اترپردیش (جیوڈیسک) بھارت کے صوبہ اترپردیش میں 1990 کی دہائی میں شہید کی جانے والی 16 ویں صدی کی تاریخی بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کے مطالبے کے ساتھ انتہا پسند ہندووں نے ایودھیا شہر میں جمع ہونا شروع کر دیا ہے۔
ایودھیا میں انتہا پسند ہندووں کے اجتماع کی وجہ سے کثیر تعداد میں مسلمان شہر سے نکل گئے ہیں اور شہر میں حفاظتی انتظامات میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
انتہائی دائیں بازو کے حامی وشوا ہندو پردیش گروپ نے مندر کی تعمیر کی طلب کے ساتھ ملک بھر میں “دھرم سبھا” کی اپیل کی ہے۔
نئی دہلی سے مسلمان سیاسی کونسل کے سربراہ تسلیم رحمانی نے مندر کی تعمیر کے مطالبے کے 2019 کے عام انتخابات سے قبل شدت پکڑنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ “مسلمانوں میں خوف کی فضاء پائی جاتی ہے”۔
رحمانی نے کہا ہے کہ حزب اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی ووٹ اکٹھے کرنے کے لئے دینی حساس موضوعات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ایودھیا میں بابری مسجد کی زمین ایک طویل عرصے سے مسلمانوں اور ہندووں کے درمیان وجہ تنازعہ بنی ہوئی ہے ۔
انتہا پسند ہندووں نے دسمبر 1992 میں شہنشاہ بابر کے دور میں تعمیر ہونے والی تاریخی بابری مسجد کو شہید کر دیا تھا اور یہ واقعہ ملک بھر میں 2 ہزار کے قریب انسانوں کی ہلاکت پر منتج ہونے والی بغاوت کا سبب بنا تھا۔
بھارت کے مسلمانوں کا مطالبہ ہے کہ مسجد کی جگہ پر دوبارہ مسجد تعمیر کی جائے جبکہ ہندووں کا موقف ہے کہ یہاں راما دیوتا کی پیدائش ہوئی لہٰذا یہاں مندرتعمیر کیا جائے۔