برسلز (پ۔ر) یورپی پارلیمنٹ برسلزمیں کشمیرای یو ۔ویک کے حوالے سے تقریبات کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ یہ تقریبات پیرکے روزبلجیم کے دارالحکومت میں شروع ہورہی ہیں۔وزیراعظم آزادکشمیرراجہ فاروق حیدر مہمان خصوصی کی حیثیت سے ان تقریبات کا افتتاح کریں گے۔
کشمیرای یو ۔ویک یا ’’یورپ میں ہفتہ کشمیر‘‘ جس میں بین الاقوامی کانفرنس، متعددسیمینارز، مباحثے، ورکشاپس ، کشمیرپردستاویزی فلم اور عکاسی اور دست کاری کی اشیاء کی نمائش شامل ہے، یورپی پارلیمنٹ میں جمعہ گیارہ نومبر تک جاری رہے گا۔ ہفتہ کشمیرکے دوران مقبوضہ کشمیرکی تازہ ترین صورتحال پر ایک رپورٹ بھی پیش کی جارہی ہے جس میں گذشتہ چار ماہ سے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے بارے میں حقائق شامل ہیں۔کشمیرای یو ۔ویک کی تقریبات میں آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیرکے علاوہ شمالی امریکہ، برطانیہ اور یورپ کے دیگر ممالک سے بھی مندوبین شریک ہونگے۔
تقریبات کے افتتاحی پروگرام میں اراکین پارلیمنٹ، سیاسی اورسماجی شخصیات، دانشوروں اورمعاشرے دوسرے طبقات سے تعلق رکھنے والے اہم افراد کو مدعوکیاگیاہے۔اتوارکے روزکشمیرکونسل ای یوکے ایک بیان میں کہاگیاہے کہ پروگرام میں شرکت کے لئے دیگرممالک سے مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیاہے۔
کشمیرکونسل ای یو کی طرف سے کشمیرای یو ۔ویک کی سالانہ تقریبات کا سلسلہ گذشتہ سات آٹھ سالوں سے جاری ہے۔اس کے علاوہ بھی کشمیرکونسل ای یو کی طرف سے دیگر مواقع پر بھی مسئلہ کشمیرپر تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام وقتاًفوقتاً یورپ کے قانون ساز، تحقیقی اورعلمی اداروں میں اجلاسوں، کانفرنسوں ، مباحثوں اور سیمیناروں کا انعقادکیاجاتاہے ۔ مختلف یورپی ممالک میں کونسل کی طرف سے کشمیرپر ایک ملین دستخطی مہم بھی جاری ہے۔ ان پروگراموں اورتقریبات کی وجہ سے یورپ کی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قابل توجہ آگاہی پیداہوگئی ہے۔
ان تقریبات کے انعقادکے سلسلے میں کشمیرکونسل ای یو کے ساتھ یورپ کی دیگرکشمیری تنظیمیں بھی تعاون کر رہی ہیں۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے بتایاکہ ان تقریبات کا مقصد مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگرکرناہے اور مسئلہ کشمیرکے حوالے سے آگاہی پیداکرناہے۔ علی رضا سید نے بتایاکہ اس دفعہ کشمیر کونسل ایو۔ویک کی تقریبات زیادہ اہم ہیں کیونکہ اس باربھارتی فوجیوں نے مقبوضہ کشمیرمیں مظالم کی انتہاکردی ہے۔ نہتے مظاہرین پر پیلٹ گن کے حملوں میں بڑی تعداد میں لوگ نابینااور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔گذشتہ چار ماہ کے دوران ایک سو سے زائد شہیدہوچکے ہیں ۔