آذربائیجان اور آرمینیا، فائربندی معاہدے کے باوجود لڑائی جاری

Azerbaijan Armenia Ceasefire

Azerbaijan Armenia Ceasefire

آذربائیجان (اصل میڈیا ڈیسک) آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان فائربندی کے معاہدے کے باوجود گزشتہ شب فریقین نے ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر شیلنگ اور گولہ باری کی ہے۔

آذربائیجان کے مطابق آرمینیائی گولہ باری سے اس کے دوسرے بڑے شہر گنجہ میں سات لوگ ہلاک اور 33 زخمی ہو گئے ہیں۔ آرمینیا نے آذربائیجان کے الزامات کو ‘جھوٹ‘ قرار دیا ہے۔

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان نگورنو کاراباخ کے متنازعہ خطے پر تازہ جھڑپیں دو ہفتے سے جاری ہیں۔ حالیہ لڑائی میں تین سو سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں۔

نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسندوں کو آرمینیا کی حمایت حاصل ہے۔ آذربائیجان کا پرانا موقف ہے کہ یہ خطہ اس کا حصہ تھا اور رہے گا۔

اس تنازعے میں آذربائیجان کو ترکی کی پشت پناہی حاصل ہے جبکہ آرمینیا کا روس کے ساتھ فوجی معاہدہ ہے۔

جمعے کو دونوں پڑوسی ممالک ماسکو کی ثالثی میں جنگ بندی پر آمادہ ہو گئے تھے۔ دس گھنٹوں سے بھی زائد جاری رہنے والے مذاکرات کے تحت فریقین نے اتفاق کیا کہ وہ ہفتہ دس اکتوبر کی دوپہر بارہ بجے سے ایک دوسرے پر حملے بند کر ديں گے۔

ترکی نے ماسکو معاہدے کا خیر مقدم کیا اورکہا کہ، ”انسانی بنیادوں پر سیز فائر اہم ابتدائی قدم ہے لیکن دیرپا حل کے لیے یہ کافی نہیں ہے۔ ترکی آذربائیجان کے منظور کردہ کسی بھی حل میں تعاون کرے گا اور میدان جنگ اور مذاکرات کی میز پر آذربائیجان کی حمایت جاری رکھے گا۔‘‘

تاہم ہفتے اور اتوار کو علاقے میں فوجی کشیدگی قائم رہی اور فریقین نے ایک دوسرے پر سیزفائر کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق دونوں طرف اعتماد کا فقدان ہے اور حکام کو شک ہے کہ اگلا فریق جنگ بندی کی آڑ میں اسے مزید نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا۔

روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امن کی خاطر فریقین کے لیے اس معاہدے کی پاسداری ضروری ہے۔ جرمنی نے بھی دونوں ممالک سے اپیل کی ہے کہ مزید حملوں سے گریز کیا جائے۔