تحریر: عمران احمد راجپوت آج افطار کا خاص اہتمام کیا گیا تھا… شہر بھر کا فروٹ جیسے دسترخوان پہ انڈیل دیا گیا ہو…. شوکت صاحب اور انکی اہلیہ کا خوشی کے مارے ٹھکانہ نہ تھا…
آج انکے گیارہ سالہ لختِ جگر دانیال نے پہلا روزہ رکھا تھا….سب اذان کے انتظار میں خاموش بیٹھے تھے.
بھوک پیاس سے نڈھال ننھے دانیال نے اچانک والد سے سوال کیا… بابا اللہ میاں نے ہم پر روزہ کیوں فرض کیا ہے…
شوکت صاحب نے بیٹے کی جانب پیار سے دیکھا اور شفقت بھرے لہجے میں مخاطب ہوئے بیٹا روزہ ہماری جسمانی اور روحانی تربیت کا ذریعہ ہے…
Azan
روزے سے جہاں ایک طرف ہماری جسمانی اصلاح ہوتی ہے وہاں روحانی طور پر ہمیں اس بات سے آگہی ملتی ہے کہ بھوک پیاس کی شدت کسی انسان کے لیے کیا معنی رکھتی ہے…
لہذا ہمیں اُن غریب لوگوں کا خیال رکھنا چاہئیے جو پورے سال بھوک اور مفلسی کے ہاتھوں مرجاتے ہیں….دوسری جانب بحیثیت مسلمان روزہ رکھ کر دنیا کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم امتِ واحدہ پر یقین رکھتے ہیں اور اپنے رب کی خاطر بھوک پیاس کی شدت سے بھی لڑ جاتے ہیں…
یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے تمام مسلمان اِس ماہ مقدس میں ملی یکجہتی اور اخوت کا مظاہرہ کرتے نظر آتے ہیں.
اسی دوران اذان کی آواز گونجتی ہے ننھا دانیال دسترخوان سے کجھور اٹھا کر روزہ کھولنے لگتا ہے… جبکہ شوکت صاحب یکدم چلاتے ہیں.