کو بھی ہدایات دے چکا ہوں۔
اپنی ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’زلزلے اور اسکے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع کا جان کر دل نہایت مغموم ہے۔ میں متاثرین کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتا ہوں اور زخمیوں کی جلد شفایابی کیلئے دعا گو ہوں۔ نقصانات کے تخمینے اور متاثرین کیلئے فوری اور تیز امداد یقینی بنانے کیلئے میں اپنی حکومت کو بھی ہدایات دے چکا ہوں‘۔
آرمی چيف کی ہدایت پر فوج کے دستے اور میڈيکل اسٹاف متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کو فوری طور پر میرپور میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کمک پہنچانے کی ہدایت کی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چيف کی ہدایت پر سول انتظامیہ کی مدد کے لیے آرمی کے دستے اور میڈيکل اسٹاف روانہ کیا گیا جو متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے ہیں۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹرز نے میرپور میں نقصانات کا فضائی جائزہ مکمل کرلیا، جڑی کس اور چاتلاں کے علاقوں میں فضائی جائزہ لیا گیا۔
پاک فوج کے دستوں نے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کردی ہیں جن میں میرپور، جاتلاں اور جری کس کے علاقے شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ امدادی سرگرمیاں رات بھر جاری رہیں گی۔
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹنٹ جنرل محمد محمد افضل نے پریس کانفرنس میں 10 ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
ان کا کہنا تھا کہ زلزلے سے 10 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں کام کر رہی ہیں، بارشوں کی پیش نظر ٹینٹ،کمبل دیگر اشیاء رات تک متاثرہ علاقوں میں پہنچائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے ایک سے 2 روز ہمارا فوکس ریسکیو آپریشن پر ہو گا جس کے بعد متاثرین کی بحالی کا عمل شروع کیا جائے گا۔
چیئرمین این ڈی ایم اے کے مطابق منگلا ڈیم کو نقصان نہیں پہنچا، احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے ٹربائن بند کی تھیں، ابھی حالات ہمارے کنٹرول میں ہیں، اگر ضرورت پڑی تو عوام سے مدد کی اپیل کریں گے۔
قبل ازیں میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ زلزے کا مرکز جہلم اور میرپور کا علاقہ تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جن علاقوں میں زیادہ نقصان ہوا ہے، وہ دور دراز کے علاقے نہیں ہیں،بہت جلد وہاں امدادی کارروائیاں شروع کردی جائیں گی جب کہ متعدد علاقوں میں سویلین انتظامیہ کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ زلزلے سے میرپور کے ایک قصبے میں سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔