آذربائیجان (اصل میڈیا ڈیسک) روس آذر بائیجان اور آرمینیا کے رہنماؤں نے متنازعہ علاقے نگورنو کاراباخ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس معاہدے کا نفاذ منگل 10 نومبر سے ہو رہا ہے۔
آرمینیا، روس اور آذربائیجان کے سربراہان حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے متنازعہ علاقے نگورنو کاراباخ میں جنگ بندی کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ آرمینیا کے وزیراعظم نکول پشینین کا اس حوالے سے ایک بیان فیس بک پر شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے کہا، ”میں نے کاراباخ میں جنگ کے خاتمے کے لیے روس اور آذربائیجان کے صدور کے ساتھ ایک بیان پر دستخط کر دیے ہیں۔”
آرمینیائی صدر نے اس قدم کو بہت ہی تکلیف دہ بتاتے ہوئے کہا یہ عمل، ”میرے لیے ذاتی طور پر اور ہماری عوام کے لیے ناقابل بیان حد تک تکلیف دہ ہے۔” اس کے بعد آرمینیا کے وزیراعظم نے روسی صدر ولاد میر پوٹن کے ساتھ ایک آن لائن میٹنگ کی اور پھر کہا، ”جس سہ فریقی معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں وہ تنازعات کے حل کے لیے ایک اہم نکتہ ثابت ہوگا۔”
روس کے صدر پوٹن کا کہنا تھا، ”ہم سمجھتے ہیں کہ جو معاہدہ طے پایا ہے اس کی بنیاد پر نگورنوکاراباخ کے آس پاس کے بحران کو مکمل اور طویل مدتی طور پر حل کرنے کے لیے ایسے سازگار حالات پیدا ہوسکیں گے، جس سے آرمینیائی اور آذربائیجان کی عوام کا بھی مفاد وابستہ ہے۔”
روسی صدر کا کہنا تھا کہ فریقین نے پہلے ہی سے جنگی قیدیوں اور ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کے تبادلے جیسے کام شروع کر دیے ہیں۔ اس معاہدے میں منگل 10 نومبر کی درمیانی شب سے علاقے میں مکمل طور پر جنگ بندی کی بات کہی گئی ہے۔
نگورنو کاراباخ علاقے کے رہنما اریاک ہروتیونیان نے بھی فیس بک پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے بھی، ”جتنی جلدی ممکن ہو، جنگ بندی کے معاہدے سے اتفاق کر لیا ہے۔”
لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے کہ آرمینیا کی عوام اس معاہدے سے ناراض ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق معاہدے سے ناراض آرمینیائی لوگوں نے یریوان میں حکومتی عمارتوں کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق کئی ہزار لوگ مظاہرے کے لیے سرکاری عمارتوں کے باہر جمع ہوئے تھے اور سینکڑوں نے عمارتوں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور ہنگامہ کیا۔
نگورنو کاراباخ میں تقریبا چھ ہفتے تک زبردست لڑائی کے بعد جنگ بندی کے اس معاہدے کا اعلان ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب آذربائیجان کی فوج اچھی خاصی پیشقدمی کر چکی تھی۔ گزشتہ روز ہی آذربائیجان نے خطے کے متعدد علاقوں کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا جبکہ اس سے ایک روز قبل ہی اس نے نگورنو کاراباخ کے دوسرے سب سے بڑے شہر پر فتح کا اعلان کر دیا تھا۔
آرمینیا کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ”میدان جنگ کی صورت حال اور اس سے متعلق بہترین ماہرین کے عمیق تجزیے اور صلاح و مشورے کی بنیاد پر معاہدے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ ایک فتح تو نہیں لیکن جب تک آپ اپنے کو شکست خوردہ تسلیم نہ کریں تب تک یہ ہار بھی نہیں ہے۔ ہم کبھی بھی اپنے آپ کو شکست خوردہ نہیں سمجھیں گے اور یہی ہمارے قومی اتحاد اور ایک نئے عہد کا آغاز ثابت ہوگا۔”
آذربائیجان کا کہنا ہے کہ اس نے نگورنو کاراباخ کے آس پاس کے ان بیشتر علاقوں کو حاصل کر لیا ہے جو سن 1991 سے 94 کے درمیان ہونے والی جنگ کے دوران اس کے ہاتھ سے نکل گئے تھے۔ اس جنگ میں تقریباً 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے اور لاکھوں بے گھر ہوگئے تھے۔ گزشتہ چھ ہفتوں سے خطے میں جاری جنگ میں ہزاروں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس کی روک تھام کے لیے تین بار جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان ہوا تاہم جنگ روکنے میں کامیابی نہیں ملی۔