تحریر : کامران ارشد سدھن سیاست ایک ایسا کھیل ہے جس کے چکر کو نہ تو کوئی شخص سمجھ سکتا ہے اور نہ ہی کوئی شخص سمجھ پایا ہے اگر یوں یہاں جائے تو بجا نہ ہو گا کہ نہ ہی کوئی سمجھ پائے گا۔ہمارے ہاں سیاست کو جن الفاظ میں استعمال کیا جاتا ہے اور سیاست کو جسطرح سمجھاجاتا ہے کہ سیاست ایک جھوٹ کا کھیل ہے اور اِس کو کھیلنے والا ایک ایسا ہی کھلاڑی ہونا چاہیے جو اِس کا ماہیر ہو ۔دنیا کے اند کوئی بھی ایسا کھیل نہیں ہے کہ بغیر تجربہ کے کھیلا جائے ۔اگر یوں کہا جائے کہ دنیا کے اندر کوئی سب سے مشکل کھیل ہے تو وہ سیاست کا کھیل ہے۔
آزاد کشمیر میں بڑے بڑے اِس کھیل کے کھلاڑی تو ہیں مگر کچھ اناڑی بھی موجود ہیں ۔آزادکشمیر میں 2016 کے انتخابات میں جہاں پاکستان پیپلز پارٹی پانچ سال گزارنے کے بعد اور مسلم لیگ (ن) اپوزیشن میں رہنے کے بعد حصہ لیے گی اِسی طرح پاکستان تحریک انصاف ،جماعت اسلامی ،مسلم کانفرنس اور دیگر جماعتیں اپنا اپنا نعرہ لگا کر میدان میں اُتریں گی ۔کوئی بھی میچ ہو چاہیے کرکٹ کا یا ہاکی کا جیت صرف ایک ٹیم کی ہوتی ہے۔
جہاں پاکستا ن پیپلز پارٹی کو اپنے پانچ سال کی کارکردگی کا جواب عوام کی عدالت میں دینا ہوگا وہاں پر ہی مسلم لیگ (ن) کو اپوزیشن میں رہنے کے بعد بھی زبان سے حکومت میں موجود پارٹی کے خلا ف نہ بولنے کا قرضہ ادا کرنا ہوگا۔اگر یوں کہا جائے کہ آزادکشمیر میں حکومت اور اپوزیشن نے پانچ سال بھائی بہن کی طرح گزارئے ہیں تو غلط کبھی نہ ہو گا۔بھائی بہن کے بُرے اعمال اور بہن بھائی کے بُرے اعمال پر پردا ڈالتے رہے ۔مگر دنیا کہ اندر کوئی ایسا راز شائد ایسا ہو جو فاش نہ ہو سکے۔
PPP
پاکستان پیپلز پارٹی کی کارکردگی عوام کے سامنے رہی جس میں اُس نے سوائے عوام کو تسلیاں دینے کے کچھ نہ کیا ۔دو سری جانب پاکستان تحریک انصاف نے پانچ سالوں کے اندر سوائے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی طرح میرٹ کی پامالی کا رونا رونے کے سوا اور کچھ نہیں کیا۔ایک احادیث مبارکہ میں ہے کہ اگر کوئی شخص بُرا کام کرتا ہے اُس کو زبان سے روکو اگر پھر بھی بعض نہ آیا اُسے ہاتھ سے روکواور آخری حد یہ ہے کہ دل میں اِس کے کام کے متعلق بُرا سوچو مگر یہاں تو کچھ اور ہی نظر آیا ہاتھ سے روکنے کی بات تو دور ہی رہی۔
بس تحریک انصاف نے جو کچھ کیا انٹری تک اِس سے آگئے کچھ نہ ہو سکا۔اِب یوں جو بات اتحاد کی چل رہی ہیں اگر اتحاد مسلم کانفرنس کا مسلم لیگ (ن) سے ہوتا ہے تو سب سے پہلے سیٹ ایجسٹ منٹ کا مسئلہ مسئلہ کشمیر کی طرح طویل ہو جائے گا۔اور اگر مسلم کانفرنس کا پیپلز پارٹی سے ہوتا ہے تو یہاں بھی یہی صورتحال ہو گی۔
آزادکشمیر کے اندر دیکھا جائے تو چڑیا کہتی ہے کہ حکومت دو بڑی جماعتیں مسلم لیگ (ن) اور مسلم کانفرنس ہی مل کر بنا سکتی ہیں ،کیونکہ تاریخ کے اندر واضح طور پر موجود ہے کہ جو حکومت ایک مرتبہ بنی ہو وہ لگاتار دوسری مرتبہ بھی بنے گی۔