تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے تنبیہ کی ہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین مسلح تنازعہ پھیل کر ایک علاقائی جنگ بن سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شام اور لیبیا سے جنگجوؤں کا نگورنو کاراباخ بھیجا جانا ناقابل قبول ہے۔
ایرانی دارالحکومت تہران سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق صدر حسن روحانی نے بدھ سات اکتوبر کے روز سرکاری ٹیلی وژن سے نشر ہونے والے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین مسلح لڑائی کے پھیل کر ایک علاقائی جنگ بن جانے کے خطرے کا تدارک کیا جانا چاہیے۔
صدر روحانی نے یہ بات اس پس منظر میں کہی کہ آذربائیجان اور آرمینیا دونوں ہی ایران کے ہمسایہ ممالک ہیں اور ایسی خبریں بھی ہیں کہ نگورنو کاراباخ میں لڑنے کے لیے شام اور لیبیا سے جنگجوؤں کو وہاں بھیجا جا چکا ہے۔ یہ الزام خاص طور پر آرمینیا کی طرف سے لگایا جا رہا ہے۔
صدر روحانی نے کہا، ”ہمیں اس بات پر پوری توجہ دینا ہو گی کہ یہ تنازعہ ایک علاقائی جنگ بن کر پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں نہ لے لے۔ ہماری کوششوں کا محور امن ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ خطے میں امن و استحکام کی بحالی کے لیے امن کا راستہ اپنایا جائے۔‘‘
ایرانی صدر روحانی نے کہا کہ تہران حکومت کبھی اس بات کی اجازت نہیں دی گی کہ ‘دیگر ممالک مختلف بہانوں سے دہشت گردوں کو ہماری قومی سرحدوں کے قریبی علاقوں میں بھیجیں‘۔
حسن روحانی نے یہ بات ان دعووں کے تناظر میں کہی کہ اس تنازعے میں آذربائیجان کے حلیف ملک ترکی نے مبینہ طور پر شام اور لیبیا سے بہت سے ترک نواز ملیشیا جنگجوؤں کو نگورنو کاراباخ میں لڑنے کے لیے آذربائیجان بھیجا ہے۔ ترکی اپنے خلاف ایسے الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کرتا ہے۔