آزادکشمیر میں (ن) لیگ کی حکومت

PML N

PML N

تحریر: کامران ارشد سدھن
21 جولائی سے قبل کسی کے ذہن وگمان میں نہیں تھا کہ مسلم لیگ (ن) آذادکشمیر میں 30 سے زائد نشستیں حاصل کرئے گی تمام لوگ دس سے بارہ ن لیگ اور دس سے بارہ پیپلز پارٹی کی نشستیں بتا رہے تھے اور کچھ کا خیال تھا مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مل کر حکومت بنائی گی اور کچھ کے خیال میں (ن) لیگ اور مسلم کانفرنس ،تحریک انصاف مل کر مخلوط حکومت بنائیں گی۔

مگر یہ خواب کسی کا پورا نہ ہو سکا جہاں آزادکشمیر میں افواج پاکستان کی نگرانی میں صاف وشفاف انتخابات ہوئے وہاں ہی اِس کارنامہ پر عوام افواج پاکستان ،ایف ،سی ،کے نوجوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے نظر آئے اِس الیکشن میں دیکھا جائے جہاں تمام آزادکشمیر کے حلقو ں میں خونی تصادم کے واضح اشارے مل رہے تھے وہاں افواج پاکستان اور ایف،سی کے اہلکاران نے بہادری ،جرات مندی ،کا ثبوت دیتے ہوئے پرامن پولینگ کروائی اِس کے بعد جب نتائج سامنے آنا شروع ہوئے تو مخالف جماعتوں کے امیدواران کے لیے ایک بڑے دھچکے کے طور پر ثابت ہوئے مسلم لیگ (ن) نے ایک کثرتعداد میں سیٹیں حاصل کر کے جہاں آزادکشمیر میں ایک نئی تاریخ رقم کر دی دوسری جانب ایک بڑا سوالیہ نشان بھی کھڑا کر دیا۔

جہاں پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف ،اور مسلم کانفرنس سمیت دیگر جماعتوں نے نتائج کو دھاندلی کے الزمات لگا کر مسترد کر دیا وہا ں ہی مسلم لیگ (ن) وزارتیں کم ہونے اور امیدوران زیادہ ہونے کی وجہ سے اب ایک بڑی مشکل میں ہے ۔کیونکہ مسلم لیگ (ن) کے اندر ایسی ایسی شخصیات موجود ہیں اگر اُن کو وزارتین نہیں ملی تو وہ حکومت کے لیے خطرہ بھی بن سکتی ہیں ۔لیکن دوسری جگہ راجہ فاروق حیدر جو اِس سے قبل بھی وزیراعظم کے منصب پر فائز ہو چکے ہیں ایک مرتبہ پھر عوام اُن سے اُمیدیں لگائے بیٹھے ہیں لیکن اِس مرتبہ آتے ہی راجہ فاروق حیدر خان نے جو بیان مسئلہ کشمیر پر دیا اِس کے بعد عوام کے اندر راجہ فاروق حیدر خان کے لیے عزت مزید بڑھ گی ہے۔

Panama Papers

Panama Papers

اب اگر دیکھا جائے تو وقت ہی بتائے گا کہ آزادکشمیر میں پانچ سال تک کیا مسلم لیگ (ن) کی حکومت رہ سکے گی یا پھر پانامہ کا ہنگامہ اِس حکومت پر کچھ اثر انداز ہو گا دوسری جانب آزادکشمیر حکومت کے لیے جہاں پاکستان میں تحریک انصاف اور دوسری ایک بڑی جماعت سڑکوں پر پھر آنے کو ہے اِس کے اثرات آزادکشمیر حکومت پر ضرور اثر انداز ہوتے دیکھائی دیتے ہیں ۔اگر دیکھا جائے جس طرح پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے پچھلے پانچ سال بھائی بہن کی طرح گزارے اِسی طرح اگر اپوزیشن نے وہی کردار ادا کیا جو پچھلے پانچ سالوں میں مسلم لیگ (ن) نے کیا تو پھر عوام کے مسائل حل ہوتے کم ہی دیکھائی دیئے رہے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے لیے سب سے بڑا خطرہ وہ امیدوران ہونگے جنہوں نے دھاندلی کے الزمات کو لگا کر نتائج تسلیم کرنے سے منع کر دیاہے جس کی واضح مثال حلقہ نمبر ایک ایل،اے ،سترہ پونچھ میں موجود ہے کہ مسلم کانفرنسی امیدورا نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی جیت تو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ دھاندلی کے الزمات لگا کر اُسکو چیلینج کر دیا اِسی طرح دوسرے حلقوں سے جن امیدواران نے نے چیلینج کیا ہے اگر فیصلہ نہ بھی ہو پانچ سال میں امیدواران کے لیے خطرہ بنے رہین گئے۔

Senior Kamran Sedan

Senior Kamran Sedan

تحریر: کامران ارشد سدھن
آزاد کشمیر
فون نمبر 03328567202